• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’اسموگستان‘‘ لاہور میں مزدور طبقے کو اسموگ سے شدید پریشانی

 کراچی (نیوز ڈیسک) پاکستان کے شہر لاہور کو ’’اسموگستان‘‘ کہا جاتا ہے تاہم شہر میں رہنے والے تمام افراد اس سے یکساں طور پر متاثر نہیں ہوتےاسموگ سے سب سے زیادہ متاثر مزدور طبقہ ہوتا ہے جو روز کماتا اور روز کھاتا ہے۔ مزدوروں کا کہنا ہے کہ جس دن وہ اسموگ کی وجہ سے کام نہیں کرپاتے تو اس دن وہ کھانا بھی نہیں کھا سکتے ہیں۔ قطری نیوز ویب سائٹ نے لاہور میں اسموگ کے حوالے سے سروے کیا ہے۔ سروے میں خرم شہزاد نامی سیلزمین جس نے اپنا چہرہ اسکارف سے ڈھانپ رکھا تھا نے بتایا کہ اسموگ سے ہماری آنکھوں میں جلن ہوتی ہے اور گلا خشک ہوجاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ رواں سال شدید کھانسی میں مبتلا ہیں۔ اکتوبر کے ابتداء ہی سے بدلتے ہوئے موسم، بلند سطح پر ماحولیاتی آلودگی اور موسی فصل کو جلائے جانے سے لاہور کا شمار ان شہروں میں ہوتا ہے جہاں کی فضاء سب سے زیادی آلودہ ہوتی ہے۔ ایک سروے میں شائع رپورٹ کے مطابق 2015ء میں پاکستان میں تقریباً ایک لاکھ 35 ہزار افراد فضائی آلودگی سے ہلاک ہوئے۔ رواں برس لاہور کی فضاء میں آلودگی انتہائی بلند ترین سطح سے شاذ ونادر ہی کم ہوئی ہے۔ رواں برس پہلی مرتبہ صوبائی حکومت نے اسکولوں کو شدید فضائی آلودگی کے باعث تین روز کیلئے بند کرنے کا اعلان کیا جبکہ شہریوں کو زیادہ تر گھروں میں رہنے کی ہدایت کی۔
تازہ ترین