• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

احساس لنگر خانہ افتتاح‘ کون کسے ماموں بنا رہا ہے؟

اسلام آباد(فخر درانی) احساس لنگر خانہ افتتاح‘ کون کسے ماموں بنا رہا ہے؟ حکومت نے ایک ہی لنگر خانے کا دوبارہ افتتاح کردیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق،حکومت نے گزشتہ سات ماہ کےدوران ایک ہی لنگرخانے کا افتتاح دوبار کیا ہے، فرق صرف اتنا ہے کہ دونوں مرتبہ ڈونرز مختلف ہیں۔ مئی، 2019 میں حکومت نے شیلٹر/لنگر خانے کا افتتاح کیا تھا۔ اس کی فنڈنگ افراز عباسی نے کی تھی اور مریضوں کے تیمارداروں کے لیے شیلٹرز قائم کیے تھے۔افراز عباسی کے مطابق، ابتدائی طور پر وہ صرف شیلٹرز تعمیر کرنا چاہتے تھے اور شیلٹرز کی تعمیر کے بعد اس وقت کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نے تجویز دی کہ یہاں ضرورت مند افراد کے لیے مفت کھانے کا انتظام بھی ہونا چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے میں نے اپنے دوستوں سے مشورے کیے جنہوں نے اس پروجیکٹ کے لیے فنڈز دینے پر رضامندی ظاہر کی۔جس کے بعد ہم نے ضرورت مند افراد کے لیے مفت کھانے کی سروسز کا آغاز کیا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ زیادہ مہنگا نہیں تھا کیوں کہ ایک وقت کے کھانے پر اوسطاً 15 سے 20 ہزار روپے خرچہ آتا تھا۔ اوسطاً 200 سے 300 مریضوں یا ان کے تیمارداروں کو دووقت کا کھانا فراہم کیا جاتا تھا۔ افراز عباسی کا کہنا تھا کہ ہم نے حکومت کو اس شیلٹر کے افتتاح کے لیے مدعو کیا تھا۔ جس کے بعد 17 جنوری تک یہ منصوبہ کامیابی سے چلتا رہا۔ اس کے بعد میں نے ٹی وی پر خبر دیکھی کہ حکومت اسی شیلٹر کا افتتاح کررہی ہے جو میں نے سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ کے نام سے تعمیر کیا تھا، اس کا افتتاح وزیراعظم کے احساس پروگرام کے نام سے کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے اس بارے میں آگاہ تک نہیں کیا گیا۔ میں نے پمز انتظامیہ سے رابطہ کیا اور ان سے کہا کہ وہ نئے لنگرخانے کا افتتاح کسی اور جگہ کریں کیوں کہ یہ شیلٹر میں نے اپنے پیسوں سے تعمیر کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے لنگر خانے پر اعتراض نہیں ہے، مگر انہیں اس جگہ کا استعمال نہیں کرنا چاہیئے جہاں میں نے تعمیر کی تھی۔ ذرائع کے مطابق، لنگرخانے کے دوبارہ افتتاح میں جو برتن استعمال کیے گئے وہ بھی پچھلی انتظامیہ کے ہی تھے۔ اس حوالے سے جب سرکاری طور پر رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ سچ ہے کہ گزشتہ سال پمز میں شیلٹر کا افتتاح کیا گیا تھا۔ تاہم، یہ بالکل ہی مختلف اقدام ہے۔یہ منصوبہ حکومت کے تعاون سے شروع کیا گیا ہے۔ان سے جب پوچھا گیا کہ اگر پچھلی انتظامیہ بھی ضرورت مندوں کو کھانے فراہم کررہی تھی تو اس منصوبے میں نیا کیا ہے؟ اس پر انہوں نے خاموشی اختیار کرلی۔
تازہ ترین