• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ریگولیٹری ڈیوٹی کے بغیر گندم درآمد کی اجازت


اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ریگولیٹری ڈیوٹی کے بغیر گندم درآمد کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

مشیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ کی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں گندم کی درآمد ہنگامی بنیادوں پر کی جانے کا فیصلہ کیا گیا۔

مختلف ممالک سے3 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کا فیصلہ

 سینئر سرکاری ذرائع نے دی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پلاننگ کمیشن والوں نے خطرے کی گھنٹیاں بجاتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کو گزشتہ سال ستمبر اور اکتوبر میں ہونے والے باضابطہ اجلاسوں میں آگاہ کیا تھا کہ ملک میں ممکنہ طور پر گندم اور آٹے کا بحران آ سکتا ہے اور جنوری 2020ء میں شدید مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔

لیکن حکومت نے اس بحران سے نمٹنے کے لیے کچھ نہیں کیا، بحران سندھ سے پیدا ہوا لیکن اب پورے ملک میں پھیل چکا ہے جس کے اثرات محسوس کیے جا رہے ہیں۔

گزشتہ مالی سال 2018-19ء میں گندم کی پیداوار کا تخمینہ 25.195؍ ملین ٹن لگایا گیا تھا لیکن اصل پیداوار 25؍ ملین ٹن سے کم یعنی 24.7؍ ملین ٹن رہی۔ 2017-18ء میں گندم کی پیدوار 25.076؍ ملین ٹن رہی جبکہ 2016-17ء میں یہ 26.674؍ ملین ٹن تھی۔

ملک میں گندم کی ماہانہ کھپت 2؍ لاکھ ٹن ہے لہٰذا 24.7؍ ملین ٹن کی مجموعی پیداوار ملکی ضروریات کیلئے کافی تھی۔ اس کے ساتھ ہی پنجاب میں بھی گزشتہ مالی سال کی گندم کے ذخائر موجود تھے۔ پنجاب میں گندم کا ہدف 4؍ ملین ٹن تھا لیکن دستیاب 3.5؍ ملین ٹن تھی۔

پہلے تو بحران نے سندھ سے اس وقت سر اٹھانا شروع کیا جب صوبے کی جانب سے گندم حاصل نہ کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ مختلف عہدیداروں کو گندم کی خریداری کے معاملے پر نیب اور دیگر تحقیقاتی اداروں سے تحقیقات کا سامنا تھا اس لیے انہوں نے گزشتہ سال گندم کی خریداری نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ سب سے پہلے تو حکومت نے نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ کی وزارت کے اضافی گندم کے تخمینوں کو دیکھتے ہوئے دو سے چار لاکھ ٹن گندم برآمد کرنے کا فیصلہ کیا لیکن گندم کی اصل برآمدات بڑھ کر 6؍ لاکھ 40؍ ہزار ٹن ہوگئی۔

ایک سرکاری اجلاس میں جب پہلے ہی گندم اور آٹے کی برآمد پر پابندی عائد کی جا چکی تھی، وزیراعظم کو بتایا گیا کہ میدہ اور سوجی کی افغانستان برآمد جاری ہے جبکہ اسی بہانے گندم اور آٹے کی برآمد بھی جاری ہے۔ اس وقت وزیراعظم نے ہدایت کی کہ افغانستان کو گندم کی تمام مصنوعات کی برآمد روک دی جائیں۔

ان سرکاری اجلاسوں میں وزیراعظم نے ہدایت کی تھی کہ اکتوبر 2019ء میں 2؍ لاکھ ٹن گندم درآمد کی جائے لیکن فیصلے پر بروقت عمل نہ ہو سکا۔ اسی دوران پنجاب نے گندم کی بین الصوبائی نقل و حرکت پر پابندی عائد کر دی۔

اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں نے فائدہ اٹھانا اور گندم کی ذخیرہ اندوزی شروع کر دی۔ ملک کے مختلف حصوں میں گندم کی قیمتوں میں اضافہ گزشتہ سال ستمبر اکتوبر سے ہی بڑھنا شروع ہو گئی تھی اور اب صورتحال جنوری 2020ء تک مکمل بحران میں تبدیل ہو چکی ہے۔

تازہ ترین