• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فنانشیل ایکشن ٹاسک فورس (FATF) کا پانچ روزہ اجلاس کل 16؍فروری سے پیرس میں شروع ہورہا ہے جس میں بطور ’’واچ ڈاگ‘‘ کام کرنے والے اس بین الحکومتی ادارے کے ارکان اسلام آباد کا نام گرے لسٹ سے نکالنے کی درخواست کا جائزہ لیں گے۔FATF کے مقاصد میں ان تمام امور کی روک تھام کے نکات شامل ہیں جو کالے دھن کو سفید کرنے، دہشت گردوں کی مالی معاونت کا ذریعہ بننے اور بین الاقوامی مالیاتی نظام کو نقصان پہنچانے کا سبب بنتے ہیں۔ ’’فیٹف‘‘ نے جون 2018ء میں اسلام آباد کا نام ’’گرے لسٹ‘‘ میں شامل کرتے ہوئے ایک پلان آف ایکشن پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا تھا بصورت دیگر ایران اور شمالی کوریا کی طرح پاکستان کا نام بھی بلیک لسٹ میں شامل کئے جانے کا خطرہ درپیش تھا۔ اکتوبر 2019ء میں ’’فیٹف‘‘ نے گرے لسٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے 27نکاتی پلان پر عملدرآمد کے لئے مزید وقت دیا۔ بعدازاں جنوری 2020ء کے بیجنگ اجلاس میں اقدامات کی ایک اور فہرست پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا گیا۔ اس دوران اسلام آباد کی طرف سے ’’ٹیرر فنانسنگ‘‘ روکنے کی تدابیر سمیت مختلف اقدامات کی ’’فیٹف‘‘ کے موجودہ صدر چین کی طرف سے بطور خاص تعریف کی گئی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اسلام آباد واشنگٹن دوستی کے بیانات اور امریکی دفتر خارجہ کے جمعرات کے روز سامنے آنے والے ٹوئٹ تبصروں کو پاکستانی دفتر خارجہ کے ’’بین الاقوامی شراکت دار ہمارے ساتھ کھڑے ہیں‘‘ جیسے بیان کے ساتھ ملا کر دیکھا جائے تو یہ امید قوی ہوتی ہے کہ اس بار نئی دہلی کی طرف سے اسلام آباد کے لئے مشکلات پیدا کرنے کی کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی۔ جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اس کی قربانیاں یہ واضح کرنے کے لئے کافی ہیں کہ ٹیرر فنانسنگ سمیت دہشت گردی کے سدباب کے لئے اسلام آباد کا عزم انتہائی مستحکم ہے۔

تازہ ترین