• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گزشتہ عشرے سے آن لائن سیکھنے کا عمل بہت مقبول ہے اور زیادہ سے زیادہ لوگ اس سے استفادہ حاصل کررہے ہیں۔ ہزاروں میل دور اساتذہ اپنے کمپیوٹر پر بیٹھے انٹرنیٹ کے دوش پر طلبا کی دانش کو جب پَرکھتےہیں اور ایک خیالی فیلڈ ٹرپ کرواتے ہیں تو لگتا ہے کہ ہم کسی طلسم ِ ہوش ربا کا سفر کررہے ہیں۔

آن لائن لرننگ نے 2012ء میں رفتار پکڑی۔ انٹرنیشنل ایسوسی ایشن فار K-12آن لائن لرننگ (iNACOL)کے مطابق اس وقت الیکٹرانک ڈیوائسز کی دستیابی، کوالٹی اور استعمال میں پیش رفت کی وجہ سے تقریباً 20لاکھ طلباء آن لائن کورسز سے جڑے ہوئے ہیں۔ ان میں تقریباً 2لاکھ طلباء کُل وقتی تعلیم بھی حاصل کررہے ہیں۔ فلوریڈا، مشی گن اور دیگر ریاستوں میں تو ورچوئل اسکول 1990ء کےاواخر اور 2000ءکے اوائل میں ہی شروع ہوگئے تھے، بعد میں مزید ریاستیں اس طرزِ تعلیم میں شامل ہوتی چلی گئیں۔ 

پاکستان کی بات کی جائے تو یہاں بھی انفارمیشن ٹیکنالوجی اور کمیونیکیشن نیٹ ورک کی پیشرفت پر عمدہ توجہ دی جارہی ہے، خاص طور پر تعلیم کے میدان میں تو بہت کام کیا جارہا ہے، جس میں انٹرنیٹ ، ای گورنمنٹ، ای کامرس اور ٹریننگ کیلئے مواقع فراہم کیے جارہے ہیں۔

فاصلاتی تعلیم کے فوائد کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ابتدائی طورپر ٹیچرز نے آن لائن لرننگ کا تجربہ حاصل کیا۔ سب سے پہلا آن لائن کورس پاکستان کے 40اساتذہ نے اٹینڈ کیا، جو کہ ویب بیسڈ انگلش لینگویج کورس تھا۔ ا س کورس میں سیکنڈری ایجوکیشن پر بہت زور دیا گیا تھا۔ اس کورس نے اساتذہ کو کمپیوٹرز کے بارے میں سیکھنے میں مدد دی، ساتھ ہی انہوںنے یہ بھی سیکھا کہ ٹیچنگ ٹولز کو کیسے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کورس کے ذریعے سیکھنے سکھانے کے ماحول میں بہت بہتر ی آئی۔

آج ای لرننگ پر تحقیق کرنا دنیا بھر میں مقبولیت حاصل کررہا ہے کیونکہ اب ہر کوئی اپنی چار دیواری میں بیٹھ کر تعلیم، آگہی اور معلومات حاصل کرنا چاہتا ہے۔ کچھ ممالک اور شہر ایسے بھی ہیں، جو اس قسم کی ٹیکنالوجیز سے محروم ہیں۔ اس ضمن میں ای لرننگ کی اہمیت کو پورے ملک میں اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سے صرف عام طلبہ ہی نہیں بلکہ وہ معذور افراد بھی مستفید ہوسکیں گے، جنہیں کہیں آنے جانے میں دقت ہوتی ہے۔

گزشتہ برس کی ایک رپورٹ کے مطابق ای لرننگ میں پاکستان دنیا کے پانچ بڑے ممالک میں شامل ہوچکا ہے اور قابل اساتذہ کے ذریعے پاکستان کے دور دراز گاؤں دیہات میں جدید ٹیکنالوجی سے مزین اسٹوڈیو کلاس روم نیٹ ورک کے ذیعے لیکچرز دینے کے حوالے سے لرننگ سینٹرز کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے۔ ان سینٹرز کا مقصد طالب علموں کی تعلیمی استعداد کو بڑھانا اور ان کو بہترین تعلیمی سہولیات فراہم کرنا ہے۔

اس ضمن میں ورچوئل یونیورسٹی پہلاآن لائن ادارہ ہے، جو کافی عرصہ سے طلبہ کو گھر بیٹھے تعلیم کی سہولت فراہم کررہاہے۔ دنیا میں کہیں بھی آپ کو آن لائن ایجوکیشن کے حوالے سے کوئی بھی کورس کرنا ہو یا ڈگری حاصل کرنے کا ارادہ ہوتو ورچوئل یونیورسٹی آپ کو بہترین مدد اور مٹیریل فراہم کرے گی۔ اس کے علاوہ بھی کئی ایسے ادارے ہیں، جو پاکستان میں آن لائن ایجوکیشن کی مفت سہولتیں مہیا کررہے ہیں۔ 

آن لائن ایجوکیشن کی سہولت مفت فراہم کرنے کا مقصد صرف انٹرنیٹ کے ذریعے رہنمائی فراہم کرنا ہی نہیں بلکہ اس نے لوگوں کو دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ رہنے، نت نئی ٹیکنالوجیز اور بدلتی روایات کے قدم بقدم ساتھ چلنے کا حوصلہ بھی دیا ہے۔ آن لائن ایجوکیشن کے خرچے بعض اوقات ایک طالب علم کی جیب سے باہر بھی ہو جاتے ہیں۔ تاہم کچھ بین الاقوامی یونیورسٹیز طالب علموں کو مختلف مضامین پر فری آن لائن کورسز بھی آفر کرتی ہیں، جن سے مستفید ہوا جاسکتا ہے۔

آن لائن لرننگ کے فوائد

٭ کورس انسٹرکٹر سےبات چیت کرسکتےہیں۔

٭ ڈسکشن بورڈ کے ذریعے اپنے کورس کے کانٹینٹ پر بحث کرسکتے ہیں۔

٭ ■کورس سے متعلق مٹیریل تک بآسانی رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔

٭ ■اس میں آپ کی اپنی مرضی، آسانی اورسہولت موجود ہوتی ہے۔

٭ آ پ اپنی جاب کو متاثر کیے بغیر تعلیم حاصل کرسکتے ہیں۔

آن لائن لرننگ کے نقصانات

سال کے365دن اور دن کے 24 گھنٹے ایپلی کیشن یا ویب سائٹ تک رسائی کو یقینی بنانا ہوتا ہے۔ ■ایسے افراد جن کے پاس انٹرنیٹ کی بینڈ وڈتھ کم ہوتی ہے، ان کو آن لائن لرننگ میں مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

تازہ ترین