بات چیت: عالیہ کاشف عظیمی
آج سے قریباً20 برس قبل ایک نازک اندام،خوش مزاج، خوش ادا لڑکی نے اپنے فنی کیرئیرکا آغاز ماڈلنگ سے کیا اور کچھ ہی عرصے میں معروف ماڈل کے طور پر پہچانی جانے لگی۔ لیکن یہاں تک پہنچنا ،اس کامحض شوق تھا، خواب کی تعبیر نہیں۔ سو، شوبز انڈسٹری میں اپنا سفر جاری رکھا اور اپنے دَور کے مشہور ڈرامے’’شاید کہ بہار آئے‘‘ میں اداکاری کے جوہر دِکھا کر بالآخر اپنے خواب کی تعبیر پالی۔ جی ہاں، یہ ذکر ہے، کل کی ماڈل اور آج کی اداکارہ، طوبیٰ صدیقی کا۔
گرچہ وہ کم ڈراموں میں کام کرتی ہیں، مگر ان کا شمار معروف اداکاراؤں میں ہوتا ہے۔ان کے مقبول ڈراموں میں،’’بول میری مچھلی‘‘، ’’دِل ہے چھوٹا سا‘‘،’’نور بانو‘‘،’’کتنی گِرہیں باقی ہیں‘‘،’’مجھے ہے حکمِ اذاں‘‘، ’’التجا‘‘اور’’تم سے ہی تعلق ہے‘‘شامل ہیں۔طوبیٰ صدیقی نے دو فلموں ’’رانگ نمبر‘‘اور ’’دوبارہ پھر سے‘‘میں بھی کام کیا، جب کہ ریمپ واکس اور فیشن شوز تو اَن گنت کیے۔2016ء میں لکس اسٹائل کا ’’بیسٹ ماڈل ایوارڈ‘‘ بھی اپنے نام کرچُکی ہیں۔
گزشتہ دِنوں ہم نے اپنے معروف سلسلے ’’کہی ان کہی‘‘ کے لیے طوبیٰ صدیقی سے کچھ ہلکی پھلکی سی بات چیت کی، جس کی تفصیل قارئین کی نذر ہے۔
س: خاندان، جائے پیدایش، ابتدائی تعلیم و تربیت کے متعلق کچھ بتائیں؟
ج: میرا تعلق صدیقی فیملی سے ہے۔ والدہ پہلے ملازمت پیشہ تھیں، اب مختلف مُمالک کی سیّاحت میں مصروف ہیں۔ مَیں نے راول پنڈی میں آنکھ کھولی، مگر اسلام آباد میں پلی بڑھی اور اے بی سی کی پہچان سے لے کر گریجویشن تک تمام تعلیمی مدارج اسلام آباد ہی سے طے کیے۔ رہی بات تربیت کی، تو اس معاملے میں امّی کا عمل دخل زیادہ رہا۔ شاید یہی وجہ ہے کہ آج مَیں ایک کام یاب، خوش حال اور پُرسُکون زندگی گزار رہی ہوں۔
س: بہن، بھائیوں کی تعداد،آپ کا نمبر کون سا ہے، آپس میں کیسی دوستی ہے؟
ج: ہم دو بہن بھائی ہیں۔مَیں بھائی سے بڑی ہوں اورہماری آپس میں بہت اچھی ذہنی ہم آہنگی اور خُوب دوستی ہے۔
س:بچپن میں شرارتی تھیں یا مزاج میں سنجیدگی کا عُنصر غالب تھا؟
ج:میرابچپن خُوب شرارتیں کرتے ہوئے گزرا۔
س : اگر بچپن کے گلی، محلّوں کا تذکرہ کیا جائے، تو کیا خیال آتا ہے؟
ج: ذہن کے کسی کونے میںبہت ہی خوش گوار یادوں کی ایک فلم سی چلنے لگتی ہے کہ میرا بچپن گلی میں اپنے دوستوں، سہیلیوں کے ساتھ بغیر کسی ڈر وخوف کے کرکٹ ،فٹ بال وغیرہ کھیلتے گزرا۔ واقعی وہ وقت بہت اچھا تھا، ہر طرف امن و سُکون ، محبّتیں۔ اب تو بچّےگھر کے مین گیٹ پر بھی کھڑے ہوں،تووالدین کوایک خوف گھیرے رہتا ہے۔
س: آپ لائق طالبہ تھیں یا …؟
ج: مَیں خاصی ذہین طالبہ تھی۔ اسی لیے نصابی ہی نہیں، غیر نصابی سرگرمیوں میں بھی ہمیشہ نمایاں رہی۔
س : اگر اپنا نام خود رکھ سکتیں، تو کیا رکھتیں؟
ج:میری بیٹی کا نام پریزے ہے، تو شایداپنا نام یہی رکھتی۔
س: فرماں بردار بیٹی ہیں یا خود سَر اور کس کی زیادہ لاڈلی ہیں؟
ج:مَیں فرماں بردار بیٹی اور امّی کی زیادہ لاڈلی ہوں۔
س:کیرئیر کی ابتدا ایک چیریٹی شو میں ماڈلنگ کے ذریعے کی، پھر گلوکار یاسر اختر کی ایک میوزک ویڈیو میں کام کیا،جس کے بعد 2000ء میں فیشن انڈسٹری میں قدم رکھا، اس پورے سفر کے بارے میں مختصراً بتائیں؟
ج:فنی کیرئیر کے ان 20برسوں میں فیلڈ سے متعلق جو بھی کام کیے، وہ زندگی کے اچھے تجربات ہی ثابت ہوئے۔ مختصراً یہ کہ اللہ تعالیٰ نےمجھےآسانیاں عطا فرمائیں، کچھ زیادہ مشکلات پیش نہیں آئیں۔
س: شوبز میں آمد پر اہلِ خانہ کا کیا ردِعمل تھا؟
ج: مجھے والدین، خصوصاً امّی نے بہت سپورٹ کیا۔
س:متعدد ڈرامے کیے،اپنا کون سا کردار، روپ سب سے اچھا لگا؟
ج:افسوس آج تک کوئی ایسا کردار ادا نہیں کیا، جو مجھے اچھا لگا ہو۔ دیکھیں اب یہ خواب کب پورا ہوتا ہے۔
س: اداکاری کا بچپن سے شوق تھا، پھر ٹی وی اسکرین پر کم کم کیوں نظر آتی ہیں؟
ج: چوں کہ میری پہلی ترجیح گھر اور بچّے ہیں، تو اسی لیے مَیںذرا کم ہی ڈراموں میں کام کرتی ہوں۔
س: ماڈلنگ کیوں چھوڑ دی، کوئی خاص وجہ؟
ج: نہیں کوئی خاص وجہ تو نہیں تھی، بس یوں کہہ لیں کہ دِل بَھر گیا تھا۔
س:زندگی کی پہلی کمائی ہاتھ آئی، تو کیا کیا؟
ج:میری پہلی کمائی کُل دس ہزار روپے تھی۔نو ہزار روپےامّی کو دے دئیے تھے اور ایک ہزار روپے کا اپنے لیے پیزا آرڈر کیا تھا۔
س:فیلڈ کی وجہ سے ذاتی زندگی متاثر ہوئی؟
ج: بالکل بھی نہیں،کیوں کہ مَیں حقیقت پسند ہوں۔
س: آج کل کن پراجیکٹس پر کام کر رہی ہیں؟
ج: ان دِنوں’’خدا اور محبّت(سیزن 3)‘‘ کی شوٹنگ میں مصروف ہوں۔ یہ ڈراما جلد ہی جیو چینل سے نشر ہوگا۔
س: 2015ء میں فلم’’رانگ نمبر‘‘2016ء میں’’دوبارہ پھر سے‘‘ میں کام کیا، اب پرستار کس فلم میں جلوہ گر دیکھیں گے؟
ج: میر اماننا ہے کہ ایک وقت میں ایک ہی پراجیکٹ پر کام کیا جائے، تاکہ توجّہ نہ بٹے۔ سو، ابھی مَیں ایک ہی پراجیکٹ پر کام کررہی ہوں۔
س:اگر کسی شو کی میزبانی کی آفر آئی تو قبول کر لیں گی؟
ج:ہرگز نہیں،کیوں کہ مجھ سے بہتر لوگ اس فیلڈ میں پرفارم کررہے ہیں۔
س: خود کو پانچ سال بعد کہاں دیکھ رہی ہیں؟
ج: آئندہ پانچ برس بعد خود کو ہدایت کار ی کرتے ہوئے دیکھ رہی ہوں۔
س:حقیقی زندگی میں مزاج کیسا ہے…؟
ج: مَیں بہت ایزی گوئنگ، ملنسار اور سوشل ہوں۔
س: شادی کب ہوئی اور بچّے کتنے ہیں؟
ج: میری شادی ستمبر2011ء میں ہوئی۔دو بچّوں کی ماں ہوں۔ بڑا بیٹا اذان، چھے سال کا ہے اور اس سے ایک برس چھوٹی بیٹی پریزے ہے،جس کے نام کا مطلب پریوں جیسی ہے۔
س: لَو میرج کی یا ارینجڈ؟
ج: مکمل طور پر لَو میرج ہے۔سہیل سےپہلی ملاقات دبئی میں ہوئی ، پھررفتہ رفتہ پسندیدگی اس حد تک بڑھی کہ ہم نے جیون ساتھی بننے کا فیصلہ کرلیا۔ مگرہم دونوں کی فیملیز کی جانب سے بھی کوئی رکاوٹ پیش نہیں آئی۔
س: شوہر کے متعلق کچھ بتائیں؟
ج: سہیل بزنس مین ہیں۔ان کا تعلق یوکے سے ہے، مگرشادی کے بعد ہم نےکراچی میں سکونت اختیارکرلی۔ہم دونوں کا مزاج ایک دوسرے سے بہت مختلف ہے۔وہ خاموش طبع اور سوبر ہیں، جب کہ مَیں بہت باتونی اور شوخ۔مگر الحمدللہ، الحمد للہ ہم دونوں بہت اچھی خوش گوار زندگی گزار رہے ہیں۔
س: پہلی بارجب بیٹے کو گود میں اُٹھایا،تو کیا احساسات تھے؟
ج:جب اذان کو گود میں لیا، تو لگا جیسے شخصیت مکمل ہوگئی ہے۔مَیں سمجھتی ہوں کہ ایک عورت کی زندگی میں اس سے زیادہ حقیقی خوشی کوئی اور ہو ہی نہیں سکتی۔
س:اپنی کس عادت سے خود نالاں ہیں اور کس سے میاںجی؟
ج: مَیں جذباتی اور مُوڈی ہوں ،تو بس یہی عادت سہیل کو پسند نہیں۔
س:گھر کو کتنا وقت دیتی ہیں؟
ج: شُوٹ پر نہ ہوں، تو میرا سارا وقت گھر ہی پر گزرتا ہے۔
س: زندگی سے کیا سیکھا؟
ج:مَیں تو زندگی کی اسٹوڈنٹ ہوں، جو مَرتے دَم تک سکھاتی رہتی ہے
س: اگرماڈل، اداکارہ نہ ہوتیں…؟
ج: شاید پھر ٹیچر ہوتی۔
س:خود کو کس عُمر کا تصوّر کرتی ہیں؟
ج: جس عُمر کی ہوں۔
س: دِل کش مُسکراہٹ کا راز کیا ہے؟
ج: نماز ، ذکراللہ ، پُر مسرت زندگی اور میرے بچّے۔
س: زندگی کا یاد گار ترین لمحہ؟
ج: ماں بننا اور بطور ماڈل لکس ایوارڈ کاملنا، زندگی کے یادگار لمحات میں سرِ فہرست ہیں۔
س:عشق و محبّت پر کتنا یقین ہے؟
ج: عشق و محبّت کے بغیر توزندگی ادھوری ہے۔ویسےمَیں خود سے بہت پیار کرتی ہوں۔
س:ہجوم میں گِھرے رہنا اچھا لگتا ہے، یا…؟
ج: ہجوم میں رہنا پسند ہے کہ مَیں خاصی سوشل ہوں۔
س: دِل کی تیز دھڑکن کب سُنائی دیتی ہے؟
ج: جب کسی بھی وجہ سے ایکسائیٹڈ ہوں، تو دِل کی دھڑکن بڑھ جاتی ہے۔
س : ستارہ کون سا ہے، سال گرہ مناتی ہیں؟
ج: تاریخِ پیدایش7اگست اور ستارہ اسدہے۔رہی بات سال گرہ منانے کی، تو مجھے اس کاکوئی شوق نہیں،البتہ دوست احباب میری سال گرہ لازماً مناتے ہیں۔
س:کس بات پر دُکھی ہو جاتی ہیں؟
ج:جب کسی فلم یا ڈرامے کا کوئی اُداس سین دیکھوں یا کسی کی دُکھ بِھری باتیں سُنوں توبےحد دُکھی ہوجاتی ہوں۔
س:کس اداکار اور اداکارہ سے متاثر ہیں؟
ج: پاکستانی فن کاروںمیں صنم سعید،آمنہ شیخ، فواد خان، عفّان وحید،فیصل قریشی، جب کہ بھارتی اداکاروں میں فرحان اختر اور عالیہ بھٹ کی اداکاری پسند ہے۔
س:کھانا پکانے، سینے پرونے کا شوق ہے؟
ج: جی بالکل شوق ہے، مگر مجھ سے زیادہ اچھی کوکنگ سہیل کرتے ہیں۔وہ پاکستانی کھانوں سے ہٹ کر چائینز وغیرہ پکانے میں بھی ماہر ہیں۔ جب کہ مَیں بریانی اور پلاؤ بہت لذیذ بناتی ہوں۔
س:موسم اور رنگ کون سا بھاتا ہے؟
ج: رنگوں میں رائل بلیو اور موسموں میں گرمیاں پسند ہیں۔
س:جیولری اور میک اپ میں کیا پسند ہے؟
ج: جیولری کا کوئی خاص شوق نہیں ،البتہ میک اپ میں بلش آن، کاجل پینسل اور لپ اسٹک پسند ہے۔
س: موسیقی کا شوق کس حد تک ہے؟
ج:موسیقی سُننا اچھا لگتا ہے، مگر خود کبھی نہیں گاتی۔
س:پسندیدہ جگہ کون سی ہے؟
ج: مجھے آئس لینڈ بہت پسند ہے۔ابھی حال ہی میں فیملی کے ساتھ گئی بھی تھی۔
س: کتب / شاعری سے شغف ہے؟ کس مصنّف یا شاعر کو پڑھنا اچھا لگتا ہے؟
ج: شاعری کی کتابیں شوق سے پڑھتی ہوں اور شعراء میں پروین شاکر پسند ہیں۔
س:گھر کا کوئی ایک حصّہ، جہاں بیٹھ کر بہت سکون ملتا ہے؟
ج: ٹی وی لاؤنج میں بیٹھ کر بہت سُکون ملتا ہے۔
س:کس بات پر غصّہ آتا ہے؟
ج: جب کسی بچّے یا بچّی سےزیادتی کی خبر سُنوں، تو شدید غصّہ آتا ہے اورمَیں ہر دستیاب فورم پر اس حوالے سے ضرور آواز اُٹھاتی ہوں۔
س:اپنے کسی ڈرامے کا کوئی ڈائیلاگ، جو خود بھی بہت اچھا لگا ہو؟
ج:جی کچھ ڈائیلاگز پسند توہیں،مگر مسئلہ یہ ہے کہ مَیں جب تک سیٹ پر رہتی ہوں تو ڈائیلاگز یاد رہتے ہیں،بعد میں بھول جاتی ہوں۔
س:کس اداکار یا اداکارہ کے ساتھ پرفارم کر کے بہت مزہ آیا؟
ج: صنم سعید ،فیصل قریشی ،سمیع خان،سیّد جبران اور عفّان وحید کے ساتھ پر فارم کرکے اچھا لگا۔
س:اگر فیس بُک، انسٹا گرام اور موبائل فون کو زندگی سے نکال دیا جائے؟
ج: سچ کہوں تو فیس بُک، انسٹاگرام اور موبائل فون نے تو لوگوں کی زندگی عذاب کردی ہے۔ان پر پابندی لگا دی جائے تو بہت اچھا ہو۔
س:گھر سے نکلتے ہوئے، کون سی تین چیزیں لازماً ساتھ ہوتی ہیں؟
ج: سن گلاسز،چابیاں اور ہینڈ بیگ۔
س: اگر آپ کے ہینڈ بیگ کی تلاشی لی جائے تو…؟
ج: میری چیزوں سے زیادہ بچّوں کی برآمد ہوں گی۔
س:شاپنگ یا پھر کسی اور کام کے لیے گھر سے نکلتی ہیں، تو کیا لوگ پہچان لیتے ہیں؟
ج: جی پہچان لیتے ہیں اور بچّوں کو ساتھ دیکھ کرحیرت کا اظہار کرتے ہیں۔
س:آپ کی کوئی انفرادیت، اپنی شخصیت کو ایک جملےمیں بیان کر یں؟
ج: ایک اچھی انسان۔
س:پرستاروں کے لیےکوئی پیغام؟
ج:اپنےدِلوں میں انسانیت کا جذبہ ہمیشہ بیدار رکھیں، جہاں تک ممکن ہو، دوسروں کی مدد کریں اور ہر حال میں اللہ کو یاد رکھیں۔