• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مڈلزبرا میں منشیات فروش سنیپ چیٹ پر بچوں کو شکار بنا رہے ہیں، رپورٹ

لندن (پی اے) بی بی سی نے ایک تفتیشی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اب مڈلزبرا میں منشیات فروش سنیپ چیٹ پر بچوں کو شکار بن ارہے ہیں اور اب 14سال تک کے بچے بھی کلاس اے منشیات بآسانی خرید کر اسے استعمال کرسکتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پورےٹی سائیڈ میں منشیات فروش منشیات کی تشہیر اور ڈیل پر اس کی سپلائی کیلئے سوشل میڈیا کی ایپ استعمال کررہے ہیں۔ بی بی سی نے ایک 14سالہ بچے کی حیثیت سے بات کی، جس کے پروفائل سے صاف ظاہر ہوتا تھا کہ وہ سکول کا طالب علم ہے اور صرف 2 گرام ایم ڈی ایم اے خرید سکتا تھا، ایک انڈر کور رپورٹر سے رابطہ کیا، چند سیکنڈ میں ڈیل ہوگئی اور منٹوں میں منشیات فراہم کردی گئی۔ سنیپ شاٹ سوشل میڈیا کی ایک ایپ ہے، جس میں لوگوں کو تصاویر اور ویڈیو ڈالنے کی اجازت ہے، جو پڑھ لئے جانے کے بعد غائب ہوجاتی ہیں۔ ایک رپورٹ نے پتہ چلایا کہ روزانہ باقاعدگی سے متعدد سنیپ چیٹ اکائونٹس پر ڈالی جانے والی ویڈیوز سے بڑی مقدار میں کوکین، ایم ڈی ایم اے، کیٹا مائن اور بھنگ کی لین دین کی جاتی ہے۔ ڈیلرز ویڈیوز پر اپنے پاس فروخت کیلئے موجود منشیات کی تشہیر کرتے ہیں جبکہ پرائیویٹ میسیجنگ کے ذریعے اشتہارات کے ذریعے روزانہ آفر دیتے ہیں، یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایک منشیات فروش اپنے کسی 2 دوستوں سے منشیات فروش کا تعارف کرانے پر ایک اونس ایم ڈی ایم اے فراہم کرتا ہے، جس کی کھلے بازار میں قیمت ایک ہزار 400 پونڈ ہے۔ رپورٹ کے مطابق مڈلزبرا میں 10 پونڈ میں بھی منشیات بآسانی خریدی جاسکتی ہے۔ بی بی سی کے رپورٹر نے2 ہفتے کی تفتیش کے دوران مڈلزبرا کی ڈاک سٹریٹ پر کوکین خریدی اور وہ ایم ڈی ایم اے اسے لنتھروپ روڈ پر مہیا کی گئی، پھر رپورٹر نے اس کے اصلی ہونے کی تصدیق کیلئے ہوم آفس سے منظور شدہ کٹ استعمال کی۔ منشیات سے متعلق ایک مشیر ہیری شیپیرو کا کہنا ہے کہ آپ حقائق کی پردہ پوشی نہیں کرسکتے، سب سے بدترین اثرات بچوں پر پڑرہے ہیں، جو ایم ڈی ایم اے کا2  گرام کا ایک پیکٹ استعمال کرتا ہے،کیا وہ موت کا خطرہ مول نہیں لے رہے۔ یہ بالکل سادہ سی بات ہے، گزشتہ سال اپریل میں سائوتھ ویلز کے علاقے ہینگوئیڈ میں کارسن پرائس سنیپ چیٹ سے خریدی ہوئی اکٹیسی گولی کھاکر ہلاک ہوگیا تھا، اس کی والدہ ٹاٹم پرائس نے بیٹے کی موت کا ذمہ دار سنیپ چیٹ کو قرار دیا تھا، اگر وہ سنیپ چیٹ پر تشہیر نہ کرسکتے تو میرا بیٹا یہ منشیات حاصل نہ کرپاتا۔ مجھے تو یہ بھی نہیں معلوم کہ ہمارا مقامی قبرستان کہاں ہے اور اب میں تنہا اپنے 13سالہ بیٹے کی وجہ سے وہاں جاتی ہوں۔ نیشنل کرائم ایجنسی نے تسلیم کیا ہے کہ یہ مسئلہ بہت خوفناک ہے اور ایک بڑھتا ہوا خطرہ ہے۔

تازہ ترین