• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کشمیری بچوں کو ٹارچر کیمپوں میں رکھنے کا منصوبہ باعث تشویش ہے، علی رضا سید

برسلز (حافظ انیب راشد) چیئرمین کشمیر کونسل یورپ علی رضا سید نے کہا ہے کہ بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بیپن راوت نے اپنے حالیہ بیان میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ بھارتی حکام کشمیری نوجوانوں اور بچوں کو ان کی ’’ڈی ریڈیکلائزیشن‘‘ کے بہانے غیر قانونی ٹارچر کیمپوں میں رکھنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں ۔واضح رہے کہ جنرل راوت نے گذشتہ روز نئی دھلی میں ایک کانفرنس سے خطاب کے دوران الزام عائد کیا کہ بڑی تعداد میں کشمیری بچے انتہا پسندی کی طرف مائل ہورہے ہیں۔ بھارتی جنرل نے زور دے کر کہاکہ ان (بچوں) کی نشاندہی کی ضرورت ہے تاکہ انہیں ڈی ریڈیکلائزیشن کیمپوں میں رکھا جاسکے۔ برسلز سے جاری ہونے والے بیان میں چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے کہا کہ یہ بہت ہی پریشان کن خبر ہے اور یہ دنیا کی آنکھیں کھول دینے کے لیے کافی ہے۔ بھارتی جنرل کی یہ بات ثابت کرتی ہے کہ بھارت نے کشمیریوں کے ساتھ ظالمانہ رویہ اپنا رکھا ہے۔علی رضا سید نے کہا کہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو چاہیے کہ اس بات کا نوٹس لے کر مقبوضہ کشمیر میں بھارت کو کشمیریوں پر تشدد سے روکیں۔ چیئرمین کشمیر کونسل ای یو نے بھارت کے نئے آرمی چیف جنرل منوج موکند کے حالیہ دھمکی آمیز بیان کی بھی مذمت کی جس میں انھوں نے کہا تھا کہ بھارت آزاد کشمیر میں جارحانہ کارروائی کا حق رکھتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بھارت خطے میں کشیدگی اور تشدد کو ہوا دے رہا اور امن کی تباہی کا سب سے زیادہ ذمہ دار ہے۔ علی رضا سید نے چین کی وزارت خارجہ کی طرف سے کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کے بارے میں بیان کا خیرمقدم کیا ہے اور کہاہے کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل ہونا چاہیے۔کشمیری جو ایک طویل عرصے سے اپنے حق خودارادیت کے لیے جدوجہد کررہے ہیں، کو حق دیا جائے تاکہ وہ عالمی نگرانی میں اپنے سیاسی مستقبل کے لیے آزادانہ طور پر رائے شماری میں حصہ لے سکیں۔انھوں نے کہاکہ ہم دنیا کو یاددہانی کرانے رہیں گے کہ کشمیری کتنے مظلوم ہیں، خاص طور پر یورپ میں مسئلہ کشمیر کے بارے میں ہماری آگاہی مہم اس وقت جاری رہے گی جب تک کشمیریوں کا ان کو حق خودارادیت نہیں مل جاتا۔ یادرہے کہ کشمیرکونسل ای یو نے ایک طویل عرصے سے کشمیر پر یورپ میں آگاہی مہم چلا رکھی ہے۔ اسی حوالے سے کونسل کے زیراہتمام پچھلے ہفتے برسلز میں دو آگاہی کیمپ لگائے گئے۔ انھوںنے کہاکہ اگرچہ کشمیری اپنے حق خودارادیت سے سات دہائیوں سے محروم ہیں اور کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں لیکن جب سے بھارت نے پچھلے سال اگست میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی ختم کرکے وہاں کا محاصرہ شروع کردیا ہے، کشمیریوں کے لیے مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔ بھارتی محاصرے سے مواصلاتی نظام درہم برہم ہے، کشمیریوں کا رابطہ رہتی دنیا سے ختم ہوگیا ہے، ان کی صحت، عبادت اور انکے بچوں کی تعلیم بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ علی رضا سید نے زوردے کرکہاکہ جنوبی ایشیاء میں امن اورخوشحالی مسئلہ کشمیرکے مناسب حل کے بغیرممکن نہیں۔ چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے عالمی طاقتوں بالخصوص امریکہ اور یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ بھارت کے ساتھ تعلقات میں کشمیریوں کے انسانی حقوق کے مسائل کو مدنظر رکھیں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے پر بھارت پر پابندیاں لگائیں۔ بھارت پر دباؤ ڈالا جائے تاکہ وہ کشمیریوں کے حقوق کی پامالی بند کرے اور بغیر تاخیر کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دے۔ 

تازہ ترین