• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے کالعدم جماعت الدعوۃ کے امیرحافظ محمد سعید سمیت دو افراد کو تنظیم کا حصہ ہونے، غیر قانونی جائیداد رکھنے اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے ا لزامات میں مجموعی طور پر 11سال قید کی سزا سنادی ہے، عدلیہ نے دومختلف مقدمات میں محفوظ فیصلہ سنایا۔ سزائیں ایک ساتھ شروع ہوں گی۔حافظ سعید کے وکیل عمران فضل گل نے عدالتی فیصلےکوایف اے ٹی ایف کے دبائو کا نتیجہ قرار دیا، انہوں نے کہا کہ دونوں افراد پر کسی قسم کی دہشت گردی کی معاونت اور غیر قانونی فنڈنگ کا کوئی الزام ثابت نہیں ہو سکا۔جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ محمد سعید، جو 6ماہ 27دن سے گرفتار تھے کی سزا کے بارے میں قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ انہیں دہشت گردی کی دفعہ الیون ایف ٹو اور الیون این کے تحت سزا ہوئی جن میں اول الذکر کسی کالعدم تنظیم سے تعلق کے بارے میں ہے، البتہ متذکرہ فیصلے کے خلاف قانونی دادرسی کیلئے انکے پاس اپیل کا حق ہے جو متعلقہ ہائیکورٹ میں دائر کی جاسکتی ہے، جسکی ہائیکورٹ کے دو ججوں پر مشتمل بینچ سماعت کریگا۔ہمارے ہاں یہ عجیب چلن شروع ہوا ہے کہ عدالتی فیصلوں پر بے دھڑک تبصرے بلکہ تجزیے شروع کر دیئے جاتے ہیں۔ تسلیم کہ عدالتی فیصلے قومی ملکیت ہوتے ہیں اور ان پر گفتگو بھی ممکن ہے تاہم اس حوالے سے اداروں کے تقدس اور افراد کا بھی ضرور خیال رکھنا چاہئے، خاص طور پر ایسے فیصلوں میں جو حتمی نہ ہوں، یعنی جنکے ملک کی اعلیٰ عدلیہ میں جانے کی راہ بھی کھلی ہو اور امکان بھی ۔حافظ محمد سعید کے وکیل کا فیصلے کے بارے میں یہ استدلال ممکن ہے موجودہ حالات میں کسی کو درست دکھائی دے لیکن یاد رہے کہ فیصلہ بہت پہلےکرکے محفوظ کیا جا چکا تھا اور یہ عدالت کی صوابدیدی ہے کہ ایسا فیصلہ کب سنائے، اس پر کوئی اور اثرانداز کیسے ہو سکتا ہے۔ بہترین راستہ قانون کا ہے اس پر چلتے ہوئے اپنا حق حاصل کرنے کی آزادی ہر پاکستانی شہری کو حاصل ہے ۔بہتر ہے اسی راہ پر چلا جائے۔

تازہ ترین