• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا خلا میں بھی روس سے نہ بچ سکا


دنیا کی دو سب سے بڑی ایٹمی قوتیں اور روایتی حریف امریکا اور روس کے درمیان ایک دوسرے پر سبق لے جانے کے لیے اقدامات کرنے اور اس دوران پیدا ہونے والی کشیدگی جاری ہی رہتی ہے لیکن اب یہ کشیدگی کرہ ارض سے نکل کر خلا میں بھی پہنچ گئی ہے۔

غیر ملکی ٹیبلائیڈ کی رپورٹ کے مطابق خلا میں روس جاسوسی کے لیے استعمال ہونے والے امریکی سیٹلائٹ کے پیچھ پڑ گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق روسی اسپیس ایئرکرافٹ ’انسپیکٹر‘ نے اپنے مدار کو تبدیل کر لیا ہے اور وہ امریکا کے خفیہ سیٹلائٹ کے بہت قریب آگیا ہے اور اسے فالو بھی کر رہا ہے۔

روس کا 2542 کوسموس اپنے مدار میں تبدیلی لارہا ہے اور وہ اس وقت امریکا کے یو ایس اے 245 کے پیچھے ہے جو امریکی فوج کے لیے دنیا کے خفیہ مقامات کی تصویریں لینے اور انہیں خفیہ معلومات فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

روس کی جانب سے تیار کیا جانے والا ایئرکرافٹ اسپیس میں موجود دیگر سیٹلائٹ کی حالت کو دیکھنے کے لیے تیار کیا گیا ہے جو دوسرے ایئرکرافٹ میں پیدا ہونے والی خرابی کا پتہ دیتا ہے۔

اس حوالے سے فلکیات اور علم نجوم کے ایک طالب علم نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر دعویٰ کیا ہے کہ روسی سیٹلائٹ کیمروں اور سینسر کو استعمال کرتے ہوئے دوسری سیٹلائٹ کے بارے میں معلومات جمع کر رہی ہے۔

انہوں نے یہ بھی خدشہ ظاہر کیا کہ روسی سیٹلائٹ مائیکروویو، لیزر اور ریڈیو فریکوئنسی کی مدد سے دوسری سیٹلائٹ پر حملہ بھی کر سکتی ہے۔

واضح رہے کہ روس نے اپنی اس سیٹلائٹ کو 2 ماہ قبل 25 نومبر 2019 کو ماسکو سے 600 میل شمال میں موجود پلیسیٹسک کوسموڈروم نامی خلائی اسٹیشن سے لاؤنچ کیا تھا۔

اس وقت روسی حکام نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ اس سیٹلائٹ کی مدد سے صرف روسی سیٹلائٹ کی جانچ کا کام لیا جائے گا۔

تاہم اب تک روسی حکام یا امریکی حکام نے سٹیلائٹ کی جاسوسی کے حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین