دی ہیگ ( ایجنسیاں ، اے ایف پی ، رائٹرز ) عالمی عدالت انصاف نے میانمار کو روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی روکنے اور انہیں ظلم و بربریت سے بچانے کا حکم دیا ہے، عدالت نے نوبل انعام یا فتہ رہنما آنگ سانگ سوچی کے دلائل کو مسترد کر دیا ،انصاف روہنگیا مسلمانوں کی مبینہ نسل کُشی کے خلاف میانمار پر لگائے جانے والے الزامات پر مبنی مقدمہ سننے کی مجاز ہے،عدالت انصاف نے اس مقدمے میں مدعی ملک گیمبیا کو مقدمے کی کارروائی کو مزید آگے بڑھانے کی اجازت دینے کا حکم بھی دیا،مسلم اکثریت آبادی کے حامل ملک گیمبیا نے اقوام متحدہ میں دونوں ملکوں کے درمیان تنازعات کے حل کے فورم عالمی عدالت انصاف میں گزشتہ سال نومبر میں انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے میانمار پر 1948کے کنونشن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے میانمارمیں نسل کشی کر رہا ہے،گیمبیا کی جانب سے دائر درخواست پر عدالت کی جانب سے فیصلہ سناتے ہوئے میانمر کی حکومت کو نام نہاد اقدامات کی ہدایت کی گئی لیکن اب اس عدالت کا حتمی فیصلہ آ نے میں کئی سال کا وقت لگ سکتا ہے، 17ججوں پر مشتمل پینل نے اپنے متفقہ فیصلے میں کہا کہ عدالت مانتی ہے کہ میانمارمیں روہنگیا انتہائی غیرمحفوظ اور خطرے سے دوچار ہیں‘حکومت 1948ءکے کنونشن کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے،بینچ کی سربراہی کرنے والے جج عبدالقوی یوسف نے فیصلے کی سمری پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ روہنگیا نسل کشی کے شدید خطرے سے دوچار ہیں، میانمر کو 1948کے نسل کشی کنونشن کے تحت ممنوع قرار دیے گئے تمام تر اقدامت کو اپنی طاقت کے مطابق روکنے کے لیے تمام اقدامات کرنے چاہئیں،عالمی عدالت مقدمہ سننےکی مجاز‘بنگلہ دیش سے پنا ہ گزینوں کی واپسی‘رخائن میں نسلی ہم آہنگی‘امن کیلئےمناسب اقدامات نہیں کیے گئے، عدالت نے میانمار کو اس معاملے پر 4ماہ میں رپورٹ کرنے کا حکم دیا،اس کے ساتھ ساتھ حکومت کو احکامات جاری کیے کہ وہ زیادتیوں اور مظالم کے شکار روہنگیا مسلمانوں کے خلاف مبینہ جرائم کے ثبوت محفوظ کرے،عدالت نے میانمر کو یہ حکم بھی دیا کہ وہ اپنی فوج اور مسلح گروپوں پر اپنا اثرورسوخ کا استعمال کرتے ہوئے روہنگیا مسلمانوں کے قتل، ذہنی اور جسمانی تشدد اور دیگر جرائم سے روکنے کے لیے اپنا اثرورسوخ استعمال کرے،معاملے پر ثبوت محفوظ اور 4ماہ میں رپورٹ کرنےکی ہدایتکی گئی،روہنگیامیں خوشی کی لہر دوڑ گئی، بینچ کی سربراہی کرنے والے عبدالقوی یوسف نے مقدمے کا فیصلہ سنا تے ہوئے ابتدائی کلمات میں کہا کہ عدالت کا ماننا ہے کہ روہنگیا مسلمان انتہائی غیرمحفوظ ہیں،انھوں نے کہا کہ عالمی عدالت روہنگیا برادری کی نسل کشی کا مقدمہ سننے کی مجاز ہے،عدالت نے کہا کہ ہمارا یہ ماننا ہے کہ بنگلہ دیش میں اس وقت پناہ گزیں روہنگیا مسلمانوں کی واپسی، ریاست راخائن میں نسلی ہم آہنگی، امن اور استحکام اور عالمی انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر فوج کو ذمے دار ٹھہرانے کے لیے مناسب اقدامات نہیں کیے گئے، میانمار کی حکومت کو پہلے 4 مہینے اور پھر ہر 6 مہینے بعد روہنگیا مسلمانوں کے تحفظ کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے حوالے سے رپورٹ بھی جمع کرانے کا حکم دیا۔عالمی عدالت میں فیصلے پر روہنگیامسلمانوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