• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی کابینہ نے منگل کو جس نئی حج پالیسی کی منظوری دی ہے اس کے تحت وزیراعظم عمران خان کی طرف سے وزارتِ مذہبی امور کے تجویز کردہ حج اخراجات میں معتد بہ کمی کے باوجود اس سال عازمینِ حج کو پچھلے سال کی نسبت تقریباً ساڑھے سات فیصد زیادہ رقم ادا کرنا پڑے گی۔ وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری نے اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا کہ روپے کی قدر میں کمی، افراطِ زر میں اضافے اور ہوائی جہازوں اور مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں رہائشی بلڈنگز کے کرائے بڑھنے کی وجہ سے حج کے اخراجات میں اضافہ ناگزیر ہو گیا تھا، شمالی ریجن کے عازمین کو 4لاکھ 90ہزار جبکہ جنوبی ریجن والوں کو 4لاکھ 80ہزار روپے ادا کرنا ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ اس سال ایک لاکھ 79ہزار 210پاکستانی عازمین فریضہ حج ادا کریں گے۔ ان میں سے 60فیصد سرکاری اسکیم اور 40فیصد نجی ٹور آپریٹرز کے ذریعے روانہ ہوں گے۔ ان کی امیگریشن پاکستان ہی میں ہو گی جس سے وہ سعودی ایئر پورٹس پر لائنیں لگانے سے بچ جائیں گے۔ حجاج کرام کی سہولت کاری کیلئے طبی مشن اور مختلف اداروں کے معاونین حج کو مقرر کیا جائے ۔ یہ ماضی کے تسلسل میں ایک اچھا فیصلہ ہے مگر دیکھا گیا ہے کہ اس کے باوجود مناسکِ حج کی ادائیگی کے دوران عازمین کو رہائش، خوراک اور آمد و رفت وغیرہ کے حوالے سے کئی طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وزارتِ مذہبی امور کو چاہئے کہ معاملے کے تمام پہلوئوں کو مدنظر رکھ کر اللہ کے مہمانوں کی خاطر مدارت کیلئے جامع انتظامات کرے تاکہ وہ ذہنی یکسوئی کے ساتھ عبادات پر توجہ مرکوز رکھ سکیں۔ حکومت کی اعلان کردہ حج پالیسی میں سن رسیدہ افراد مزدوروں اور کم تنخواہ دار ملازمین کیلئے جو مراعات رکھی گئی ہیں، وہ بھی قابل ستائش ہیں۔ کوشش کی جائے کہ حج اخراجات کم وسائل رکھنے والے مسلمانوں کی استطاعت سے باہر نہ ہونے پائیں۔

تازہ ترین