• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

معاشی دہشت گردی روکنے کیلئے قانون، حراستی مراکز، جائیداد ضبطی کی سزائیں شامل

اسلام آباد (طارق بٹ) قومی اسمبلی سے منظوری کیلئے قائمہ کمیٹی کی جانب سے کلیئر کئے گئے نئے قانون میں ’معاشی دہشت گردی‘ کے ملزمان کیلئے حراستی مراکز، ابتدائی 90 دن کی حفاظتی قید، ان کیمرا ٹرائل، جائیداد ضبطی اور مشترکا تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) فراہم کی گئی ہے۔ 

ان سخت اقدامات کو اینٹی ٹیررازم ایکٹ (اے ٹی اے) میں ایک ترمیم میں شامل کیا گیا ہے جو سیکریٹری داخلہ، مسلح افواج اور سول مسلح افواج کو اس الزام پر کسی شخص کو حراست میں لینے کے اختیارات دیتی ہے۔ 

قومی اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ نون کے پارلیمانی رہنما نے دی نیوز کو بتایا کہ جب قومی اسمبلی میں بل پر بحث ہوگی تو ہم اس بل میں ترامیم لائیں گے۔ اسی طرح کا ردعمل سینیٹ کی طرف سے فطری ہے۔ انہوں نے اس اندیشے کا اظہار کیا کہ اگر پارلیمان سے منظور ہوجاتا ہے تو یہ قانون حکومت کے سیاسی حریفوں کے خلاف استعمال کیا جائے گا۔ 

جب وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے 7 نومبر 2019 کو یہ بل متعارف کرایا تو یہ بل جانچ پڑتال کیلئے قائمہ کمیٹی کے حوالے کیا گیا تھا۔ اس وقت کسی نے نہ دھیان دیا اور نا ہی اسے ظاہر کیا اور یہاں تک کہ اب بھی جب یہ ہاؤس باڈی سے منظور ہوگیا ہے۔ 

اس بل کے مطابق ’معاشی دہشت گردی‘ کا مطلب کسی بھی غیر رسمی چینل بشمول حوالہ یا ہنڈی کے ذریعے پاکستان سے فنڈ ز یا رقوم کی بیرون ملک منتقلی ہے جہاں ایک مہینے کے دوران واحد یا متعدد ٹرانزیکشنز کے ذریعے کسی بھی ایجنٹ کے ذریعے منتقل کی گئی مجموعی رقم 50 ملین روپوں کے برابر یا اس سے متجاوز ہو۔ 

ایجنٹ کا مطلب کوئی فطری یا قانونی شخص ہے جو غیر رسمی رقم یا ویلیو ٹرانسفر سروسز بشمول حوالہ یا ہنڈی فراہم کر رہا ہو۔ بل کے مطابق انکوائری پولیس افسر کی جانب سے کی جائے گی جو سپرنٹنڈنٹ کے عہدے سے چھوٹے عہدے کا حامل نہ ہو یا پھر پولیس افسر پر مشتمل مشترکا تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے انکوائری کی جائے گی جس کا نوٹیفکیشن حکومت جاری کرے گی۔

تازہ ترین