• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

پی ٹی آئی حکومت میں کرپشن کم ہوئی یا بڑھ گئی، ٹرانس پیرنسی کی رپورٹ آج جاری ہوگی

پی ٹی آئی حکومت میں کرپشن کم یا بڑھی، رپورٹ آج جاری ہوگی


انصار عباسی

اسلام آباد:… ٹرانس پیرنسی انٹرنیشنل کے برلن میں قائم ہیڈ آفس جمعرات کو بدعنوانی کے حوالے سے ’’کرپشن پرسیپشن انڈیکس (سی پی آئی)‘‘ 2019ء کی بین الاقوامی رپورٹ جاری کرے گا جو پاکستان کے معاملے میں اس بات کا تعین کرے گی کہ آیا پاکستان میں پی ٹی آئی حکومت کے تحت کرپشن میں اضافہ ہوا ہے یا گزشتہ ایک سال کے دوران اس میں کمی واقع ہوئی ہے۔ 

ٹرانس پیرنسی انٹرنیشنل کی سی پی آئی پر سالانہ رپورٹ 13؍ بین الاقوامی ایجنسیوں سے حاصل ہونے والی آراء کو مد نظر رکھتے ہوئے مرتب کی جاتی ہے لیکن پاکستان کے معاملے میں 8؍ ایجنسیوں کی رائے اہمیت کی حامل ہے جن میں ورلڈ اکنامک فورم کا ایگزیکٹو اوپینئن سروے، ورلڈ بینک کی کنٹری پالیسی اور ادارہ جاتی جائزہ ، ورلڈ جسٹس پروجیکٹ رول آف لاء انڈیکس، برٹیلسمن اسٹفٹنگ ٹرانسفارمیشن رپورٹ، اکنامسٹ انٹیلی جنس یونٹ کنٹری رسک سروس، گلوبل انسائٹ ایگزیکٹو اوپینئن سروے اور ویرائٹیز آف ڈیموکریسی شامل ہیں۔ 

جس وقت حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ کرپشن کی روک تھام کیلئے موثر اقدامات کیے گئے ہیں اور نیب بھی کرپشن کی لعنت کے خاتمے کیلئے اقدامات کا سہرا لیتی ہے، کچھ ماہرین کو پاکستان کیلئے بری خبریں سامنے آنے کا خدشہ ہے۔ ان ماہرین نے کچھ بین الاقوامی تنظیموں کا حوالہ دیا ہے جنہوں نے حالیہ مہینوں کے دو ران کرپشن کے معاملے میں منفی جائزہ پیش کیا ہے۔ 

مذکورہ 8؍ میں سے 2؍ بین الاقوامی ایجنسیوں نے پاکستان کو 2018ء کے مقابلے میں پہلے سے زیادہ کرپٹ قرار دیا ہے، ان ایجنسیوں کی رائے ٹرانس پیرنسی انٹرنیشنل کی سالانہ عالمی کرپشن رپورٹ میں شامل ہوتی ہے۔ 

یہ رپورٹس سامنے آ چکی ہیں اور اس نمائندے نے بھی ان کی خبریں شائع کی تھیں۔ ان رپورٹس کی وجہ سے کئی لوگوں کو تشویش ہوئی تھی کہ اس صورتحال کی وجہ سے 2019ء کی سی پی آئی رپورٹ میں پاکستان کی جگہ خراب ہو سکتی ہے۔ 

یہ رپورٹ جمعرات کو جاری ہونے والی ہے۔ 13؍ اکتوبر 2019ء کو دی نیوز میں خبر شائع ہوئی تھی کہ ’’کیا پاکستان پہلے کے مقابلے میں زیادہ کرپٹ ہے؟‘‘ جس میں کرپشن کے امور کے ایک ماہر نے ورلڈ اکنامک فورم کی اکتوبر 2019ء میں شائع ہونے والی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ آئندہ رپورٹ میں کرپشن کی روک تھام کے حوالے سے پاکستان کے اقدامات کو دیکھتے ہوئے اس کا جائزہ پیش کیا جائے گا۔ 

