• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موٹاپے کا مسئلہ، معدے اور آنتوں کی سرجری سے قابو پانا ممکن، ماہرین

پاکستان میں موٹاپے کے مسئلے نے انتہائی خوفناک شکل اختیار کرلی ہے،  جہاں پر 20 سال سے زائد عمر کے چار سے پانچ کروڑ افراد موٹاپے کا شکار ہیں۔

دوسری طرف پاکستانی بچوں میں موٹاپے کی بیماری بڑھتی جارہی ہے اور عالمی ادارہ صحت کے مطابق 2045 تک پاکستان بچوں میں موٹاپے کے لحاظ سے نویں نمبر پر آجائے گا، بچوں اور بڑوں میں موٹاپے کے نتیجے میں ذیابطیس، بلڈپریشر، دل کی بیماریوں، فالج اور جوڑوں کے ناکارہ ہونے سمیت دیگر بیماریوں سے اموات اور مستقل معذوری میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

پاکستان کے پاس اتنے وسائل نہیں کہ وہ کروڑوں لوگوں کو صحت کی سہولیات فراہم کرسکے، روزانہ ورزش، متوازن غذا اور معدے اور آنتوں کی سرجری کر کے موٹاپے پر قابو پایا جاسکتا ہے جس کے نتیجے میں ذیابطیس اور دیگر امراض سے چھٹکارا پایا جاسکتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار معروف پاکستانی بیریاٹرک سرجن اور میٹابولک سرجری کے ماہر ڈاکٹر تنویر راضی احمد نے دی سیکنڈ فلور (T2F) میں موٹاپے کے حوالے سے عوامی آگاہی کے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

سیمینار کا انعقاد ایک مقامی تنظیم نے کیا تھا جس نے موٹاپے میں کمی کے لیے "آج سے تھوڑا کم" کے نام سے مہم کا آغاز کیا ہے۔ اس موقعے پر ذیابطیس، بلڈ پریشر اور باڈی ماس انڈیکس کے ٹیسٹ بھی کیے گئے، ٹیسٹ کے رزلٹ کے مطابق 50فیصد شرکاء بشمول خواتین موٹاپے کے مرض میں مبتلا پائے گئے۔

عوامی آگاہی کے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر تنویر راضی احمد کا کہنا تھا کہ پاکستان کے نیشنل ڈائبیٹیز سروے کے مطابق پاکستان میں 76 فیصد سے زائد افراد وزن کی زیادتی اور تقریباً باسٹھ فیصد افراد  موٹاپے کا شکار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ موٹاپے کی وجہ سے پاکستان کی 26 فیصد آبادی ذیابطیس کے مرض میں مبتلا ہے، 52 فیصد افراد ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہیں، جبکہ 90 فیصد سے زائد افراد کا کولیسٹرول بڑھا ہوا ہے، ان کا کہنا تھا کہ موٹاپا تمام بیماریوں کی ماں ہے اور اس کے نتیجے میں دل کے دورے اور فالج کے سبب لاکھوں لوگ ہلاک ہو جاتے ہیں جبکہ سالانہ لاکھوں لوگ مستقل طور پر معذور ہورہے ہیں۔

ڈاکٹر تنویر راضی کا کہنا تھا کہ موٹاپے پر قابو پانے کے لیے روزانہ 40 منٹ تک ورزش، کم کھانا اور متوازن غذا کا استعمال ضروری ہے، لیکن بدقسمتی سے وزن کم کرنے کے بعد اسے برقرار رکھنا انتہائی دشوار کام ہے، ان کا کہنا تھا کہ میڈیکل سائنس نے اتنی ترقی کرلی ہے کہ بیریاٹرک یا میٹابولک سرجری کے ذریعے اب موٹاپے سے مستقل طور پر نجات دلائی جا سکتی ہے۔

ڈاکٹر تنویر راضی احمد نے بتایا کہ سرجری کے ذریعے یا تو معدے کو چھوٹا کر دیا جاتا ہے یا چھوٹی آنت کی لمبائی کو کم کر دیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں جسم کو کم خوراک ملتی ہے اور انسان کا وزن تیزی سے کم ہونا شروع ہو جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سرجری کے نتیجے میں 30 سے 40 کلو گرام تک وزن کم کیا جاسکتا ہے اور سرجری کے بعد کئی لوگوں کو ذیابطیس اور بلڈ پریشر کے مرض سے مکمل نجات مل جاتی ہے، ڈاکٹر راضی کا کہنا تھا کہ اس سرجری کے نتیجے میں وزن مستقل طور پر کنٹرول میں رہتا ہے اور انسان دوبارہ چلنے پھرنے اور اور روزمرہ کی زندگی بہتر طریقے سے گزارنے کے قابل ہوجاتا ہے۔

تازہ ترین