• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جامعہ کراچی، وائس چانسلر کے عہدے کیلئے 2 ناموں کا انتخاب، ڈاکٹر خالد عراقی اور فتح محمد برفت شامل

کراچی(سید محمد عسکری) سندھ میں وائس چانسلرز کی تقرری کی سفارش کرنے والے تلاش کمیٹی نے منگل کو جامعہ کراچی کے وائس چانسلر کے عہدے کے لیے دو ناموں ڈاکٹر خالد محمود عراقی اور ڈاکٹر فتح محمد برفت کا انتخاب کرلیا ہے۔ تلاش کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر قدیر راجپوت کی زیر صدارت ہونے والے تلاش کمیٹی کےانٹرویو اجلاس میں سات امیدواروں کو بلایا گیا تھا مگر ایک امیدوار شاہ لطیف یونیورسٹی کے پرووائس چانسلر ڈاکٹر یوسف خشک غیر حاضر رہے۔ سب سے پہلا انٹرویو ڈاکٹر خالد عراقی کا ہوا پھر ڈاکٹر عابد حسنین کا ہوا جب کہ آخری انٹرویولایونیورسٹی کے ڈین ڈاکٹر رخسار احمد کا ہوا۔ تلاش کمیٹی نے جن دیگر افراد کا انٹرویو لیا ان میں جامعہ کراچی کے شعبہ اطلاقی کیمیا کے سابق چیرمین ڈاکٹر مہدی حسن کاظمی اورٹنڈو جام زرعی یونیورسٹی کے ڈائریکٹر ریسرچ ڈاکٹر خلیل احمد ابوپوتو شامل تھے۔ ان امیدواروں سے جامعہ کو چلانے اور وژن کے حوالے سے سوالات پوچھے گئے اجلاس میں چیئرمین تلاش کمیٹی ڈاکٹر راجپوت، سکریٹری بورڈ و جامعات، ڈاکٹر محمد قیصر، ڈاکٹر پیرزادہ قاسم،امیتاز قاضی، ڈاکٹر نیلوفر شیخ اور ڈاکٹر اے کیو مغل نے شرکت کی۔ڈاکٹر قدیر راجپوت کے انتہائی قریبی زرائع نے جنگ کو بتایا کہ انٹریو کے بعد دو ناموں کو ہی وائس چانسلر جامعہ کراچی کے عہدے کے لیئے قابل قبول سمجھا گیا جن میں جامعہ کراچی کے موجودہ قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر خالد عراقی اور سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر فتح برفت شامل تھے۔ یاد رہے کہ یہ دونوں افراد سوا تین سال قبل بھی جامعہ کراچی کے وائس چانسلر کے عہدے کے لیے امیدوار تھے اور اس وقت ڈاکٹر خالد عراقی کا دوسرا جب کہ ڈاکٹر فتح برفت کا تیسرا نمبر تھا لیکن ایک نمبر زیادہ ہونے کے باعث ڈاکٹر اجمل خان پہلے نمبر پر ہونے کے باعث جامعہ کراچی کے وائس چانسلر ہوگئے تھے مگر اس وقت تلاش کمیٹی ڈاکٹر عطاالرحمان، ڈاکٹر عزرا فضل پیچوہو، ڈاکٹر اقبال درانی، مظہر الحق صدیقی اور فضل الرحمان شامل تھے۔ڈاکٹر قدیر راجپوت کے انتہائی قریبی زرائع کے مطابق چونکہ ڈاکٹر فتح برفت سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر بھی ہیں اور وہ عمدگی سے سندھ یونیورسٹی چلا رہے ہیں جب کہ ان کی مدت ختم ہونے میں ابھی ایک سال باقی ہے لہٰذا سمری میں دو کے بجائے ایک نام کی بھی سفارش وزیر اعلیٰ سندھ سے کی جاسکتی ہے اور اسی بات کا امکان بھی قوی ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ اجلاس میں تلاش کمیٹی نے 6 امیدواروں کے انٹرویو میں نہ بلائے جانے کے احتجاجی خط کو یکسر مسترد کردیا گیا اور کہا گیا کہ امیدواروں کی جانچ کا عمل مکمل میرٹ پر کیا گیا تھا۔

تازہ ترین