• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

بحالی کیلئے چیف ایگزیکٹو کی درخواست مسترد، پی آئی اے چلانے کے اختیارات بورڈ کے سپرد، ادارے کو خاندانی بنادیا، چیف جسٹس

پی آئی اے  کو خاندانی بنادیا، چیف جسٹس


اسلام آباد(نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے پی ائی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، ائیر مارشل ارشد محمود کو کام سے روکنے سے متعلق ، سندھ ہائیکورٹ کے عبوری حکم کیخلاف دائر کی گئی اپیل کی سماعت کے دوران اپیل گزار کی جانب سے ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے پی آئی اے کے امور کو چلانے کا اختیار اس کے بورڈ آف گورنرز کو سونپ دیاہے۔

 بورڈ کو سی ای او/ چیرمین پی آئی اے کے اختیارات بھی حاصل ہونگے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ پی آئی اے کو خاندانی کمپنی بنادیا گیا ہے، عدالت کسی کو اس ادارے کے ساتھ کھلواڑنہیں کرنے دیگی۔

چیف ایگزیکٹو آفیسر موصوف خود پی آئی اے میں ڈیپوٹیشن پرآئے اورایئر فورس ہی کے دس مزید ا فسران کو بھی ڈیپوٹیشن پربھرتی کرلیا ہے، بہتر ہے پی آئی اے کو ایئر فورس کے حوالے کر دیں، حکومت طریقہ کار کے مطابق نیا سربراہ مقرر کرے، کوئی ایئر مارشل اسے کیسے چلائے گا۔ 

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الااحسن اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل تین رکنی بنچ نے منگل کے روز کیس کی سماعت کی توچیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پی آئی اے کسی کی ذاتی جاگیر نہیں بلکہ یہ قوم کی ملکیت ہے،پی آئی اے کے ساتھ کسی کو بھی کھلواڑ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ 

انہوںنے نے سوال اٹھایا کہ پی آئی اے کو کیسے چلایا جارہا ہے؟انہوںنے کہاکہ چیرمین پی آئی اے کی تقرری کے طریقہ کار کے تعین کیلئے سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کے تحت ایک مقدمہ پہلے ہی زیر سماعت ہے دوران سماعت عدالت نے پی آئی اے کی جانب سے ایک ائیر کموڈور کو ٹھیکہ دینے کے معاملے پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔

چیف جسٹس نے کہا آج کے اخبار میں خبر چھپی ہے پی آئی اے میں کسی ائیر کموڈور کو 70 کروڑ روپے کا ٹھیکہ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم سی ای او کو کام سے روکنے کے سندھ ہائی کورٹ کے حکم کو معطل نہیں کرینگے۔ 

جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ روزنامہ جنگ میں تین کالم خبر چھپی ہے،جسکے مطابق دو ماہ قبل ایک ائیر کموڈور کی فرم رجسٹر ڈکی گئی ہے اور اس فرم کو پی آئی اے میں 70 کروڑ روپے کا ٹھیکہ دیا گیاہے۔

تازہ ترین