• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تالیف: پروفیسر

بدرالدّجیٰ خان

صفحات: 368

قیمت: 300 روپے

ناشر:بزم سائنسی ادب، کراچی۔

آج دُنیا میں وہی اقوام ترقّی کی معراج پر ہیں، جنہوں نے سائنس اور ٹیکنالوجی میں کارہائے نمایاں انجام دیے ۔ مُلکوں کی ترقّی کے بہت سے پیمانوں میں سے ایک پیمانہ اب یہ بھی ہے کہ کسی بھی مُلک کو سائنس جیسے اہم ترین میدان میں ایک اصطلاح "STEM" کی بنیاد پر پرکھا جائے۔ اس کا مطلب ہے،سائنس ،ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور میتھامیٹکس۔ بدقسمتی سے پاکستان اس عنوان سے کسی اعلیٰ درجے پر فائز نہیں اور پاکستان ہی پر کیا موقوف،بیش تر اسلامی مُمالک اس فہرست سے غائب ہیں۔ ہمارے یہاں سائنسی تحقیق کا یہ حال ہے کہ تحقیق کے لیے مناسب فنڈز تک دستیاب نہیں۔

جس مُلک کو یہ امتیاز حاصل ہو کہ اُس کے ایک سائنس دان کو طبیعات جیسے شعبے میں نوبل پرائز ملا ہو، وہاں سائنس سے یہ بے توجہی اور بے نیازی جس کیفیت کی عکّاسی کرتی ہے، وہ مرزا غالبؔ کے اس مصرعے کے عین مصداق ہے؎ مقدور ہو تو ساتھ رکھوں نوحہ گر کو میں۔یہ ساری باتیں پروفیسر بدرالدّجی ٰ خان کی شان دار تالیف ’’باتیں کچھ سائنس کی‘‘ کی ورق گردانی کرتے ہوئے یاد آئیں۔

کتاب میں شامل مضامین اگرچہ قبل ازیں بھی مختلف پرچوں میں شایع ہو چُکے ہیں، تاہم ان تمام مضامین کو کتابی شکل دے کر صاحبِ کتاب نے سائنس گُریز سماج کے لیے ایک اچھا کام انجام دیا ہے۔ اگر کتاب کے مندرجات سے سائنسی ذہن رکھنے والے کسی ایک فرد کو بھی تحریک ملتی ہے، تو یہ ہمارے مُلک کے لیے فالِ نیک سے کم نہ ہو گا۔

تازہ ترین