• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیماڑی، اموات کی تعداد 14 ہوگئی، دیگر علاقے بھی متاثر، بندرگاہ پر لنگر انداز جہاز سے گیس نکلنے کا شبہ

کیماڑی، اموات کی تعداد 14 ہوگئی، دیگر علاقے بھی متاثر


کراچی (اسٹاف رپورٹر، ایجنسیاں) کراچی کے علاقے کیماڑی میں زہریلی گیس سے مزید 6؍ افراد جاں بحق ہوگئے جسکے بعد ہلاکتوں کی تعداد 14؍ تک پہنچ گئی ہے،جبکہ گیس متاثرہ افراد کی تعداد 500؍ سے تجاویز کر گئی ہے۔

زہریلی گیس سے دیگر قریبی علاقے بھی متاثر ہو رہے ہیں، شبہ ہے کہ یہ زہریلی گیس بندرگاہ پر لنگر انداز ایک امریکی بحری جہاز سے نکل رہی ہے۔

ڈاکٹر عطاء الرحمٰن کا کہنا ہے کہ زہریلی گیس سویا بین کے ذرات سے پھیلی، ہوا میں آلودگی بحری جہاز سے سویابین کی آف لوڈنگ سے پیدا ہورہی تھی اور یہ اپ لوڈنگ اب رکوادی گئی ہے۔

زہریلی گیس سے ریلوے کالونی، جیکسن مارکیٹ، مسان چوک اور ٹاورسمیت کئی علاقے متاثر ہوئے جہاں کے مکینوں میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے، جہاں بچے، بوڑھے، جوان اور عورتیں زہریلی گیس کے اثرات سے بچنے کیلئےماسک لگاکر رہنے پر مجبور ہیں، علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ فضا میں بدبو، گلے میں خراش اور آنکھوں میں جلن محسوس ہو رہا ہے۔

کلفٹن، ڈیفنس،باتھ آئی لینڈ میں ناگوار بدبو پھیلنے پر اسکولوں میں چھٹی کر دی گئی، زہریلی گیس کے خوف سے ٹاورکے علاقے میں دکانیں بند ہیں، جبکہ دفاترا ور فیکٹریوں میں حاضری معمول سے کم اور کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوئی، خوف کے باعث شہریوں نے تقریبات ملتوی کردی جبکہ بعض علاقوں سے نقل مکانی بھی شروع ہوگئی ہے۔

کیماڑی میں زہریلی گیس سے شہریوں کے جاں بحق ہونے کے باوجود مبینہ حکومتی بے حسی علاقہ کا مکینوں نے شدید احتجاج کیا، مشتعل افراد نےجیکسن مارکیٹ کے قریب مرکزی شاہراہ پر دھرنا دیا۔ تفصیلات کے مطابق کیماڑی میں زہریلی گیس پھیلنے کا معمہ حل ہوگیا۔

زہریلی گیس سویا بین کے مرکبات سے پھیلی۔ وزیر اعظم کی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ٹاسک فورس کے سربراہ ڈاکٹر عطا الرحمان نے تصدیق کی ہے کہ کیماڑی میں کئی لوگوں کی موت سویا بین کے مرکبات سے پھیلنے والی گیس سے ہوئی۔

ڈاکٹر عطاالرحمان نے کہا کہ ہوا میں آلودگی کراچی بندرگاہ پر لنگر انداز بحری جہاز سے سویابین کی آف لوڈنگ سے پیدا ہورہی تھی اور یہ اپ لوڈنگ اب رکوادی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ متاثرہ علاقے میں لوگ ماسک استعمال کریں ،متاثرہ علاقے میں ہواکو صاف ہونےمیں چار پانچ دن لگیں گے۔

ادھر جامعہ کراچی نے کیماڑی میں زہریلی گیس پھیلنے کے معاملہ اپنی رپورٹ تیار کر کے کمشنر کراچی کو ارسال کردی ہے۔ ایچ ای جے ریسرچ سینٹر جامعہ کراچی کے سربراہ ڈاکٹر اقبال چوہدری نے جنگ کو بتایا کہ ڈاکٹر شکیل کی سربراہی میں ٹیم نے پوری رات تحقیق کر کے رپورٹ تیار کر کے بھیج دی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زہریلی گیس سے جاں بحق ہونے والے افراد کے خون کے نمونوں کی جانچ پڑتال کی گئی جس سے انکے خون کےنمونوں میں سویابین ڈسٹ کا انکشاف ہوا۔

انھوں نے کہا کہ سویا بین ڈسٹ انسانی صحت کبلئے خطرناک ہے۔ادھر کیماڑی میں زہریلی گیس پھیلنے سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 14 جبکہ متاثرہ افراد کی تعداد 400سے تجاوز کر گئی ہے ۔