ورلڈ اکنامک فورم کی کرپشن انڈیکس کے حوالے سے حالیہ رپورٹ میں پاکستان کی رینکنگ 99؍ سے گر کر 101؍ ہوگئی تھی۔ اس جائزے سے قبل، ورلڈ جسٹس پروجیکٹ نے اپنی ’’رول آف لاء انڈیکس 2019ء انسائٹس‘‘ میں بتایا تھا کہ 2018ء کے مقابلے میں پاکستان 2019ء میں ایک درجہ کھو چکا ہے۔ ٹرانس پیرنسی انٹرنیشنل مختلف ملکوں کے متعلق اپنی سالانہ رپورٹ کی تیاری کے دوران رول آف لاء انٖڈیکس کی رپورٹ کا جائزہ بھی لیتی ہے۔ 

دی نیوز میں خبر شائع ہوئی تھی کہ ’’ذریعے کے مطابق مذکورہ 8؍ میں سے دو تنظیموں نے پہلے ہی پاکستان کی درجہ بندی گھٹا دی ہے، جو پاکستان میں کرپشن میں اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔‘‘ ٹرانس پیرنسی انٹرنیشنل نے اپنی گزشتہ رپورٹ میں پاکستان کا جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ کرپشن پرسیپشن انڈیکس 2018ء میں پاکستان کا درجہ معمولی بہتر ہوا ہے اور 100؍ میں سے پاکستان نے 33؍ نمبر حاصل کیے، یہ 2017ء کے مقابلے میں ایک درجہ بہتر ہے۔

2018ء کی رپورٹ کے مطابق 2017ء کی طرح ہی رینکنگ میں پاکستان کا نمبر 180؍ ممالک میں سے 117ویں نمبر پر تھا۔ جمعرات کو جاری ہونے والی ٹرانس پیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ اس بات کا تعین کرے گی کہ آیا پاکستان میں بہتری آئی ہے یا اس نے اپنی گزشتہ پوزیشن ہی برقرار رکھی ہے، یا پھر کرپشن کی روک تھام میں مکمل طور پر ناکام ہوگیا ہے۔

نہ صرف 2018ء کے الیکشن سے قبل بلکہ اقتدار میں آنے کے بعد بھی کرپشن کا خاتمہ پاکستان تحریک انصاف کا وعدہ رہا ہے۔ اگر ٹرانس پیرنسی انٹرنیشنل نے 2019ء کی رپورٹ میں پاکستان کا درجہ گزشتہ کے 33؍ نمبر سے بہتر ہو جاتا ہے اور اس کی رینکنگ بھی بہتر ہوتی ہے تو پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی کوششوں کی تعریف کی جائے گی۔

تاہم، اگر ایسا نہ ہوا تو یہ پی ٹی آئی حکومت کیلئے ایک بڑا دھچکا ثابت ہوگا۔ ٹرانس پیرنسی انٹرنیشنل کے سابقہ اعداد و شمار کے مطابق، گزشتہ 10؍ سال میں پاکستان (2010ء سے) نے 2010ء کے 23؍ پوائنٹس سے 2018ء تک کے 33؍ پوائنٹس تک اسکور حاصل کرکے صورتحال کو بہتر بنایا ہے۔ 

2016ء اور 2017ء میں پاکستان کا اسکور یکساں یعنی 32؍ رہا جبکہ 2018ء میں یہ بہتر ہو کر 33؍ ہوگیا۔ تاہم، حالیہ دس برسوں میں گزشتہ سال کے سی پی آئی اسکور کے مقابلے میں دیکھیں تو پاکستان کو کبھی بھی منفی انداز سے کارکردگی کا مظاہرہ کرتے نہیں دیکھا گیا۔ 

اس کا مطلب یہ ہوا کہ پاکستان نے 2010ء سے اسکور میں اضافہ کیا ہے۔

تازہ ترین