• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سانحہ بلدیہ لواحقین کی پنشن روکنے پر عدالت برہم،سیکریٹری ای او بی آئی طلب

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کے لواحقین کی پنشن روکنے پر سخت برہمی کا اظہارکرتے ہوئے سیکریٹری ای او بی آئی کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا ہے اور مہنگائی کے پیش نظر سیسی کے وکیل کو ہدایت کی ہے کہ وہ سیسی باڈی کو آگاہ کریں کہ 5 ہزار روپے ماہانہ گھریلو اخراجات کے لیے اب ناکافی ہیں آئندہ سماعت پر سیسی باڈی سے جواب لے کرعدالت میں پیش ہوں، بدھ کو سانحہ بلدیہ متاثرین کے لواحقین کو معاوضہ نہ ملنے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی، اس موقع پر متاثرین لواحقین کمرہ عدالت میں موجود تھے جن میں سے بعض نے عدالت عالیہ کو آگاہ کیاکہ سانحہ میں جاں بحق ہونے والے ہمارے پیارے ای او بی آئی میں رجسٹرڈ تھے اور سانحہ کے بعد کچھ عرصہ تک پنشن ملتی رہی لیکن اس کے بعد پنشن ملنا بند ہوگئی ہے وکیل درخواست گزار نے کہاکہ لواحقین کو ملنے والی پینشن بند کردی گئی ہے جس پر بینچ کے سربراہ جسٹس محمد علی مظہر نے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے سیکریٹری ای او بی آئی کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے حکم دیاہےکہ سانحہ بلدیہ فیکٹری میں لواحقین کو ادا کی جانے والی پنشن کا مکمل ریکارڈ عدالت میں پیش کریں، جبکہ وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایاکہ سیسی کی جانب سے متاثرین لواحقین کو آئی ایل او کنونشن کے مطابق ماہانہ بنیادوں پر 5سے 7 ہزار روپے اداکیئے جارہے ہیں تاہم اب مہنگائی کا طوفان ہر گھر میں داخل ہوچکا ہے اس رقم سے گھریلو اخراجات پر قابوپانا ممکن نہیں کیونکہ سیسی کی جانب سے ادا کی جانےوالی رقم ناکافی ہے، درخواست گزار کے وکیل نے کہاکہ آئی ایل او کنوینشن کے آرٹیکل 15اور 18کے تحت لواحقین کو معاوضہ کی رقم ایک ساتھ بھی ادا کی جاسکتی ہے ہائیکورٹ کو اختیار ہے کہ وہ معاوضہ کی رقم جیسے چاہے لواحقین میں تقسیم کرے، عدالت نے مزیدکارروائی کےلیے سماعت 19فروری تک ملتوی کردی۔
تازہ ترین