• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

امریکا پرانی غلطی نہ دہرائے، افغانستان سے انخلا پر پاکستان کے تحفظات

امریکا پرانی غلطی نہ دہرائے، افغانستان سے انخلا پر پاکستان کے تحفظات


اسلام آباد (اے ایف پی، اے پی پی) پاکستان نے افغانستان سےامریکی انخلاء پرتحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہاہےکہ افغانستان سے امریکی افواج کی ذمہ دارانہ واپسی کی جائے اور 80ءکے عشرہ کی غلطی نہ دھرائی جائے، مسئلہ کشمیر کے حل تک امریکا اور پاکستان کا ”پرامن جنوبی ایشیاء“ کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔

پاکستان خلوص نیت کے ساتھ ”افغان امن عمل“ کی اس مشترکہ ذمہ داری کو نبھا رہا ہے، پاکستان خطے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے اور خطے میں پائی جانے والی کشیدگی کے خاتمہ کےلئے اپنا کردار ادا کرنے کیلئے پرعزم ہے۔

گزشتہ روز وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نےا سٹیٹ آفس واشنگٹن میں امریکی ہم منصب مائیک پومپیو سے ملاقات کے دوران پاک امریکا تعلقات، اہم علاقائی و باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔

وزیر خارجہ مشرق وسطیٰ میں پائی جانے والی کشیدگی اور خطہ میں امن و امان کی صورتحال کے تناظر میں وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر امریکا کا دورہ کر رہے ہیں۔

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اپنے حالیہ دورہ ایران و سعودی عرب کے دوران ہونے والی ملاقاتوں کی تفصیلات سے امریکی وزیر خارجہ کو آگاہ کیا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے اور خطے میں پائی جانے والی کشیدگی کے خاتمے کےلئے اپنا کردار ادا کرنے کیلئے پرعزم ہے، وزیر خارجہ نے امریکی ہم منصب کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے گزشتہ 5ماہ سے 80لاکھ کشمیریوں کو کرفیو کے ذریعے محصور کر رکھا ہے۔

مقبوضہ جموں و کشمیر میں ذرائع مواصلات پر تاحال پابندی عائد ہے تاکہ اصل حقائق کو دنیا کی نظروں سے اوجھل رکھا جائے۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکا اور پاکستان کا ”پرامن جنوبی ایشیاء“ کا خواب اس وقت تک شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا جب تک مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور 80 لاکھ کشمیریوں کے استصواب رائے سے حل نہیں کیا جاتا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان اور امریکا کی مشترکہ کاوشوں سےطویل محاذ آرائی کے بعد سیاسی حل کے ذریعے ”امن کی نوید سنائی دے رہی ہے۔

پاکستان خلوص نیت کے ساتھ ”افغان امن عمل“ کی اس مشترکہ ذمہ داری کو نبھا رہا ہے، تاریخی اعتبار سے جنوبی ایشیائی خطے میں قیام امن کیلئے پاکستان اور امریکا کی مشترکہ کاوشیں ہمیشہ سود مند ثابت ہوئی ہیں اور دونوں ممالک کیلئے یکساں مفید رہے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور صدر ٹرمپ کے جامع دوطرفہ پاک۔امریکہ تعلقات کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کےلئے دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ”افغانستان کے سیاسی تصفیہ ”افغان امن عمل“ اور پرامن ہمسائیگی کیلئے پاکستان کی مخلصانہ، مصالحانہ کاوشوں کو سراہا۔ قبل ازیں واشنگٹن میں انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکا سے 80ءکی دہائی کے برعکس ذمہ درانہ واپسی کا مطالبہ کررہا ہے کیونکہ اس غلطی سے وہاں تباہ کن قوتوں کا تسلط ہو گیا تھا۔

ایرانی صدر حسن روحانی کے ساتھ اپنی حالیہ بات چیت کے متعلق انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد کشیدگی کا خاتمہ اور خطہ کو منفی اثرات سے بچانا تھا۔

انہوں نے افغان امن عمل سے متعلق امریکا اور طالبان کے درمیان معاہدےکی توقع کا اظہار کیا ،انہوں نے کہا کہ اب طالبان امریکا سے بات چیت کررہے ہیں اور معاہدہ طے پاجانے کا امکان ہے ۔

تازہ ترین