• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

سندھ حکومت اشیاء کی قیمتیں کنٹرول کرنے میں ناکام

سندھ حکومت اشیاء کی قیمتیں کنٹرول کرنے میں ناکام


کراچی(رپورٹ/رفیق بشیر) حکومت سندھ اشیاء کی قیمتیں کنٹرول کرنے میں ناکام ہوگئی، پرائس کنٹرول کے 6؍ ادارے غیر موثر ہوگئیں، آٹا، دودھ، چینی، سبزی، فروٹ سمیت کچھ بھی مقررہ قیمت پر دستیاب نہیں ہے۔

کمشنر کراچی افتخار شالوانی نے عوام کو مشورہ دیا ہے کہ وہ مہنگائی کیخلاف احتجاج کریں، مہنگی اشیاء کی خریداری کا بیکاٹ کریں۔

تفصیلات کے مطابق مفاد عامہ اور عوام کو ریلیف دینے کے حکومت سندھ کے تمام فیصلے غیر موثر ہوگئے ہیں اور حکومت اپنی ہی تعین کردہ قیمت پر اشیاء کی فروخت کو یقینی بنانے میں ناکام ہوگئی، دودھ ، چینی ، آٹا،سبزی، فروٹ، اور بیکری کی اشیاکی قیمتیں حکومت سندھ مقرر کرتی ہے، لیکن سرکاری طور پر مقرر کردہ قیمت پر کو ئی چیز فروخت نہیں ہورہی ہے۔

سندھ میں پرائس و کوالٹی کنٹرول، ڈیمانڈ و سپلائی اور سرکاری قیمتوں پر اشیاء خوردونوش کی فروخت کو یقینی بنانے کیلئے محکمہ خوراک، محکمہ زراعت، محکمہ بیورو آف سپلائی اینڈ پرائس، مقامی انتظامہ و ڈائر یکٹر جنرل پرائس کنٹرولر، سندھ فوڈ اتھارٹی اور مقامی حکومتیں سمیت 6 ادارے ہیں اسکے باوجود پرائس کنٹرول میکنزم دم توڑ گیا۔

حکومت سندھ نے اسمبلی میں لاتعداد بل منظور کئے ہیں ، لیکن ابھی تک صوبے میں پرائس کنٹرول کرنے کا کوئی موثر اور مربوط نظام واضع کرنے کے حوالے سے کوئی بل پاس نہیں کیا، اس وقت سندھ میں پرائس کنٹرول اور کوالٹی کے ڈیمانڈ وسپلائی کے تمام ادارے بے بس ہوگئے ہیں۔

سندھ فوڈ اتھارٹی تاحال فعال ادارہ نہیں بن سکا جسکی وجہ با صلاحیت افرادی قوت اور ودسائل کی کمی ہے ، جبکہ اس حوالے سے سندھ حکومت کاادارہ بیورو آف سپلائی اینڈ پرائس صرف نمائشی طور پر اپنا وجود قائم رکھے ہوئے ہے اور یہ ادارہ کرپشن کا گڑ ھ بن کر رہے گیا ۔

اس ادارے کی توجہ پرائس کنٹرول پر کم اور اوازن و پیمائش کے آلے چیک کرنے میں دلچسپی زیادہ ہے، بیورو آف اسپلائی اینڈ پرائسز عوام کو ناپ تول میں پوری مصنوعات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے ٹاسک میں بھی نہ کام ہوچکا ہے، اس ادارے کے ہونے کے باجود شہر میں پیٹرول پمپ پر صارفین کو کم پیٹرول کی فراہمی جاری ہے۔

اسمگلنگ کا کپڑا فیشن ایبل بازاروں میں اب بھی ’’گز‘‘ میں فروخت ہورہا ہے، جبکہ ’’میٹر ‘‘کا نظام کا صوبے میں رائج ہے، اس طرح تھوک میں دودھ کی فروخت’’ لیٹر‘‘ کے بجائے ’’سیر‘‘میں جاتی ہے ، لیکن بیورو آف سپلائی اینڈ پرائسز کا ادارہ خاموش ہے، جبکہ سندھ فوڈ اتھارٹی نے اپنے قیام سے لیکر اب تک کوئی قابل ذکر کارروائی نہیں کی۔

اسی طرح محکمہ زراعت صوبے میں گنے کے بعد چینی کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے میں نہ کام رہا ہے ، دودھ ، اشیاصرف اور اشیا خوردونوش کے علاوہ سبزی و فروٹ کی قیمت فروخت ڈائر یکٹر جنرل و کمشنر کراچی مقرر کرتے ہیں، کمشنر کراچی اشیا صرف اور اشیا خوردونوش کی قیمتوں کا تعین تو کردیتے ہیں۔

لیکن اپنے فیصلے پر عملدرآمد کرانے میں بے بس ہیں، سرکاری پرائس لسٹ کے باوجود شہر میں دکاندار اپنی مرضی کی قیمت پر اشیا خوردونوش اور اشیا صرف فروخت کررہے ہیں۔

کمشنر کراچی افتخار شالوانی نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی کو روکنے میں صارفین کا بھی بڑا کردار ہوتا ہے، عوام مہنگائی پر احتجاج کریں مہنگی اشیا کی خریداری کا بیکاٹ کریں، مہنگائی پر کنٹرول پایا جاسکتا ہے، آٹے کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا صورتحال کنٹرول میں ہے، شہر کے ہر علاقے میں آٹا دستیاب ہے۔

آٹے کی کوئی قلت نہیں ہے، اشیا صرف اور اشیا خوردونوش کی مقررہ کردہ سرکاری قیمت پر عدم فروخت پر کمشنر کا کہنا تھا کہ پرائس کنٹرول کرنے کے حوالے سے موجود تمام متعلقہ سرکاری ادارے اپنا کردار ادا کریں تو صورتحال بہتر ہوگی۔

تازہ ترین