محکمہ صحت سندھ کے فوکل پرسن ڈاکٹر ظفر مہدی کے مطابق کیماڑی سانحہ سے 9افراد ضیاء الدین ، 2سول اسپتال کراچی ، 2کتیانہ میمن اسپتال جبکہ ایک مریض برہانی اسپتال میں جاں بحق ہوا۔

سب سے زیادہ 345 مریض ضیاء الدین اسپتال کیماڑی میں لائے گئے۔ ضیاء الدین اسپتال کے ترجمان کے مطابق متاثرہ افراد میں اسپتال کا عملہ بھی شامل تھا ۔

ان تمام افراد کو طبی امداد دی گئی اور روبہ صحت ہونے پر گھر روانہ کر دیا گیا ۔ڈاکٹر ظفر مہدی کے مطابق سانحہ کیماڑی سے جناح اسپتال کراچی میں 33، سول اسپتال کراچی میں 30، برہانی اسپتال میں 10جبکہ کتیانہ میمن اسپتال میں 10افراد کو لایا گیا جنہیں روبہ صحت ہونے پر گھر روانہ کر دیا گیا تاہم 10افراد تاحال ضیاء الدین اسپتال میں داخل ہیں۔

ادھر جناح اسپتال کی ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے کہا ہے کہ گزشتہ روز کیماڑی اور اطراف کے علاقوں میں گیس سے متاثر تقریباً 500 افراد کو اسپتال لایا گیا، کل شام زیادہ تر مریض کیماڑی کے علاقے مسان چوک سے لائے گئے، تمام مریضوں کو طبی امداد دے کر فارغ کیا گیا، ایک مریض تشویشناک تھا،تمام مریضوں کو سانس لینے میں مشکل پیش آرہی تھی۔

کراچی پولیس نے تصدیق کی ہے کہ کیماڑی میںشہریوں کی موت کا سبب بننے والی ہوا میں آلودگی کراچی بندرگاہ پر بحری جہاز سے سویابین کی آف لوڈنگ سے پیدا ہورہی تھی اور یہ اپ لوڈنگ اب رکوادی گئی ہے۔

پولیس رپورٹ کے مطابق ریلوے کالونی، مسان روڈ، ڈاکس کالونی، تارا چند روڈ جیکسن مارکیٹ زیادہ متاثر ہوئے جبکہ نگینہ پولیس لائن، کچی پاڑہ، کسٹمز کوارٹرز کی آبادیاں بھی متاثر ہوئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق پولیس کی کمشنر کے توسط سے کے پی ٹی کا تمام آپریشن روکنے کی درخواست کی گئی ہے۔

سمندری آلودگی کے سبب کیماڑی سے ہاکس بے، ہرا مکان، منوڑہ، شیریں جناح کالونی، کلفٹن، سی ویو کا ساحل آلودہ ہونے کی وجہ سے اطراف میں شدید بد بو پھیل رہی ہے۔

اتوار کی شب کیماڑی میں پھیلنے والی پراسرار گیس کے اثرات اب کیماڑی کے علاوہ ریلوے کالونی، مسان روڈ، کچی پاڑہ اور اس سے ملحقہ علاقوں سمیت لیاری، برنس روڈ، آئی آئی چندریگڑھ روڈاور ٹاور کے علاقوں میں بھی محسوس کئے جانے لگے ہیں جبکہ کیماڑی علاقوں جیکسن بازار، کچی پاڑہ ، مسان روڈ کے علاقوں میں مختلف قسم کی بد بو محصوس کی جارہی ہے صمد بانڈ اور گٹر ابلنے جیسی بو آرہی ہے۔

ان علاقوں کے مکینوں نے بتایا ہے کہ انہیں بھی فضا میں عجیب و غریب بو محسوس ہورہی ہے جبکہ گلے میں خراش اور آ نکھوں میں جلن کا بھی احساس ہورہا ہے، کیماڑی میں جہاں 14سے زائد افراد اس پرسرار گیس سے ہلاک ہوچکے ہیں اور250سے زائد متاثر ہوئے ہیں۔

اس گیس کا جانوروں پر کوئی اثر نہیں ہوا، کیماڑی اور مسان روڈ کے علاقوں سے لوگوں نے خوف کی وجہ سے نقل مکانی شروع کردی ہے اور وہ شہر کے مختلف علاقوںمیں اپنے عزیز و اقارب کے گھر منتقل ہونا شروع ہوگئے ہیں۔

جبکہ گیس سے متاثرہ علاقوں میں دوکانداروں نے ماسک کی قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے پانچ روپے والا ماسک 30روپے کا ہوگیا ہے، جبکہ ان علاقوں کی دوکانوں اور میڈیکل اسٹور پر ماسک کی قلت بھی بڑھ گئی ہے ، شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے کوئی مدد نہیں کی جارہی ہے، نہ ہی ماسک فراہم کئے جارہے ہیں۔

