• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
رابطہ…مریم فیصل
بریگزٹ کا طوفان تو تھم گیا ہے اب برطانیہ دوسرے طوفانوں کی زد میں ہے پہلے کیارا آیا کچھ نقصان کیا ،بہت نقصان کا لفظ استعمال نہیں کرونگی کیونکہ ایسے طوفانوں سے نمٹنے کے انتظامات یہاں برطانیہ میں موجود ہیں اس لئے میٹ آفس کاوارننگ جاری کرتے ہی متعلقہ محکمہ جات الرٹ ہوجاتے ہیں اور کام پر لگ جاتے ہیں اس لیے کسی بڑے نقصان کی اطلاعات ملتی بھی نہیں ہیں۔ کیارا کے بعد ڈینس آیا اور وہ بھی گزر گیا ۔طوفان کے ساتھ کرونا بھی برطانیہ میں قدم جمانے کی کوشش کر رہا ہے اب تک 8 افراد اس میں مبتلا ہوچکے ہیں لیکن جب طوفان کی طرح دوسری قدرتی آفات سے نمٹنے کے انتظامات یہاں موجود ہیں تواس میں دنیا کا بہترین میڈیکل کا نظام کیسے پیچھے رہ سکتا ہے۔ ایسولیشن سینٹرز ، عملہ کو الرٹ ،سب کچھ یہاں کرونا سے نمٹنے کے لئے ہورہا ہے لیکن یہ کرونا بھی آرام سے ٹلتا نظر نہیں آرہا ہے، ہزاروں کی تعداد میں لوگ اس کی لپیٹ میں آرہے ہیں اور آچکے ہیں ،اس وقت تو یہ حالات ہیں کہ کوئی ملنے والا چھینک بھی مارے تو اس سے پوچھا جاتا ہے کہ چائنا تو نہیں گئے تھے یا پھر یہ کہ کسی ایسے شخص سے تو نہیں ملے جو چائنا سے آیا ہو ۔کافی تشویش کا ماحول بنا دیاہے کرونا نے لیکن کام تو ہر حال میں کرنا ہے، اسی مفروضے کے تحت بریگزٹ کے بعد وزیر اعظم بورس جانسن نے اپنی کابینہ میں بڑا ردوبدل کیا ہے اور ساجد جاوید مستعفی ہوگئے۔ برطانیہ میں بجٹ پیش کئے جانے کا وقت قریب ہے ایسے میں کا بینہ میں وزیر خزانہ کی تبدیلی کسی اندرونی گڑ بڑ کی نشانی بھی ہوسکتی ہے کیونکہ ساجد جاوید چار ہفتے بعد بجٹ پیش کرنے والے تھے اب ان کی جگہ رشی ان کا عہدہ سنبھال چکے ہیں ۔اطلاعات تو یہ بھی ہیں تیز ترین ٹرین ایچ ایس ٹو کے لئے بھی نیا وزیر تعینات کیا جائے گا اس طرح وزیر اعظم کے پاس مشیروں کی نئی ٹیم ہوگی۔ کہا جارہا ہے کہ ساجد جاوید کے پاس کوئی چارہ نہیں تھا سوائے اس کے کہ وہ اپنا استعفٰی دے دیں ان کے ایگزٹ کو وزیر اعظم کے معاون خصوصی کے ساتھ سیاسی ناچاقی کو بھی قرار دیا جارہا ہے ۔ساجد جاوید وزیر اعظم بننے کی دوڑ میں بھی شامل ہوئے تھے اور کافی مضبوط امیدوار ثابت ہوئے تھے لیکن ہائے ری قسمت، انہیں برطانیہ کا وزیر اعظم نہ بنا سکی البتہ وزارت خزانہ کا اہم عہدہ ضرور مل گیا ۔ لیکن بورس جانسن کافی گہرائی میں جانے کے ماہر ہیں وہ ٹوری پارٹی میں اپنی گرفت مضبوط کرنا چاہتے ہیں اوراپنے معاون خصوصی کے اس مشورے پر بھی بھر پور عمل کررہے ہیں کہ وزرات خزانہ کا قلمدان ایسے انسان کے ہاتھ میں رہنا ضروری ہے جسے اپنے اصولوں کے حساب سے چلایا جاسکے اور رشی سونک اس وقت ایسے ہی انسان ہیں کیونکہ رشی شروع سے ہی بورس جانسن کے حمایتی رہے ہیں اور ایشیائی نژاد ہونے کے باوجود بھی بریگزٹ کی حمایت کرتے رہے ہیں،تو بات صاف ہے کہ بورس جانسن کابینہ کے لئے پر فیکٹ مین کا کردار رشی بخوبی ادا کر سکتے ہیں ۔ بجٹ کا وقت بھی قریب ہے اور برطانوی عوام سہولت بجٹ ہی کی امید کررہے ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ بورس جانسن ڈیلیور کرنے کاجو عزم دکھا رہے ہیں اس کے عکس میں بجٹ کیسا پیش کیا جاتا ہے ۔
تازہ ترین