• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گزشتہ دنوں پاکستان میں یورپی یونین کی نئی سفیر اینڈرولا کیمی نارا، کینیڈا کی ہائی کمشنر وینڈی گلمور اور جرمن سفیر برنارڈ کروسچیک سے کراچی میں ملاقاتیں ہوئیں اور یورپی یونین کے پاکستان کو 10سالہ 27ممالک کے بلاک کیلئے ڈیوٹی فری جی ایس پی پلس سہولت پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ جنوری 2020ء میں جی ایس پی پلس سہولت کو 5سال مکمل ہو رہے ہیں اور معاہدے کی مزید 3سال کی تجدید کیلئے اس پر نظرِثانی کی جائے گی۔ جی ایس پی پلس مراعات کیلئے یورپی یونین کے مشن نے گزشتہ سال پاکستان کا دورہ کیا تھا جس نے بزنس کمیونٹی کے لیڈرز، میڈیا کے نمائندوں اور حکومتی عہدیداروں سے میٹنگز کی تھیں اور پاکستان کی گڈ گورننس، انسانی حقوق، مزدوروں کے حقوق، ماحولیاتی تحفظ سمیت 27عالمی کنونشنز پر عملدرآمد کا جائزہ لیا تھا۔ یورپی یونین نے پاکستان کو اپنے 10نکاتی مطالبات پیش کیے جن پر جون 2020ء تک عملدرآمد کرنے کا کہا گیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان اظہارِ رائے کی آزادی کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کرے، صحافیوں، وکلا، انسانی حقوق کے کارکنوں کے قتل کو روکا جائے اور اُنکے کیسز کی تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے، این جی اوز کیلئے سازگار ماحول پیدا کیا جائے اور انٹرنیشنل این جی اوز کی رجسٹریشن پالیسی کا ازسر نو جائزہ لیا جائے، سزائے موت کے قانون کو ختم کیا جائے اور اس حوالے سے قانون میں تبدیلی کیلئے قانون سازی کی جائے، چائلڈ لیبر اور جبری مشقت کے خاتمے کیلئے عالمی چائلڈ لیبر قوانین پر عملی اقدامات کئے جائیں، لیبر قوانین کے تحت لیبر ایسوسی ایشن بنانے کی آزادی دی جائے اور ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز اور اسپیشل اکنامک زونز میں قائم فیکٹریوں میں محنت کشوں کی صحت اور تحفظ کو یقینی بنایا جائے، نیشنل کمیشن آف چائلڈ رائٹس، مینارٹیز کمیشن، کمیشن آف اسٹیٹس آف وومن، شماریات بیورو اور نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کو مضبوط اور آزاد ادارہ بنانے کیلئے اقدامات کئے جائیں جس کے جواب میں وزیراعظم نے ملکی مفاد کے پیش نظر ملک میں سزائے موت اور این جی اوز کی اسکروٹنی اور رجسٹریشن پالیسی ختم کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا تاہم انسانی حقوق اور دیگر مطالبات پر جلد از جلد عملدرآمد کا یقین دلایا۔

