• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
گلشن اقبال پارک لاہور کے سانحے پر اظہار افسوس کیلئے امریکی صدر بارک اوباما کا وزیراعظم نوازشریف کو فون کرنا اور 25منٹ تک طویل گفتگو امریکہ کی جانب سے نہ صرف پاکستان کے عوام سے اظہار یکجہتی بلکہ دہشت گردوں کے خلاف حکومت اور مسلح افواج کی بے مثال کامیابیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کی علامت ہے۔ امریکی صدر نے وزیراعظم سے کہا کہ امریکی عوام دکھ کی اس گھڑی میں سانحہ کے متاثرین اور پاکستانی عوام کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے دہشت گردی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑنے میں پاکستان کو ہرممکن مدد کی پیشکش کی اور یقین ظاہر کیا کہ پاکستان اس جنگ میں ضرور کامیاب ہوگا۔ دونوں رہنمائوں نے واشنگٹن میں ہونے والی جوہری کانفرنس پر بھی تبادلہ خیال کیا جس میں شرکت کیلئے وزیراعظم کو امریکہ جانا تھا مگر لاہور کے سانحے کے بعد انہوں نے یہ دورہ منسوخ کر دیا۔ کانفرنس میں وزیراعظم کو نمایاں حیثیت دی جانے والی تھی اور ان کے خطاب کو انتہائی اہم قرار دیا جا رہا تھا لیکن انہوں نے متاثرین کی دل جوئی کیلئے ملک میں اپنی موجودگی کو ترجیح دی۔ امریکی صدر نے ٹیلیفونی گفتگو میں وزیراعظم کو امریکہ کے دورے کی دوبارہ دعوت دی۔ پاکستان ایک عرصے سے دہشت گردی کے خوفناک عفریت سے نبردآزما ہے اور ہماری بہادر مسلح افواج نے قیمتی جانوں کی قربانیاں دے کر دہشت گردوں کا انفراسٹرکچر تباہ کرکے ان میں سے ہزاروں کو ہلاک اور ان کی باقیات کو کونے کھدروں میں چھپنے پر مجبور کر دیا ہے۔ یہ عناصر اب تعلیمی اداروں، عبادت گاہوں، تفریحی مراکز اور پبلک مقامات کو جو ان کیلئے نسبتاً آسان ہدف ہیں ،نشانہ بنا رہے ہیں۔ لاہور کے سانحہ پر امریکی صدر کا افسوس اور پاکستان کے عوام سے یک جہتی کا اظہار دنیا بھر میں ہونے والی دہشت گردی کی وارداتوں کے تناظر میں خوش آئند ہے مگر یہ امر کسی سے پوشیدہ نہیں کہ پاکستان میں دہشت گردی افغانستان میں امریکی مداخلت کا نتیجہ ہے۔ امریکہ کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس خطے ہی نہیں ساری دنیا کے امن کو یقینی بنانے کیلئے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے ساتھ کھڑا ہو۔
تازہ ترین