• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی، سانپ کے کاٹنے کے علاج کے سلسلے میں تین روزہ ورکشاپ

کراچی کی بریٹ ہوگسن یونیورسٹی سلیم حبیبکر سینٹر آف لرننگ اینڈ ٹیچنگ میں شعبہ سائنسز کے زیرِ اہتمام سانپ کے کاٹنے کے علاج کے سلسلے میں تین روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔

 ورکشاپ میں برازیل سے خصوصی طور پر آئے ہوئے بین الاقوامی محقق پروفیسر ڈاکٹر لوئیز گوئیلہریم نے لیکچر دیئے۔

اس موقع پر یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر منظور اے خالدی پروفیسر عقیل احمد اور ڈین سائنسز ڈاکٹر شکیل احمد خان بھی موجود تھے۔ 

مہمان مقرر ڈاکٹر لوئیز گوئیلہرم کا کہنا تھا کہ دنیا میں سانپ 3 ہزار اقسام کے ہوتے ہیں لیکن اس میں 20 فیصد زہریلے ہوتے ہیں جبکہ پاکستان میں 72 قسم کے سانپ پائے جاتے ہیں، جس میں 26 اقسام کے زہریلے، 14 پانی اور 12 زمینی ہوتے ہیں۔

ڈاکٹر لوئیز نے بتایا کہ ہر سانپ کے کاٹنے کا طریقہ علاج ایک نہیں ہوتا ہے، اسی لیے یہ پتا لگانا ضروری ہے کہ کس قسم کے سانپ نے کاٹا ہے تاہم دُنیا میں ابھی تک کوئی ایسا ٹیسٹ موجود نہیں کہ وہ اس امر کا پتہ لگا سکے کہ کس قسم کے سانپ نے کاٹا ہے۔ یہ ورکشاپ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے کہ سانپ کے علاج کے ساتھ اس کی تشخیص بھی ضروری ہے تاکہ درست سمت میں علاج کیا جاسکے۔

ڈاکٹر لوئیز نے بتایا کہ کئی بار( ادویات ) ( طریاق ) مکس کرکے دے دیا جاتا ہے جو جان لیوا بھی ہو سکتا ہے۔ 

ورکشاپ سے وائس چانسلر ڈاکٹر منظور اے خالدی اور دیگر نے بھی خطاب کیا اور آخر میں ورکشاپ کے شرکا کو اسناد اور یادگاری شیلدز بھی دی گئیں۔

تازہ ترین