گیس سے متاثرہ علاقوں کے مکینوں نے شکوہ کیا ہے کہ72گھنٹے گذرنےکے باوجود زہریلی گیس کی سمت اور اجزاء کے بارے میں کوئی پتہ نہیں لگایا جاسکا۔ علاقہ مکینوںکے مطابق ان علاقوں میںکوئی اسپرے نہیں کیا گیا اور نہ ہی حکومتی سطح پر میکنوں کو احیتاطی تدابیر سے آگاہ کیا گیا۔

گیس کی سمت کا تعین نہ ہونے کے سبب مختلف افواہوں نے جنم لیا ہے، بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ زہریلی گیس تسمان اسپرٹ نامی جہاز کے ڈوبنے اور لاکھوں گیلن تین سمندر کی تہہ میں موجود پلاسٹک بیگ میں جمع ہونے کی وجہ سے پھیلی ہے۔

ان پلاسٹک بیگ سے ممکنہ طور پر ڈرینجنگ کرتے ہوئے تیل ایک بار پھر پانی کی سطح پر آیا ہو جو ہوا کے ساتھ ان علاقوں میں پھیل گیا ہو، جبکہ کچھ لوگوں نے اسے دہشت گردی اور دشمن ملک کی کارستانی بھی قرار دیا ہے، اس ضمن میںعلاقے میں قانونی نافذکرنے والے اداروں کے خفیہ اہلکاروں نے بھی اپنی کارروائی کا آغا ز کردیا ہے۔

حیرت انگیز طور زہریلی گیس دونوں روز شام ساڑھے ساے بجے کے بعد محسوس کی جاتی ہے جبکہ دن کے اوقات میں اس کا احساس نہیں ہوتا ہے۔ کیماڑی میںزہریلی گیس پھیلنے کے سبب سماجی، سیاسی، کاروباری سر گرمیاں مفلوج ہوگئی ہیں، جیکسن بازارکیماڑی میں الیکٹرانک مار کیٹ میں برائے نام کاروبار ہوا ، جبکہ مچھلی مارکیٹ بند رہی ہے۔

جسکی وجہ سے کرووڑ وں روپے کا نقصان ہوا، کیماڑی، ریلوے کالونی،مسان روڈ سمیت کئی علاقوں میں شادی بیاہ کی تقریبات بھی ملتوی کردی گئی، ٹاور کے علاقے میں بھی اکثر دوکانیں بند رہیں،متاثرہ علاقوں میں اسکولز بند پڑے ہیں، مکین خوف و ہراس کی وجہ سے گھروں میں قید ہوگئے ہیں۔

بچوں کو باہر نکلنے سے روک دیا گیا ہے، جبکہ کیماڑی سے باہر دفاتر ، فیکٹریوں میں کام کرنے والے افراد خوف کے مارے اپنی نوکریوں پر نہ جاسکے۔ وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے منگل کی شام نیشنل اسٹیڈیم میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی میں آلودگی اور ماحولیات کی وجہ سے پر اسرار زہریلی گیس پھیلنے کا تاثر غلط ہے۔

اگر ماحولیات کی وجہ سے یہ ہوتا تو اسکے اثرات ایک علاقے میں نہ ہوتے ہم کوشش کررہے ہیں کہ اس گیس کی وجوہات جان سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اموات افسوس ناک ہیں لیکن اس سانحے کی تہہ تک پہنچنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ تمام ادارے مل کر کامیاب بنائیں گے۔کیماڑی کا واقعہ دیکھ رہے ہیںواقعہ کراچی کا ماحولیات سے کوئی تعلق نہیں۔

مقامی واقعہ لگتا ہے۔معاملے کی تہہ تک نہیں پہنچ سکے۔سب ادارے مل کر کام کر رہے ہیں۔ امید ہے کہ جلد وجوہات تک پہنچ جائیں گے۔ متاثرین کی ہر طرح کی مدد کی جائے گی۔ ادھر کیماڑی میں زہریلی گیس سے معصوم شہریوں کے جاں بحق ہونے کے باوجود مبینہ حکومتی بے حسی اوروفاقی وزیر کی جانب سے دئیے گئے بیان کیخلاف علاقہ کا مکینوں کا شدید احتجاج کیا۔

مشتعل افراد نےجیکسن مارکیٹ کے قریب مرکزی شاہراہ پر دھرنا دیا، مشتعل مظاہرین کا کہنا تھا کہ زہریلی گیس سے روزانہ جانی نقصان ہو رہا ہے، لوگ متاثر ہو رہے ہیں۔

وفاقی حکومت خاموش تماشائی بنی ہو ئی ہے جبکہ متاثرہ علاقے کے حوالے سے علی زیدی کے بیان پر بھی شہری مشتعل تھے اور علی زیدی کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔

تازہ ترین