• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

پنجاب اسمبلی، اسپیکر کیساتھ پولیس کی بدتمیزی، حکومت اور اپوزیشن ارکان پھٹ پڑے

 اسپیکر کیساتھ پولیس کی بدتمیزی، ارکان پھٹ پڑے


لاہور(نمائندہ خصو صی،خصوصی نمائندہ،سپیشل رپورٹر، اکنامک رپورٹر ) پنجاب اسمبلی میں ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کیساتھ پولیس کی بدتمیزی پرسپیکر، حکومت اور اپوزیشن ارکان پنجاب پولیس کے رویے کےخلاف پھٹ پڑے اورمتحد ہو کر احتجاج کیا۔ اجلاس میں تحریک استحقاق پیش کرتے ہوئے آئی جی کو فوری طلب کر لیا گیا۔ اس موقع پر سردار دوست مزاری نے تحریک استحقاق پیش کی۔ اسپیکرچودھری پرویز الہیٰ نے کہا کہ مجھے ہر صورت ایوان کی عزت بحال کرنی ہے، پولیس کو اس کا ازالہ کرنا ہو گا،اس طرح ہاؤس نہیں چل سکت۔یہ ایوان کے تقدس کا معاملہ ہے اور پولیس کو اس کا ازالہ کرنا ہو گا۔اس طرح ہاؤس نہیں چل سکتا۔میں اپنی سربراہی میں کمیٹی بنارہا ہوں جس میں وزیر قانون ،ڈپٹی سپیکر اور اپوزیشن کی طرف سے ندیم کامران بھی شامل ہونگے۔وزیر قانون راجہ بشارت نے کہاکہ معزز ایوان کے وقار پر کمپرومائز نہیں کیا جا سکتا، سپیکر کے فیصلے پر عمل کریں گے۔چودھری پرویز الہیٰ نے کہا کہ پولیس کے معاملے پر سخت ایکشن لینا پڑے گا۔ ہاؤس کا تقدس یہ ڈیمانڈ کرتا ہے، ایسے ہاؤس نہیں چل سکتا۔ ہم نے دیکھنا ہے کہ عزت کو کیسے قائم رکھنا ہے۔سپیکر نے کہا کہ پولیس معاملے پر کمیٹی بنا دی ہے۔ یہ ہاؤس اس وقت تک چلتا رہے گا جب تک اس کا فیصلہ نہیں ہوتا کوئی اور کارروائی نہیں چلے گی۔ ڈپٹی سپیکر سردار دوست مزاری کی جانب سے ایوان میں پیش کی گئی تحریک استحقاق کا متن سامنے آ گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 26 جنوری کو تین بجے وزیراعلیٰ سے ملنے جی آو آر ون گیا۔ گیٹ پر پہنچا تو پولیس نے روک دیا۔ میرے سٹاف کو سی ایم سیکریٹریٹ میں داخل نہیں ہونے دیا گیا تو میں نے سٹاف کی تلاشی اور گاڑی کی چیکنگ کی پیش کش کی۔ڈپٹی سپیکر نے اپنی تحریک استحقاق میں کہا کہ سٹاف کو چیک کرکے میرے ساتھ جانے دیا جائے لیکن پولیس افسران نے اجازت دینے سے صاف انکار کر دیا۔ میں نے بتایا کہ میں ڈپٹی سپیکر ہوں لیکن پولیس کا رویہ تضحیک آمیز تھا۔ مجھے پولیس کی بدتمیزی کے باعث واپس جانا پڑا۔

تازہ ترین