• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بیوروکریسی سے شجر مردہ کا صفایا حکومت کیلئے بہت بڑا چیلنج

اسلام آباد (انصار عباسی) حال ہی میں منظور کی گئی سول سروس اصلاحات کے تحت حکومت ایک اعلیٰ سطح کے طاقتور بورڈز اور کمیٹیاں قائم کرے گی جن کا مقصد سویلین بیوروکریسی سے ’’شجر مردہ‘‘ کو نکالا جا سکے۔ 

وزیراعظم کے سینئر مشیر نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ سویلین بیوروکریسی سے نا اہل اور خراب کارکردگی دکھانے والوں کو قبل از وقت ریٹائرمنٹ دینے کا معاملہ رواں سال ہی شروع کیا جا سکتا ہے۔ 

تاہم، انہوں نے کہا کہ اس پراسیس اور حکومت کے احکامات پر عملدرآمد کے حوالے سے میکنزم کو انتہائی غور و خوص کے بعد حتمی شکل دی جائے گی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ عدلیہ اس اقدام کو مسترد نہ کر دے۔ 

خدشہ ہے کہ بیوروکریسی کے ناراض عناصر یقیناً رد عمل ظاہر کریں گے اور سرکاری ملازمت سے قبل از وقت ریٹائرمنٹ کو شاید وہ عدالت میں چیلنج کر سکتے ہیں۔ 

ذریعے کا کہنا تھا کہ حکومت چاہتی ہے کہ یہ پورا عمل اس قدر قانونی ہو کہ سرکاری اقدام کا عدالت میں دفاع کیا جا سکے۔ گزشتہ ہفتے حکومت نے جو سول سروس اصلاحات منظور کی تھیں، ان کے تحت کارکردگی کا مظاہرہ نہ کرنے والے اور ایسے افسران کو قبل از وقت ریٹائر کرنے کی بات کی گئی تھی جن میں صلاحیتوں کا فقدان ہے۔

ایسے افسران کو 20؍ سال کی سروس کے بعد فارغ کیا جانا ہے۔ اصلاحاتی دستاویز کے مطابق، سول سرونٹس ایکٹ کے سیکشن 13؍ میں لکھا ہے کہ سرکاری ملازمین، مجاز اتھارٹی کی ہدایت پر اور جہاں کوئی ہدایت نہیں دی گئی ہو، 20؍ سال کی سروس کے بعد 60؍ سال کی عمر کو پہنچنے پر ریٹائر ہو جائیں گے۔ 

تاہم، 20؍ سال کی سروس پر ریٹائرمنٹ کا آپشن حکومت نے کبھی استعمال نہیں کیا، نتیجتاً 60؍ سال کی عمر تک کیریئر کی یقین دہانی رہتی ہے اور اس سے مسابقت اور پیش قدمی کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔ 

اس میں مزید لکھا ہے کہ سرکاری ملازمین کی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے سول سروس (سروس سے ریٹائرمنٹ) رولز 2020ء کو حتمی شکل دیدی گئی ہے اور اس میں 20؍ سال کی سروس کے بعد تمام سرکاری ملازمین کی کارکردگی کا جائزہ لینے کی بات کی گئی ہے۔ 

اصلاحاتی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ 20؍ سال کی سروس کے بعد باقاعدگی کے ساتھ جائزہ لیا جائے گا اور حکومت کے پاس آپشن ہوگا کہ وہ کسی بھی سرکاری ملازم کو 20؍ سال کی سروس کے بعد طے شدہ طریقہ کار کے مطابق سروس سے ریٹائر کر دے۔ 

اس پالیسی کے نتیجے میں صلاحیت اور مسابقت کی حوصلہ افزائی ہوگی اور نا اہل افسران کا صفایا کرنے میں مدد ملے گی۔ یہ کام پہلی مرتبہ کیا جا رہا ہے۔

 اب حکومت ’’طے شدہ طریقہ کار‘‘ مرتب کرے گی اور اعلیٰ سطح کے طاقتور بورڈز اور کمیٹیاں تشکیل دے گی جو نا اہل افسران کی قبل از وقت ریٹائرمنٹ کے معاملات کا جائزہ لیں گی تاکہ مجاز اتھارٹی ان کی سفارشات کے تحت کوئی منظوری دے سکیں۔ 

ماضی میں کچھ حکومتوں نے سویلین بیوروکریسی سے شجر مردہ کا صفایا کرنے کی کوشش کی تھی لیکن سول سروس والوں کی طرف سے سخت مخالفت سامنے آئی تھی۔ 

آخری مرتبہ یعنی 2013ء کے اواخر میں اُس وقت کے وزیراعظم نے بیوروکریسی کو کرپٹ، نا اہل اور بے ضابطہ انداز سے کام کرنے والے بیوروکریٹس سے پاک کرنے کی ہدایت کی تھی لیکن اس پر کسی نے توجہ نہیں دی اور وزارتوں اور ڈویژنوں نے اس ہدایت کو نظر انداز کر دیا۔ 

کوئی طریقہ کار طے کیا گیا اور نہ ہی حکومت نے بعد میں اس مقصد کو عملی جامہ پہنانے میں دلچسپی دکھائی۔  

تازہ ترین