• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کمپیوٹر ہماری روز مرہ کی ضرورت ہے بلکہ اب تو اس کے بغیر محتاجی محسوس ہوتی ہے۔ ملازمت کی تلاش ہو یا کسی چیز کی خریداری، سیر وسیاحت کا شوق ہو یا تحقیق کا عمل، ہم ہرکام کے لیے انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں۔ اگر شعبہ تعلیم کی بات کی جائے تو آج کے دور میں کلاس روم کے میں کمپیوٹر موجود ہے اور اب تو کمپیوٹر کے اندر بھی کلاس روم آگئی ہے۔ 

بدلتے عہد میں کمپیوٹر پر بنیاد کرتی تعلیم پر توجہ و ارتکاز بڑھتا جارہا ہے۔ پہلے زمانے میں علامہ اقبال اوپن جیسی یونیورسٹیز ہوتی تھیں، جو فاصلاتی تعلیم کا عمدہ ذریعہ تھیں، اب ورچوئل سیمنارز اور ڈیجیٹل کلاس روم کی ایک دنیا ہمارے سامنے ہے۔

کمپیوٹر پر مبنی تعلیم (Computer-based education) ایک اصطلاح ہے یعنی سیکھنے کی ایسی قسم جس میں کمپیوٹر سے مدد لی جاتی ہے۔ کمپیوٹر بیسڈ لرننگ یا CBL کے دوران کمپیوٹر ایپلی کیشن اور سوفٹ ویئرز کے انٹر ایکٹو (بات چیت یا اِن پٹ کے ) عناصر استعمال کیے جاتے ہیں اور طلبا کو پریزنٹیشن کے مواقع دیے جاتے ہیں۔ اس سے طلبا کو یہ بھی موقع ملتاہے کہ وہ اپنی بساط اور رفتار کے مطابق سیکھیں اور اس کیلئے کسی انسٹرکٹر یا استاد کے طبعی طور پر موجود ہونے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

کمپیوٹر پر بنیاد کرتی تعلیم دنیا بھر میں پھیل چکی ہے، یہ روایتی طرز تعلیم کے ساتھ مدغم ہوکر علم کے پھیلاؤ یا تدریسی عمل میں ایک عمدہ تجربہ بن چکی ہے۔ جہاں تک اداروں کی بات ہے تو وہاں تدریسی عملے کو پہلے خود کمپیوٹر سیکھنے کے عمل سے گزرنا پڑتا ہے، پھر وہ کہیں جا کر نئی نسل کو کمپیوٹر اور روایتی تعلیم کے امتزاج سے بہرہ مند کرپاتے ہیں۔ انفرادی کورسز کی بات کی جائے تو یہ سیکھنے والوں کیلئے کفایتی ثابت ہوتے ہیں۔

کمپیوٹر پر مبنی تعلیم درج ذیل عوامل میں استعمال ہوتی ہے:

٭ معلومات پر مبنی ٹریننگ اور اسسمنٹ

٭ سمولیشن پر مبنی لرننگ اور ٹریننگ

■٭ تخلیقی اور ہدایات پر مبنی گیمز

■٭ مسائل کو حل کرنے والی ٹریننگ

کمپیوٹر بیسڈ لرننگ کے فوائد

کمپیوٹر پر مبنی تعلیم کے بہت سے فوائد ہیں، اس سے طلبا یا کسی بھی عمر کے افراد کو سیکھنے کیلئے وسیع مواقع اور ذرائع حاصل ہوتے ہیں۔ لوگ اپنی رفتاراور ذہنی استعداد کے مطابق سیکھ سکتے ہیں یعنی کسی طالب علم کو جماعت کی رفتار کے مطابق سیکھنے کی ضرورت نہیں ہوتی ۔ 

کمپیوٹر پر مبنی ٹریننگ ہو تو سیکھنے والے کو صرف درکار وقت میں کسی بھی موضوع سیکھنا ہوتا ہے اور یہ موقع ہمہ وقت دستیاب ہوتا ہے یعنی اسے کسی بھی وقت سیکھا جاسکتاہے۔ یہ تعلیم ایک لحاظ سے کفایتی بھی ہے کیونکہ اس کے حصول کیلئے دور دراز کا سفر نہیں کرنا پڑتا اور ایک بار آپ کوئی سوفٹ ویئر یا پروگرام انسٹال کرلیں تو پھر آپ ہر نئے طالب علم یا یوزر کو سکھا سکتے ہیں۔ اس کے ذریعے سیکھنے والا اپنی کارکردگی کا ٹریک ریکارڈ بھی رکھ سکتا ہے۔

کمزور پہلو

کمپیوٹر پر مبنی تعلیم کا ایک کمزور پہلو یہ ہے کہ اس میں آپ کو انسٹرکٹر فزیکلی دستیاب نہیں ہوتا۔ اسی لئے آپ اپنے استاد سے زبانی طور پر بات چیت نہیں کرسکتے۔ کمپیوٹر پر مبنی تعلیم حاصل کرنےکے عمل میں زیادہ وقت بھی صرف ہو سکتاہے ۔ سوفٹ ویئر اور ہارڈ ویئرکا حصول مہنگا پڑ سکتاہے، مزید برآں کمپیوٹر پر مبنی تعلیم تمام موضوعات کا احاطہ نہیں کرتی جو کہ ایک استاد اپنے علم کے باعث کرسکتا ہے۔

استعمال میں اضافہ

دور ِ جدید میں ای لرننگ یا کمپیوٹر پر مبنی تعلیم کے رحجان میں آئے دن اضافہ ہوتا جارہاہے۔ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ اس طرزِ تعلیم سے کونسی امیدیں باندھی جاسکتی ہیں اور اس سے کونسے خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

کمپیوٹر اور کمپیوٹر گیمز نے پہلے ہی بچوں اور نوجوانو ں کی سرگرمیوں کو گھر تک محدود کردیاہے اور اب اگر ای لرننگ کو باقاعدہ قانونی شکل دے کر نیا طریقہ تعلیم بنادیا جائے تو اس سے ان کا اور زیادہ وقت گھر میں گزرے گا۔ مزید یہ کہ مستقبل کے اسکولوں میں بلیک بورڈز ، کتابوں ، کاپیوں یا دیگر اسٹیشنری کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی اور ہر طالب علم اپنے لیپ ٹاپ پر سب کچھ سیکھ رہا ہوگا اور جب کلاس لینے کے بعد طالب علم گھر جائے گا تو اسے تمام تر مواد تک رسائی حاصل ہوگی ۔

طالب علم لیپ ٹاپ کے ذریعے ہی اپنے مضامین کی تیار ی کرسکیں گے، ان کے پاس سوفٹ ویئرز ہوں گے ، جو ہوم ورک اور دیگر اسائنمنٹس مکمل کرنے میں ان کی مدد کریں گے۔ اس کے ساتھ وہ پاور پوائنٹ کے ذریعے کلاس میں اپنی پریزنٹیشن دے سکیں گے (یہ عمل ویسے بھی کافی عرصے سے جاری ہے ) جبکہ مزید نت نئی ٹیکنالوجیز پریزینٹیشن کیلئےدستیاب ہوں گی۔

تازہ ترین