کمر توڑ مہنگائی کے ستائے غریب عوام کو ریلیف دینے کیلئے حکومت کے پاس یہ ایک آسان راستہ ہوتا ہے کہ وہ اپنی سرپرستی میں ایسے اسٹور اور دکانیں قائم کرے جہاں سے اشیائے ضروریہ بسہولت مقررہ نرخوں پر دستیاب ہوں اس کیلئے ضروری ہے کہ ان کی تعداد آبادی کے تناسب سے پوری ہو۔ اس غرض سے1973ءمیں وفاقی حکومت نے یوٹیلٹی اسٹور کارپوریشن آف پاکستان کے توسط سے بڑے شہروں میں اسکے ذیلی20ڈیپارٹمنٹل اسٹور قائم کئے تھے۔ یہ ایک کامیاب منصوبہ تھا جس سے ان مراکز کی تعداد بڑھ کر5491تک جا پہنچی تھی لیکن سیاسی مداخلت، عدم دلچسپی اور خسارے کے باعث ادارے کو بہت نقصان پہنچا اور اب تک 12سو سے 15 سو تک کی تعداد میں یوٹیلٹی اسٹور بند ہو چکے ہیں تاہم آج بھی انکی افادیت سے انکار ممکن نہیں۔ وزیراعظم عمران خان اس تمام تر صورتحال کا ادراک رکھتے ہیں ۔ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان بھر میں یوٹیلٹی اسٹورز کی موجود تعداد کم و بیش چار ہزار ہے جو22کروڑ عوام کی ضروریات اور ریلیف پیکیج کے مقابلے میں ناکافی ہیں۔ ان22کروڑ عوام میں تقریباً24فیصد ایسے ہیں جو غربت کی لکیر سے نیچے اور38فیصد غربت کی حالت میں زندگی گزار رہے ہیں انکی اکثریت دیہی اور دور افتادہ علاقوں میں آباد ہے۔ اس وقت بڑے شہروں میں نجی شعبے میں جہاں میگا اسٹورز کا تیزی سے رجحان بڑھ رہا ہے وہاں مقابلے کی فضا پیدا کرنے کیلئے یوٹیلٹی اسٹورز کا وجود بھی ضروری ہے۔ ملک بھر میں یوٹیلٹی اسٹورز کو عوامی ضروریات کا نہ صرف سب سے بااعتماد ذریعہ سمجھا جاتا ہے بلکہ بعض حالات میں اشیا کی مصنوعی قلت پر قابو پانے میں یہ اہم کردار ادا کرتے آئے ہیں۔ مہنگائی کے مقابلے کیلئے ضروری ہو گا کہ ملک کے طول و عرض میں ان کی فعالیت پر بھرپور توجہ دی جائے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998