• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت کی جانب سے درآمدات پرعائد سخت پابندیوں کے سبب بیروبن ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے پاکستان بھیجی جانیوالی گاڑیوں کی تعداد میں شدید کمی واقع ہوئی ہے جو سالانہ پینتیس ہزار گاڑیوں سے کم ہو کر صرف دو ہزار گاڑیوں تک رہ گئی ہے۔

گاڑیوں کی برآمدات میں کمی کے باعث حکومت کو ہونے والی سو ارب روپے کی ڈیوٹی محصولات کی مد میں ہونے والی آمدنی بھی کم ہوکر صرف دو آرب روپے تک رہ گئی ہے جس سے جہاں ایک طرف بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو دی جانیوالی سہولت ختم ہوگئی ہے جبکہ دوسری جانب پاکستان میں گاڑیوں کی درامد سے منسلک ہزاروں لوگوں کا روزگار بھی ختم ہو کر رہ گیا ہے۔

پاکستان میں شہری غیر معیاری اسمبلڈ گاڑیاں مہنگے داموں خریدنے پر مجبور ہیں، اس حوالے سے پاک جاپان بزنس کونسل کے صدر رانا عابد حسین نے کہا ہے کہ حکومت پانی ،بجلی اور آٹا چینی مہنگی کرکے چند آرب روپے خالی خزانے میں جمع کرنے کے لیے غریب شہریوں پر ظلم وستم کررہی ہے۔

دوسری جانب سالانہ سو ارب ڈیوٹی کی مد میں جمع کرانے والے کاروبار کو پاکستان میں موجود اسمبل مافیا کے کہنے پر تباہ کردیا ہے، اس حوالےسے آل پاکستان موٹر ڈیلر ایسوسی ایشن کے صدر ایج ایم شہزاد کے مطابق ملک میں موجود اسمبلنگ مافیا مینوفیکچرنگ کے نام پر حکومت اور عوام کو اربوں روپے کا چونا لگا رہا ہے، کیونکہ آج بھی تمام گاڑیوں کے انجن اور اہم پارٹس امپورٹ کیے جارہے ہیں جس کے لیے بھاری ذرمبادلہ پاکستان سے باہر حکومت کی ناک کے نیچے سے بھیجا جارہا ہے۔

ایسے میں کوئی پرسان حال نہیں ہے جبکہ ایندھن بچانے والی ہائبرڈ اور الیکٹرک گاڑیوں تک کی امپورٹ کی اجازت نہیں دی جارہی۔

ایج ایم شہزاد کے مطابق ایک طرف تو گاڑیوں کی امپورٹ پر پابندی لگوائی گئی اور ساتھ ہی مقامی گاڑیوں کی قیمت چھ لاکھ سے پندرہ لاکھ روپے تک بڑھا دی گئی جس کا کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ۔

دوسری جانب  وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ حکومت ہائبرڈ اور الیکٹرک گاڑیوں کی درامد کی اجازت دینے پر غور کررہی ہے۔

تازہ ترین