• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

خیبرپختونخوا، مزید 2 مخالف وزراء اور ایم پی ایز کی تلاش

خیبرپختونخوا، مزید 2 مخالف وزراء اور ایم پی ایز کی تلاش


پشاور( ارشد عزیز ملک) خیبرپختونخوا حکومت میں شدید اختلافات کے باعث تین وزراء عاطف خان ٗشہرام ترکئی اور شکیل احمد کو اپنے عہدوں سے فارغ کردیا گیا ہے۔

صوبائی حکومت اختلافات کی خبریں شائع ہونے پر مسلسل ان کی تردید کرتی رہی لیکن وزراء کی برطرفی سے اختلافات کی خبریں درست ثابت ہوئیں۔

صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے تحریک انصاف میں کسی گروپ بندی کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مستر د کردیا تھالیکن اب اختلافات کھل کر سامنے آگئے ہیں۔

حکومت کو مزید دو وزراء اور ایم پی ایز کی تلاش ہے جو اس گروپ کا حصہ ہیں ،برطرف وزراء کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ خود مستعفی ہورہے تھے لیکن وزیراعظم عمران خان نے روک رکھا تھا تاہم وزیراعظم کے ذرائع کے کہنا ہے کہ یہ غلط بات ہے انہیں کسی نے نہیں روکا تھا۔

اتوار کے روز جاری ہونے والے ایک اعلامیہ کے مطابق گورنر خیبرپختو نخوا نے آئین کے آرٹیکل 132 کی شق 3اور آرٹیکل 105 کے تحت حاصل اختیارات کے تحت تینوں وزراء کو ان کے عہدوں سے ہٹادیا ہے۔

اعلامیہ کے مطابق جن وزراء کو انکے عہدوں سے ہٹایا گیا ہے ان میں صوبائی وزیر کھیل وثقافت و سیاحت محمد عاطف خان ٗوزیر صحت شہرام خان ترکئی اور وزیر ریونیو و اسٹیٹ شکیل احمد شامل ہیں ،تینوں وزراء کو فوری طور پر اپنے عہدے چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

اس نمائندے نے جمعرات کے روز خبر شائع کی تھی کہ پانچ وزراء اور بیس کے قریب اراکین صوبائی اسمبلی صوبے میں ناقص طرز حکمرانی ٗکرپشن اور کمیشن میں اضافے پر صوبائی حکومت سے نالاں ہیں اور انھوں نے وزیر اعظم عمران خان کو اس حوالے سے پہلے بھی آگا ہ کیا ہے اور وطن واپسی پر ایک بار پھر انھیں صورت حال سے آگا ہ کریں گےلیکن کے پی حکومت نے ان خبروں کی تردید کی اور انھیں من گھڑت قرار دیا تھا۔

پانچوں وزراء اور20 اراکین صوبائی اسمبلی نے کرپٹ ونااہل وزراء کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا تھا، ارکان نے وفاق سے صوبے میں مداخلت پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے بعض بیوروکریٹس پر حکومتی معاملات میں بے جا مداخلت کے الزامات عائد کئے تھے۔

وزراء اور اراکین کا دعویٰ تھا کہ صوبے میں کرپشن اور کمیشن بڑھ چکی ہے جس سے تحریک انصاف کی بدنامی ہورہی ہے، پانچوں وزراء نے صوبے میں گورننس بہتر نہ ہونے پر مستعفی ہونے کی دھمکی بھی دی تھی۔

برطرف ہونے والے تینوں وزراء کے قریبی ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ وزراء پہلے ہی مستعفی ہونے کا فیصلہ کرچکے تھے تاہم عمران خان سے ملاقات کرکے انھیں اپنے استعفے پیش کرنا چاہتے تھے۔

قریبی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ عمران خان نے وطن واپس آنےتک انھیں کسی بھی اقدام سے رو ک رکھا تھا تاہم وطن واپسی پر صرف ایک فریق کی بات سن کرفیصلہ کیا گیا ۔

تازہ ترین