• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی: جناح اسپتال کے ڈاکٹروں کا وفاقی و صوبائی حکومت کو 48 گھنٹے کا الٹی میٹم

جناح اسپتال کراچی کے ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ اسپتال کی وفاق کو منتقلی کے خلاف نہیں لیکن اس عمل میں ڈاکٹروں کو اعتماد میں نہیں لیا گیا اب ڈاکٹروں کی ترقی کے لیے نئے سرے سے ڈی پی سی قائم کر دی گئی ہے، جس سے سینئر پروفیسرز کے گریڈ کم ہورہے اور انہیں 10 سال پیچھے دھکیلا جارہا ہے جس سے سینئرز دوبارہ جونیئرز بن جائیں گے۔ ایسا دنیا بھر میں  کہیں  نہیں ہوا کہ ترقی پاجانے والے پروفیسرز تین تین گریڈ پیچھے چلے جائیں۔

اس لیے وفاقی اور صوبائی حکومت سےمطالبہ کرتے ہیں کہ مسائل کے حل کے لئے کمیٹی بنائی جائے اور مسائل حل کیے جائیں بصورت دیگر 48 گھنٹے بعد علامتی ہڑتال کریں گے اگر پھر بھی مسائل حل نہ کیے گئے تو سوائے شعبہ حادثات کے اسپتال کو مکمل طور پر بند کر دیں گے۔

پیر کو جناح اسپتال کراچی میں اسپتال کے پروفیسر اقبال آفریدی، پروفیسر سمیر قریشی، پروفیسر شاہد رسول، پروفیسر صغراں پروین، ڈاکٹر ذیشان علی جونیجو، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے رہنما ڈاکٹر پیر منظور، پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کے رہنما ڈاکٹر عاطف حفیظ صدیقی اور ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ڈاکٹر عمر سلطان نے پریس کانفرنس کی۔

ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ کسی بھی ادارے کو جب منتقل کیا جاتا ہے تو ملازمین کے ساتھ معاہدہ کیا جاتا ہے اور انہیں اعتماد میں لیا جاتا ہے لیکن جناح اسپتال کے معاملے میں ایسا بالکل نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اسپتال کے ڈاکٹروں نے جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے ساتھ لیئن کیا تھا اور وہ اسپتال میں علاج معالجے کی سہولیات دینے کے ساتھ یونیورسٹی میں فیکلٹی کے طور پر بھی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان دس سالوں کے دوران کبھی بھی اسپتال میں دی جانے والی سہولیات کو نہیں روکا گیا لیکن اب جب وفاق کو منتقلی کی جارہی ہے تو ڈاکٹروں کی ترقیاں دس سال پرانی پوزیشن سے کی جارہی ہیں، جس سے سینئر پروفیسرز دوبارہ جونیئر بن جائیں گے اس لیے منتقلی کے دوران ڈاکٹروں کو فیکلٹی کے طور پر جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے ساتھ منسلک رہنے دیا جائے۔

انہوں نے سوال کیا کہ کیا اسپتال دس سالوں کے دوران بند رہا؟ کیا علاج کی سہولیات نہیں دی گئیں؟ کیا کوئی خیانت کی گئی؟ اگر ایسا نہیں ہوا تو اب فیکلٹی کے ساتھ زیادتی کیوں کی جارہی ہے؟

انہوں نے مطالبہ کیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت ایک کمیٹی بنائے اور ڈاکٹروں سے مذاکرات کرے، خدا کے لیے ایسے اقدامات نہ کریں جس سے انتشار پھیلے اور اسپتال بند کرنا پڑے۔

انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر 48 گھنٹوں میں کمیٹی بنا کر ہمارے مسائل کے حل کے لیے رابطہ نہ کیا گیا تو جمعرات سے دو گھنٹے کی علامتی ہڑتال کا آغاز ہوگا اور او پی ڈی کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔ جس کے بعد پیر سے او پی ڈی کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے گا، اگر پھر بھی مسائل حل نہ کیے گئے تو پھر اگلی پیر سے ماسوائے شعبہ حادثات کے تمام شعبہ جات کو بند کر دیا جائے گا جس کی ذمہ دار وفاقی و صوبائی حکومتیں ہوں گی۔

تازہ ترین