قارئین! جی ایس پی پلس کی سہولت سے پاکستان کی یورپی یونین کو 5سال میں 15ارب ڈالر ایکسپورٹس کا اضافہ ہوا ہے جس میں ٹیکسٹائل سرفہرست ہے۔ جی ایس پی پلس سہولت سے پہلے پاکستان سے ای یو ٹیکسٹائل مصنوعات پر 6.4سے 12فیصد، لیدر گڈز اور جوتوں پر 6فیصد کسٹم ڈیوٹی عائد تھی جو اب ڈیوٹی فری ہو گئی ہیں۔ اس سہولت سے پہلے پاکستان اپنی مجموعی ایکسپورٹس کا 25فیصد یورپی یونین ممالک کو ایکسپورٹ کرتا تھا اور ڈیوٹی فری سہولت کے بعد یورپی یونین کو ہماری ایکسپورٹس 7فیصد اضافے سے 32فیصد تک پہنچ گئی ہیں جن میں زیادہ تر ٹیکسٹائل، چمڑے کی مصنوعات، جوتے، اسپورٹس اور سرجیکل گڈز شامل ہیں۔ پاکستان میں یورپی یونین کی سفیر اینڈرولا کیمی نارا نے ایک عشایئے میں بتایا کہ پاکستان نے انسانی حقوق کے عالمی قوانین پر عملدرآمد کیلئے خواجہ سرائوں اور خواتین کی زچگی کے حوالے سے قانون سازی کی ہے لیکن توہین رسالت قوانین کے غلط استعمال، سزائے موت کے قوانین پر بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ میں نے یورپی یونین کی سفیر کو بتایا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے خاتمے اور امن و امان قائم رکھنے کیلئے سخت سزائیں ضروری ہیں۔ پاکستان میں قائم این جی اوز کی اسکروٹنی اور رجسٹریشن FATFکی شرائط میں شامل ہیں تاکہ این جی اوز کے ذریعے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی فنانسنگ نہ کی جا سکے۔ سفیر نے بتایا کہ جی ایس پی پلس کے مستقبل کے فیصلے اور جائزے کیلئے رپورٹ جنوری کے آخری تک یورپی پارلیمنٹ کو بھیج دی گئی ہے جس کی بنیاد پر یورپی کمیشن مارچ 2020ء تک فائنل رپورٹ جاری کرے گا جو جی ایس پی پلس سہولت کی تجدید کا فیصلہ کرے گی۔

گزشتہ دنوں میرے قریبی دوست گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کراچی میں میرے گھر عشائیے پر آئے۔ چوہدری سرور کا پاکستان کو جی ایس پی پلس سہولت کے حصول میں اہم کردار رہا ہے اور حکومت نے انہیں حال ہی میں جی ایس پی پلس معاہدے کی تجدید کیلئے یورپی پارلیمنٹ اور اس کی ٹریڈ کمیٹی کے ارکان سے برسلز میں ملاقات کیلئے بھیجا تھا۔ چوہدری سرور کے برٹش سوشل الائنس پارٹی کے ڈیوڈ مارٹن اور یورپی کنزریٹو اینڈ ریفارمز کے سجاد کریم سے اچھے تعلقات ہیں جنہوں نے اس سہولت کیلئے پاکستان کی 2013ء میں مدد کی تھی۔ اسکے علاوہ حال ہی میں پاکستان میں جرمنی کے سفیر برنارڈ کروسچیک اور فرانس کے سفیر مارک بریٹے نے چوہدری سرور سے ملاقات میں معاہدے کی تجدید کیلئے اپنے ممالک کی جانب سے سپورٹ کا اعلان کیا ہے۔ پاکستان میں یورپی یونین کی سفیر اینڈرولا کیمی نارا بھی معاہدے کی تجدید کیلئے پُرامید ہیں لیکن یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلا اور نئی پارلیمنٹ کی تشکیل جس میں زیادہ تر نئے ممبرز ہیں، کی سپورٹ حاصل کرنے کیلئے حکومت کو چاہئے کہ وہ لابنگ کیساتھ ساتھ مطلوبہ وقت میں 27عالمی کنونشن پر عملدرآمد کا جائزہ لے۔ بھارت پہلے دن سے انسانی حقوق، ناموس رسالتﷺ قانون اور دیگر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں پر پاکستان کیخلاف پروپیگنڈا کر رہا ہے۔ پاکستان کی گرتی ہوئی ایکسپورٹس کے تناظر میں جی ایس پی پلس کی سہولت کی تجدید ہونا پاکستان کی ایکسپورٹس کیلئے نہایت ضروری ہے تاکہ ہمارے ایکسپورٹرز آنے والے وقت میں اس سہولت کا فائدہ اٹھا سکیں۔

تازہ ترین