• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

چین سے آنے والوں سے کس ملک میں کیا سلوک؟

چین میں کورونا وائرس سے اموات کے بعد مختلف ممالک اپنے اپنے شہریوں کو متاثرہ علاقوں سے نکالنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔

ان ممالک کی جانب سے چین سے واپس آنے والوں کی مانیٹرنگ کا بندوبست بھی کیا گیا ہے۔

گزشتہ روز چین سے خصوصی طیارے میں لائے گئے امریکی شہریوں کو کیلی فورنیا کے ملٹری بیس پر 3 دن تک رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

چین سے آئے ہوئے امریکی شہریوں کا انتہائی نگہداشت والے ماحول میں دن میں 2 بار مکمل طبی معائنہ کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیئے: کورونا وائرس کی تشخیص کیلئے کٹ موصول نہ ہوسکیں

کورونا وائرس کی کوئی علامت ظاہر نہ ہونے پر انہیں 3 دن بعد گھر جانے کی اجازت ہو گی لیکن وہاں بھی انہیں 14 دن تک مانیٹر کیا جائے گا۔

جاپان میں صورتِ حال قدرے مختلف ہے، یہاں چین سے آنے والے 2 شہریوں نے ڈاکٹر سے معائنہ کرانے سے انکار کیا تو حکومت نے انہیں بغیر چیک اپ ہی جانے دیا۔

یہ بھی دیکھئے: کورونا وائرس سے چین میں ہلاکتیں 212 ہو گئیں


ایک جاپانی جس میں علامات بھی موجود تھیں، اسے اصرار کرنے پر گھر جانے کی اجازت تو مل گئی تاہم وہ پابند ہے کہ وہاں سے وہ ٹیسٹ کے نتائج آنے تک باہر نہیں نکلے گا۔

جنوبی کوریا میں معاملہ بالکل ہی مختلف نکلا جہاں شہریوں نے چین سے لائے گئے باشندوں کو انتہائی نگہداشت کے لیے الگ تھلگ رکھنے پر احتجاج کیا ہے۔

جنوبی کوریا کی پولیس کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ انتہائی نگہداشت کے سیل میں جانے سے انکار کرنے والے شخص کو گرفتار کر سکتے ہیں۔

آسٹریلیا نے بھی چین سے آنے والے اپنے شہریوں کے لیے آبادی سے دور 2 مختلف جگہیں مختص کر دی ہیں جہاں انہیں 14 دن تک رکھا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیئے: پی آئی اے نے چین کیلئے پروازیں معطل کر دیں

ادھر بھارت میں بھی کورونا وائرس کا پہلا کیس ایک طالب علم میں سامنے آیا ہے، جو چین کے شہر ووہان کی یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم ہے۔

ٹیسٹ مثبت آنے پر مریض کو کیرالہ کے ایک اسپتال میں الگ حصے میں رکھا گیا ہے، اس حوالے سے طبی حکام کا کہنا ہے کہ مریض کی طبیعت بہتر ہے اور اس کی صحت کی صورتِ حال کا مسلسل جائزہ لیا جا رہا ہے۔

دوسری جانب چین کے شہر ووہان سے کراچی کے علاقے لیاری پہنچنے والے طالب علم ارسلان کو ایک نجی اسپتال کے آئسولیشن وارڈ میں منتقل کر دیا گیا ہے جہاں پر وہ 14 دن تک قرنطینہ میں رہیں گے۔

محکمۂ صحت سندھ کے حکام کا کہنا تھا کہ ارسلان کی ناک سے رطوبت کا سیمپل لے کر قومی ادارۂ صحت اسلام آباد بھجوا دیا گیا ہے اور اگر وہاں سے سیمپل نیگیٹو آیا تو ارسلان کو اسپتال سے جلدی ڈسچارج بھی کیا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیئے: کورونا وائرس پر عالمی ایمرجنسی نافذ

ماہرین کے مطابق کورونا وائرس سے متاثرہ کئی اشخاص میں علامات ظاہر نہیں ہوتیں لیکن وہ دوسروں کو انفیکشن میں مبتلا کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔

حکومتِ جاپان کی جانب سے قومی ادارۂ صحت اسلام آباد کو کورونا وائرس کی تشخیص کے لیے کٹس فراہم کر دی گئی ہیں جس کے بعد اب وہاں 1000 سیمپلز کو ٹیسٹ کیا جا سکتا ہے، اس وقت چین کے شہر ووہان میں 540 سے زائد پاکستانی طلبہ موجود ہیں اور حکومت پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ انہیں وہاں سے نہیں نکالا جائے گا۔

اس حوالے سے وزیرِ اعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا کہہ چکے ہیں کہ ایسا فیصلہ نہیں کرنا چاہتے جس کی وجہ سے ہم بیماری کے پھیلاؤ کی وجہ بن جائیں۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ ملک اور خطے کے مفاد میں یہی بہتر ہے کہ چین میں موجود پاکستانیوں کو ابھی واپس نہ لائیں۔

یہ بھی پڑھیئے: کورونا وائرس سے چین میں ہلاکتیں 212 ہو گئیں

ڈاکٹر ظفر مرزا نے یہ بھی کہا کہ چین میں موجود پاکستانیوں کی دیکھ بھال اور سہولتوں کی فراہمی کے لیے چینی حکومت سے مسلسل رابطے میں ہیں۔

پاکستان میں چین میں پھنسے طلبہ کو واپس بلانے کے لیے حمایت بڑھتی جا رہی ہے اور پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر قیصر سجاد نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستانی طلبہ کو فوری طور پر ملک میں واپس لاکر قرنطینہ میں رکھا جائے اور کلیئرنس کے بعد انہیں گھر جانے کی اجازت دی جائے۔

تازہ ترین
تازہ ترین