• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عدالتی بائیکاٹ کی کال دینے اور ہڑتال کرنے پر خیبرپختونخوا بار سے جواب طلب

پشاور(نیوزرپورٹر)ہائی کورٹ کی جسٹس مس مسرت ہلالی اور جسٹس ناصر محفوظ پر مشتمل دورکنی بنچ نے عدالتی بائیکاٹ کی کال دینے اور ہڑتال کرنے پر خیبرپختونخوا بارکونسل سے جواب طلب کرلیا، دورکنی بنچ نے علی عظیم ایڈووکیٹ کیجانب سے پاکستان بارکونسل، کے پی بارکونسل اور پشاور بارایسوسی ایشن کے ہڑتال کی کال دینے کے اقدام کیخلاف دائر رٹ کی سماعت کی جس میں اس اقدام کو غیرقانونی اوراختیارات سے تجاوز قراردینے کی استدعا کی گئی ہے ،رٹ میں موقف اپنایا گیا ہے کہ پاکستان لیگل پریکٹشنرزاینڈ بارکونسل رولز کے 175ای کے تحت بارکونسل وغیرہ کیجانب سے ہڑتال کی کال دی جاتی ہے حالانکہ آئین کے تحت شہریوں کو انسانی حقوق اور انصاف تک رسائی کا حق حاصل ہے اورآئین بنیادی حقوق کیخلاف کسی بھی اقدام کو غیرقانونی قرار دےسکتا ہے جبکہ قومی وصوبائی سطح پر احتجاج کی کال دے دی جاتی ہے ۔ رٹ کیمطابق انصاف تک رسائی ہر انسان کا بنیادی حق ہے اور عدالتوں کو اختیار حاصل ہے کہ بغیر کسی رکاوٹ، اثرورثوخ اوردبا کے لوگوں کو انصاف کی فراہمی یقینی بنائے تاہم بائیکاٹ کے اعلان سے وکلاکواپنے فرائض ادا کرنے اور عدالتوں میں پیش ہونے سے روکا جاتا ہے جونہ صرف آئین کیخلاف ہے بلکہ اس سے لوگوں کے بنیادی حقوق سلب ہورہے ہیں وکلاتنظیموں کے اس اقدام کو غیرقانونی اور اختیارات سے تجاوز قراردیاجائے تاکہ وکلاکوعدالتوں میں پیش ہونے سے نہ روکاجائے دورکنی بنچ نے وکلاہڑتال سے متعلق بار کونسل سے 28 جنوری کو جواب طلب کرتے ہوئے کیس پرسماعت ملتوی کردی۔
تازہ ترین