• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حالیہ طوفانی بارشوں، برف باری اور سیلابوں سے گزشتہ چار پانچ دنوں میں جہاں بلوچستان کا 35سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا وہاں اس سمیت پنجاب، خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان، آزاد کشمیر، مری گلیات میں جو تباہی ہوئی اس سے وادی نیلم کا علاقہ وادی سرگن سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں تودہ گرنے کے باعث بکوالی اور سیری نامی دو گائوں برف تلے دب گئے جس سے 67 افراد جاں بحق ہو گئے۔ بکوالی میں 19اور سیری میں 26لاشیں نکالی گئیں جبکہ 14زخمیوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔ بدھ کے روز بھی لاشیں نکالنے کا کام جاری تھا۔ آزاد کشمیر ہی کے علاقہ کیل کے گائوں ڈھکی چکناڑ میں آٹھ افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں ٹیلی فون اور بجلی کا نظام درہم برہم ہے اور عوام گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ پاک فوج کے جوان لاشیں نکالنے اور زخمیوں کو طبی امداد بہم پہنچانے میں مصروف ہیں۔ گلگت بلتستان، پختونخوا، مری گلیات کے بیشتر مقامات پر راستے بند ہوجانے سے سیاح پھنس گئے۔ بیشک متذکرہ بارشیں اور برف باری آفاتِ سماوی ہیں لیکن من حیث القوم اس صورتحال سے کسی صورت پہلو تہی ممکن نہیں، یہ تعمیر و ترقی کا دور ہے جس کی بدولت کسی بھی حد تک جان و مال کے نقصانات میں کمی لائی جاسکتی ہے۔ بلوچستان سمیت متذکرہ علاقوں میں سے اکثریت کی آبادی غربت کی لکیر سے بھی نیچے زندگی گزارنے والے خاندانوں کی ہے جس کے باعث یہ لوگ معاشی طور پر کسی بھی صورتحال کا مقابلہ کرنے کی سکت نہیں رکھتے۔ خصوصاً برف باری کے حامل ان دور افتادہ علاقوں میں سب سے بڑا مسئلہ ایندھن اور نقل و حمل کا ہوتا ہے جس سے کھانے پینے کی اشیا کی قلت پیدا ہوجانا کسی بھی طرح خارج از امکان نہیں۔ موجودہ صورتحال میں ضروری ہے کہ متاثرہ افراد کی مکمل بحالی میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین