• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
مسلم لیگ(ن) کے صدر میاں نواز شریف نے اپنی پارٹی کے انتخابی منشور کا اعلان کیا تو بھارت کی مشہور فلم پاکیزہ کا ایک ڈائیلاگ یاد آگیا۔
”فلم کا ہیرو راج کمار، چلتی ٹرین میں سوئی ہیر وئن میناکماری کے پاؤں دیکھتا ہے تو ایک کاغذ پر یہ جملہ لکھ کر اس کے پاس رکھ دیتا ہے!
”آپ کے پاؤں دیکھے، بہت خوبصورت ہیں، انہیں زمین پر مت اتارئیے گا میلے ہوجائیں گے!“
یہ ایک جملہ میناکماری کی زندگی برباد کردیتا ہے اور وہ ساری زندگی ریل کی سیٹیاں سنتے گزار دیتی ہے،
میاں نواز شریف کو منشور کے حوالے بات کرتے دیکھ کر یہ ڈائیلاگ کچھ یوں ذہن میں آیا۔
”میاں صاحب آپ کا منشور دیکھا، سودا وہی پرانا ہے اسے بیچنے کی کوشش مت کیجئے گا، آپ تیسری بار بھی مارے جائیں گے“۔
یہ ایک جملہ معترضہ تھا، اسے درگزر کیجئے گا، میاں صاحب نے اپنی پریس کانفرنس میں بے شمار باتوں کا کریڈٹ لیا، کچھ منصوبے شروع کرنے کا اور کچھ منصوبے مکمل کرنے کا۔ سارا زور ان کا ملک کی معیشت کو مضبوط کرنے پر تھا، مگر ایک بنیادی بات یہ ہے کہ معیشت کس کی، سیٹھوں، سرمایہ داروں اور ساہوکاروں کی یا محنت کشوں اور غریبوں کی! منشور پریس کانفرنس میں میاں صاحب نے34صفحات پر مشتمل جو تحریر پڑھی اس میں پاکستان کے محنت کشوں کے بارے میں محض ایک جملہ ہے، آپ بھی پڑھ لیجئے۔”ہم محنت کشوں کے حقوق کی حفاظت کریں گے اور ان کی کم ا ز کم تنخواہ مرحلہ وار15ہزار روپے تک لے جائیں گے“۔
ہٹلر نے ایک دفعہ یہودیوں سے نفرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا۔ اس دنیا میں جانداروں کی تین قسمیں ہیں۔ انسان، حیوان اور یہودی۔ یہودیوں کا درجہ ان میں پست ترین ہے۔ ”ہم یہ نہیں کہتے کہ میاں صاحب کی محنت کشوں کے بارے میں سوچ ایسی انتہا پسندانہ ہے مگر جب وہ اپنے منشور میں ارب پتیوں کو آزاد معیشت (یعنی کھلی لوٹ مار) کے خواب دکھارہے ہیں تو کیا محنت کشوں کو اس سے بہتر خواب دکھانا ممکن نہیں تھا۔ بقول ایک میرزادے(میں میراثی نہیں لکھتا) کے اگر حلوہ منہ زبانی ہی پکانا ہو تو گھی شکر دوگنا ڈالنے میں کیا حرج ہے!
یارو…مخالفت برائے مخالفت کرنے والے پر لعنت!میاں صاحب نے محنت کش کی کم از کم تنخواہ15ہزار تک بڑھانے کا وعدہ کیا ہے وہ بھی مرحلہ وار… اپنے سب پڑھنے والوں سے میری ایک درخواست ہے کہ آپ ایک محنت کش کو فرض کرلیں…دو اس کے بوڑھے ماں باپ ہیں، ایک بیوی اور دو بچے ہیں۔ چھ افراد پر مشتمل اس فرضی محنت کش خاندان کامرتبہ آپ انسانوں، حیوانوں اور یہودیوں کے بعد چوتھے درجے پر رکھ لیں ،پھر آپ 15 ہزار میں چھ افراد پر مشتمل اس کنبے کا بجٹ بنا کر مجھے بھیج دیں۔ آپ سب کچھ فرض کرتے ہوئے یہ بھی شامل کرلیں کہ اس خاندان کے پاس فریج ہے نہ موٹر سائیکل، کپڑے یہ نہیں سلاتے، ان کے بچے آئس کریم سے بھی محروم ہیں، کسی قسم کی تفریح اور عیاشی انہیں میسر نہیں… ان سب
سہولیات کو منفی کرکے اگر کوئی صاحب دل15ہزار میں بجٹ بنا کر دکھادے تو میں اس کا مرید ہوجاؤں گا۔
میاں صاحب نے منشور میں وعدہ کیا کہ وہ دو سال میں لوڈشیڈنگ ختم کردیں گے(ایسا ہی وعدہ کرکے اپنے راجہ رینٹل بھی آج تک پھنسے ہوئے ہیں)،انسان کا دعویٰ اس کے ماضی سے ماپا جاتا ہے، پنجاب میں پورے پانچ سال تک میاں نواز شریف کے برادر خورد میاں شہباز شریف کی حکومت رہی۔ ریکارڈ پر ہے کہ سترہویں ترمیم سے پہلے وہ وفاقی حکومت سے مطالبے کرتے رہے کہ انہیں (یعنی پنجاب کو)بجلی پیدا کرنے کی اجازت دی جائے…جب آئینی ترمیم کے بعد انہیں یہ اختیار ملا تو انہوں نے3ارب روپے ،دو لاکھ 40ہزار سولر پینل (Solar Panel)خریدنے میں جھونک دئیے…ایک یونٹ بجلی پیدا نہیں کی۔
منشور کے اعلان کے بعد میاں نواز شریف دوسرے صوبوں میں پنجاب حکومت کی کارکردگی بیچ رہے ہیں کہ یہاں میٹرو کیوں نہیں بنی؟ یہاں دانش سکول کیوں نہیں کھلے؟ یہاں یونیورسٹیاں کیوں نہیں بنیں؟ پنجاب میں تو سب کچھ ہورہا ہے۔
یارو سچ یہ ہے کہ پنجاب حکومت نے سستی روٹی سکیم، لیپ ٹاپ کمپیوٹر سکیم، سولر پینل سکیم اور میٹرو بس جیسے چند منصوبوں میں اربوں روپے جھونکنے کے سوا اور کیا کیا ہے؟
آپ کو یقین نہیں آتا ؟
تو سن لیجئے… لیکن بات قسم قرآن پر ہوگی۔
میں پنجاب کی بات نہیں کرتا…صرف لاہور کی
مثال لے لیجئے…لاہور کی آبادی اب لگ بھگ کراچی کے برابر ہوچکی ہے۔
لاہور کی ضلعی حکومت نے سڑکوں کی صفائی کا ٹھیکہ تو تقریباً 3سو ملین ڈالر سالانہ کے عوض ایک غیر ملکی کمپنی کو دے دیا… گزشتہ پانچ سال کے دوران لاہور میں
#کتنے نئے پرائمری سکول کھولے گئے؟
#کتنے نئے ہائی سکول کھولے گئے؟
#کتنے نئے کالج کھولے گئے؟
#کتنے ہسپتال نئے شروع ہوئے؟
#کتنی نئی رہائشی سکیمیں شروع کی گئیں؟
سب سوالوں کا جواب”زیرو بٹا زیرو“ ہے کسی میں ہمت ہے تو اس بات کی تردید کرے۔
چھوڑئیے… ان انتخابی منشوروں اور تقریروں کو… یہ تو اس ایجاد کی طرح ہوتے ہیں۔
ایک اخبار میں اشتہار چھپا کہ ہم نے ایک ایسی چیز ایجاد کی ہے، جسے پہن کر آپ تو پوری دنیا کو دیکھ سکتے ہیں مگر کوئی آپ کو نہیں دیکھ سکتا۔ قیمت اس کی پانچ ہزار روپیہ ہے۔ پیسے بھیج دیجئے ،ایجاد آپ کو بذریعہ ڈاک ارسال کی جائے گی۔
اپنے ہرنام سنگھ نے پانچ ہزار اشتہار دینے والوں کو بھیج دیا ،چند دن بعد اسے پیکٹ موصول ہوا، اس نے اسے کھولا……
آپ کو پتہ ہے اندر سے کیا نکلا؟
ٹوپی والا برقعہ
یہ انتخابی منشور اور نعرے بھی ٹوپی والا برقع ہی ہوتے ہیں جو لیڈر لوگ عوام کو پہناتے رہتے ہیں۔
منشور کو چھوڑیں… اصل مسئلے پر بات کرتے ہیں!!
الیکشن کمیشن کو” درست “کرنے کے لئے جناب آصف زرداری اور میاں محمد نواز شریف اسی طرح متحد ہیں جس طرح دوسرے معاملات پر۔ الیکشن کمیشن نے بہت زور لگا کر الیکشن کے نامزدگی فارم میں ترامیم کیں کہ الیکشن لڑنے والوں کا کچا چٹھہ کھل کر سامنے آسکے۔اکیلے فاروق نائیک نے سب کو ”ماموں“ بنادیا۔ پہلے تو وہ الیکشن کمیشن کی سفارشات کو کرسی پر رکھ کر اوپر بیٹھ گئے، اب فارم چھپنے میں چند دن باقی ہیں تو اعتراضات داغ دئیے… نہ نومن تیل ہوگا نہ رادھاناچے گی، مگر دلچسپ بات اس سارے مسئلے پر مسلم لیگ ن کے رہنما میاں محمد نواز شریف کی مکمل خاموشی ہے، زیادہ تر ہسٹریشیٹرElectableتو مسلم لیگ (ن)کے پاس ہی ہیں…وہ کیوں الیکشن کمیشن اور اس کی ترامیم کے حق میں بول کر اپنا نقصان کریں… بڑا بھائی ، چھوٹا بھائی، اصل میں دونوں ایک ہیں۔
مگر وہ یہ بھول رہے ہیں کہ شیخ الاسلام طبی معائنہ کرانے کے بعد اور نئی ہدایات لے کر جلد کینیڈا سے واپس نازل ہونے والے ہیں اور وہ چھوٹے بھائی، بڑے بھائی کی ایسی خبر لیں گے کہ خدا کی پناہ!
جو ہونے والا ہے نام تو اس کا الیکشن ہوگا، مگر سیاسی جماعتیں اپنی حرکتوں کی وجہ سے روئیں گی اور ہمیں دولہا بھائی کی طرح رلائیں گی۔
ایک لڑکی کی رخصتی تھی ،وہ دھاڑیں مار مار کر رورہی تھی!دلہن کا چھوٹا بھائی کھڑا یہ دیکھ رہا تھا، اس نے اپنے باپ سے پوچھا،”ابا جان… باجی تو رورہی ہیں مگر دولہا بھائی خوش نظر آرہے ہیں کیوں؟
بچے کے باپ نے جواب دیا۔
”بیٹا تیری باجی تو اپنے گھر کے گیٹ تک روئے گی، مگر تمہارا دولہا بھائی اب قبر تک روئے گا!“
تازہ ترین