کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف سائنسدان ڈاکٹر عطاء الرحمٰن نے کہا ہے کہ حکومت سویا بین کے جہاز کو فوری کراچی سے 10میل دور لے جائے۔
ایگزیکٹو ڈائریکٹر جناح اسپتال کراچی ڈاکٹر سیمی جمالی نے کہا کہ سویا بین ڈسٹ کا دمہ کے مریضوں پر زیادہ اثر ہوتا ہے، زیادہ تر مریض کیماڑی کے علاقے مسان چوک سے لائے گئے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ چین سے پاکستانی شہریوں کو وطن واپس لانا وسیع تر مفاد میں نہیں ہوگا۔
معروف سائنسدان ڈاکٹر عطاء الرحمٰن نے کہا کہ کیماڑی میں ابھی تک زہریلی گیس کا کوئی سیمپل نہیں ملا ہے، ایچ ای جے ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں بھیجے جانے والے یورین اور خون کے نمونوں میں صاف ظاہر تھا کہ یہ الرجک ری ایکشن ہے۔
بارسلونا اسپین 1981ء سے 1987ء کے درمیان 26ایسے واقعات ہوچکے ہیں جس میں 20اموات ہوئی تھیں جبکہ 958لوگ اسپتال میں داخل ہوئے تھے، اس کے علاوہ فرانس، اٹلی اور امریکا میں بھی ایسے واقعات ہوچکے ہیں جو سویابین ڈسٹ سے تعلق رکھتے تھے، سویا بین کی ان لوڈنگ کیلئے خاص طریقہ کار اختیار کیا جاتا ہے تاکہ اس کی ڈسٹ کے اثرات باہر نہ پھیلیں۔
کیماڑی واقعہ کی وجہ سویابین ڈسٹ ہے یہ 90فیصد پتا چل چکا ہے کل تک 100فیصد وجہ پتا چل جائے گی، اس بات کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا کہ جو دو علاقے متاثر ہوئے وہاں لینڈ فلز بھی ہیں جہاں پہلے زہریلا مواد دفنایا گیا ہے تو کہیں وہاں سے کچھ لیک نہیں ہورہا۔
ڈاکٹر عطاء الرحمٰن کا کہنا تھا کہحکومت سویا بین کے جہاز کو فوری طور پر کراچی سے دس میل دورلے جائے،اس کے علاوہ سویابین کے کنٹینرز کو بھی آبادی سے دور کردینا چاہئے،سویابین ڈسٹ کی وجہ سے سانس لینے میں مشکل ہوجاتی ہے، سویا بین ڈسٹ صاف کردی جائے تو اس کے بعد ہوا صاف ہونے میں پانچ سے سات دن لگیں گے۔
اس دوران لوگوں کو ماسک پہننے کے ساتھ پانی کا زیادہ استعمال کرنا اور اینٹی الرجک ادویات لینی چاہئے۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر جناح اسپتال کراچی ڈاکٹر سیمی جمالی نے کہا کہ جناح اسپتال میں پیرکو کیماڑی واقعہ سے متاثرہ 32مریض آئے۔
ان تمام مریضوں کو سانس لینے میں پریشانی ہورہی تھی، ایک مریض کی سنجیدہ حالت کی وجہ سے اسے وینٹی لیٹر پر رکھا ہے جبکہ باقی مریضوں کو ڈسچارج کردیا ہے، کل شام زیادہ تر مریض کیماڑی کے علاقے مسان چوک سے لائے گئے، سویابین ڈسٹ استھما کے مریضوں پر زیادہ اثر انداز ہوتی ہے۔
ہمارے پاس پچپن لوگ لائے گئے ان میں شاید کسی کو بھی استھما نہیں تھا، مریضوں میں نوجوانوں اور بوڑھوں کے علاوہ گھر میں موجود خواتین بھی تھیں، تحقیق کی ضرورت ہے کہ ایک مخصوص علاقے میں ایسا کیوں ہوا ہے۔