• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اس حس کے ختم ہونے سے زندگی کا خطرہ لاحق


ہمارے لیے صحت ایسا مسئلہ ہے جو ہمیں موت اور زندگی کی کشمکش میں مبتلا کر سکتا ہے، تاہم اگر آپ کی ایک حس ختم ہوچکی ہے تو آپ پر موت کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔

ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ انسان کی سونگھنے کی حس ختم ہوجائے تو وہ موت کا خطرہ ثابت ہوتی ہے، لیکن اکثر ڈاکٹر اس جانب توجہ ہی نہیں دیتے۔

محققین نے ایسے 71 افراد کو ایک سوالنامہ دیا جو سونگھنے کی حس کے بغیر زندگی گزار رہے ہیں، اس بیماری کو انوسیمیا کہا جاتا ہے۔

سوالنامے کے بعد محققین نے نتیجہ اخذ کیا کہ کچھ لوگ دباؤ کا شکار ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے بھی ان کی سونگھنے کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے۔

تحقیق میں شامل ایک خاتون نے تو یہاں تک بتایا کہ اس بیماری کی وجہ سے ہی ان کی ازدواجی زندگی ختم ہوگئی۔

سائنسدانون کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جو سونگھنے کی صلاحیت نہیں رکھتے ان کی زندگی کو بھی خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسے افراد کسی ایسی جگہ پر موجود ہوں جہاں زہریلی گیس، بجلی کے تاروں کے شاٹ سرکٹ یا بوائلر کے جلنے کی بو نہیں سونگھ سکتے تو وہ کسی حادثے کا شکار ہوکر موت کے منہ میں جاسکتے ہیں۔

صرف برطانیہ میں ہی انوسیمیا جیسی بیماری تیزی سے پھیلتی جارہی ہے اور تقریباً 5 فیصد آبادی مکمل یا جزوی طور پر اس کا شکار ہے۔

دوسری جانب امریکا کے محکمہ صحت کے مطابق ان کے ملک میں یہ تعداد 3 فیصد تک ہے جو سونگھنے کی صلاحیت سے محروم ہیں۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ الزائمر جیسی بیماریوں کی وجہ سے بھی انوسیمیا کے شکار ہونے کے خدشات زیادہ ہیں۔

اس کے علاوہ ناک یا اس کے اطراف میں کسی حادثے یا بیماری کی وجہ سے ہونے والے زخموں یا پھر کسی دوا کے سائیڈ افیکٹ کی وجہ سے بھی سونگھنے کی صلاحیت متاثر ہوسکتی ہے۔

انگلینڈ کی یونیورسٹی آف ایسٹ اینجلیا کے محقق پروفیسر کارل فل پوٹ کا کہنا تھا کہ ان کی یہ تحقیق ڈاکٹروں کو اس سنجیدہ مسئلے پر فوری توجہ دینے پر مائل کرے گی۔

محققین نے 31 سے 80 سال کے افراد پر یہ تحقیق کی جنہیں پہلے کھانے کی چیزیں سنگھائی گئیں اور ساتھ ساتھ انہیں وہ چکھائی بھی گئیں۔

اپنے اس تجزیے میں محققین نے اخذ کیا کہ جو لوگ سونگھنے کی صلاحیت سے محروم ہوجاتے ہیں ان میں چکھنے کی حس بھی ختم ہونے لگتی ہے۔

تحقیق میں شامل کچھ افراد نے اپنے تجربے میں کہا کہ اکثر انہیں کھانا بھی اچھا نہیں لگتا اور ان کی خوراک بھی کم ہوگئی ہے، جبکہ اس کی وجہ سے ان کے وزن میں بلا ضرورت کمی آرہی ہے۔

دوسری جانب تحقیق میں شامل کچھ والدین نے نشاندہی کی کہ سونگھنے کی حس ختم ہونے کی وجہ سے انہیں یہ بھی معلوم نہیں ہوپاتا کہ کیا ان کے بچے کی لنگوٹ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے یا نہیں؟

ایک خاتون نے بتایا کہ وہ اپنے نومولود بچے کے ساتھ اتنی شدت سے پیار نہیں کرپاتیں جتنا کہ دیگر مائیں اپنے نومولود کو کرتی ہیں، کیونکہ وہ اپنے بچے کے جسم سے آنے والی بو کو پہچان نہیں پاتیں۔

پروفیسر فل پوٹ کے مطابق سونگھنے کی حس ختم ہونے کی وجہ سے ماضی کی اچھی یادیں بھی آہستہ آہستہ ختم ہونے لگتی ہیں۔

اپنی بات کی وضاحت انہوں نے اس طرح دی کہ اگر آپ کچھ یادیں کسی جگہ سے وابستہ ہوں اور آپ اس وقت دوبارہ وہاں جائیں جب آپ کی سونگھنے کی حس ختم ہوچکی ہو تو آپ وہاں موجود خوشبو کو نہ سونگھ پانے کی وجہ سے اتنی شدت کے ساتھ اپنے ماضی کو یاد نہیں کرپائیں گے۔

تازہ ترین
تازہ ترین