• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

PIA کا ٹینڈر کے اجراء سے دوماہ قبل قائم کمپنی کو 70 کروڑ کا ٹھیکہ

عمر چیمہ


اسلام آباد :… ایک رُسوا کن سودے کے تحت پی آئی اے نے 8 بوئنگ۔ 777 طیاروں میں اِن فلائٹ انٹرٹینمنٹ (آئی ایف ای) کا 70 کروڑ مالیت کا ٹھیکہ ایک ایسی مقامی کمپنی کو دے دیا ہے جسے ٹینڈر جاری ہونے سے قبل قائم ہوئے دو ماہ ہی کا عرصہ گزرا ہے۔

اس کمپنی کے مالک پاک فضائیہ کے ایک ریٹائرڈ ایئرکموڈور خواجہ معزالدین ہیں۔ یہ کپمنی ایک لاکھ روپے شیئر کے سرمایہ سے قائم کی گئی ہے۔

ایئرکموڈور (ر) معزالدین پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ایئرمارشل ارشد ملک کے قریبی دوست بتائے جاتے ہیں۔

پی آئی اے کے ترجمان نے اس الزام کو غیرمنصفانہ اور بے ہودہ قرار دیا ہے۔ ارشد ملک اس وقت سندھ ہائی کورٹ کے حکم کے تحت معطل ہیں۔

وہ کمپنی ایویونک سولیوشنز کے مالک ہیں۔ پی آئی اے کے ترجمان کے مطابق مذکورہ کمپنی کو کمرشیل و ملٹری ایویونکس اور ٹیکنیکل سپورٹ کے امور میں وسیع تجربہ ہے۔

یہ کمپنی مقامی اور بین الاقوامی سطح پر بھی کام کررہی ہے۔ تاہم یہ دعویٰ دستیاب دستاویزات سے مطابقت نہیں رکھتا۔ ان کے مطابق کمپنی قائم ہوئے مختصر عرصہ ہوا جو گزشتہ سال مارچ میں قائم کی گئی۔

ٹینڈر جاری ہونے کے بعد ایویونک سولیوشنز نے بولی میں حصہ لیا اور یہ کمپنی کامیاب رہی۔ سنگاپور کی کمپنی اے اے آر انٹرنیشنل نے بھی بولی میں حصہ لیا لیکن ناکام رہی۔

اس کمپنی کو متعلقہ شعبوں میں 70 سال کا تجربہ حاصل ہے۔ خواجہ معزالدین کے علاوہ ان کی اہلیہ اور صاحبزادی جو ایک طالبہ ہے وہ بھی کمپنی کے ڈائریکٹرز ہیں۔ بولی میں حصہ لینے سے قبل اس کمپنی سے کسی نے بھی ٹیکس گوشوارے داخل نہیں کئے۔

یہ بھی درج نہیں کہ کمپنی کا تجربہ کتنا ہونا چاہئے۔ اس کے کھاتوں کو دیکھنے کے لئے کوئی آڈیٹر بھی نہیں ہے۔ پی آئی اے ترجمان کا ابتداء میں کہنا تھا کہ ایویونک سولیوشنز کوئی نو تشکیل کمپنی نہیں ہے۔

بعدازاں جو حوالہ شرائط طے ہوئیں اس میں یہ نہیں بتایا گیا کہ کمپنی کتنا عرصہ تجربے کی حامل ہونی چاہئے۔ استفسار پر ترجمان نے کہا کہ پی آئی اے، آئی ایف ای کے مقامی حل چاہتی ہے۔ کوئی بھی مقامی کمپنی اس معاملے میں متعلقہ تجربے کی حامل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ خدمات فراہم کرنے والے کو ادائیگی اسی وقت کی جاتی ہے جب مذکورہ مقاصد کے لئے حاصل کردہ مصنوعات کے فٹ ہونے کی تصدیق ہو جائے۔

آئی ایف ای ایک ڈیجیٹل انٹرٹینمنٹ سسٹم جو آڈیو اور وژیوول کے علاوہ مسافروں کو دوران پرواز تفریح فراہم کرنے کے ڈیزائن کردہ سسٹم پر مشتمل ہے۔ اسے مارکیٹنگ ٹول کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

اسے جدید ایئرلائن صنعت کا لازمی جزو بھی تصور کیا جاتا ہے۔ آئی ایف ای کی تنصیب اور اَپ گریڈیشن انتہائی تیکنیکی کام اور اس کے لئے یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی اور امریکا کے محکمہ ٹرانسپورٹ کے تحت فیڈرل ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے تصدیق کی ضرورت ہوتی ہے۔

اَپ گریڈیشن کے لئے منتخب 8 میں سے 3 طیارے 16 سال، دو طیارے 14 سال اور باقی دو طیاروں کی زندگی 11 سے 12 سال ہے۔

ایوی ایشن پالیسی کے تحت 20 سال بعد طیاروں کی مدت پرواز مکمل ہو جاتی ہے۔ امارات ایئرلائنز نے بوئنگ- 777 مرحلہ وار ختم کر دیئے ہیں۔

زیادہ تر فضائی کمپنیاں 12 سال سے زائد پرانے طیارے استعمال نہیں کرتے۔ زیربحث کیس میں ٹینڈر جون میں طلب کئے گئے اور دو کمپنیوں اے اے آر انٹرنیشنل جو 1951ء میں رجسٹر ہوئی اور ٹینڈر کے اجراء سے دو ماہ قبل ہی قائم ایویونک سولیوشنز نے بولی میں حصہ لیا۔

یہ بھی اتفاق ہے کہ پی آئی اے کے چیف فنانشیل آفیسر خلیل اللہ جنہوں نے ایویونک سولیوشنز کو ٹھیکہ دیئے جانے پر دستخط کئے انہیں بھی ٹینڈر کے اجراء سے ایک ماہ قبل تعینات کیا گیا۔

ایویونک سولیوشنز کو مذکورہ شعبے کا کوئی تجربہ نہیں ہے جسے 70 کروڑ روپے مالیت کا ٹھیکہ دیا گیا۔

یہ کمپنی ایس ای سی پی اور ایف بی آر سے 18 مارچ 2019ء کو رجسٹر ہوئی۔

ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی کہ یہ ایک نجی کمپنی ہے جس میں پارٹنرز خاندان کے ارکان ہیں اوریہ پاکستان میں عام رواج ہے۔ انہوں نے اس کی بھی تصدیق کی کہ ٹینڈر اجراء سے دو ماہ قبل کمپنی قائم ہوئی۔ تاہم بولی کے وقت کمپنی کا رجسٹرڈ ہونا ہی شرط ہے۔

اس استفسار پر کہ اگر مقامی حل کے لئے مقامی کمپنی کی ضرورت ہوتی ہے تو پھر سنگاپور کی کمپنی کو بولی میں حصہ لینے کیوں دیا گیا۔ ترجمان نے کہا کہ غیرملکی کمپنی کا مقامی نمائندہ موجود تھا۔ 

تازہ ترین