• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زمانے نےسبداتجھ کونبیﷺ کا ہمسفر دیکھا…امام ابوبکرصدیقؓ کی 3 خصوصیات

تحریر: قاری عبدالرشید ۔۔۔اولڈھم
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد جب آپؐ کی جانشینی کے معاملات طے ہو رہے تھے، مہاجرین و انصار صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی آپس میں مشاورت جاری تھی، تجاویز آرہی تھیں۔ان میں سے ایک تجویز یوں آئی ،حضرت عبد اللہ بن مسعودؓسے مروی ہے کہ جب انصار نے یہ کہا کہ،منا امیرومنکم امیر،ایک امیر ہم (انصار)میں سے ہو اور ایک امیر تم (مہاجرین)میں سے ہو ،تو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے کہا اے معشر(جماعت) انصار تم کو معلوم ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ لوگوں کی(نماز پڑھانے کے لیے ) امامت کریں،پس تم میں سے کون شخص ہے کہ جو ابوبکرؓ پر پیش قدمی کرنا پسند کرے؟انصار نے کہا اللہ کی پناہ کہ ہم ابو بکر رضی اللہ عنہ پر پیش قدمی کریں۔ (رواہ النسائی وابو یعلی والحاکم وصححہ عن ابن مسعود رضی اللہ عنہما) مطلب یہ تھا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا خاص طور پر تاکید اور اصرار کے ساتھ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو امام بنانا اور اپنا قائمقام مقرر کرنا یہ اس امر کی دلیل ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر میں سب سے افضل اور مقدم ابوبکر رضی اللہ عنہ ہیں اور شمائل ترمذی کی روایت میںہے کہ جب انصار نے یہ کہا کہا کہ ایک امیر ہم میں سے اور ایک امیر تم میں سے ہو تو سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے اس موقع پر حضرت امام ابوبکر رضی اللہ عنہ کی تین خصوصیات بیان کیں اور علی الاعلان فرمایا کہ بتلائو کہ یہ تین خصوصیات سوائے ابوبکر ؓ کے کسی اور شخص میں بھی پائی جاتی ہیں؟نمبرایک یہ کہ اللہ تعالٰی نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو قرآن کریم میں ثانی اثنین اذھما فی الغار فرمایا،ابوبکر ؓ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ثانی بتلایا اور آپؐ کا یار غار بتایا ۔ نمبر دو یہ کہ ابوبکر ؓکو حضورﷺ کا صاحب خاص اور محب با اختصاص فرمایا،اذ یقول لصاحبہ لا تحزن،جب آپؐ نے اپنے صاحب سے کہا کہ میرا غم نہ کر نمبر تین یہ کہ اللہ تعالٰی نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے لیے اپنی معیت خاصہ کو قرآن کریم میں ذکر فرمایا ،ان اللہ معنا،بے شک اللہ تعالٰی ہم دونوں(نبیﷺ و صدیقؓ) کے ساتھ ہے،ورنہ علم اور احاطے کے اعتبار سے اللہ تعالٰی کی معیت عام ہےاور سب کو شامل اور متناول ہے۔ وھو معکم این ما کنتم،تم جہاں ہو اللہ تعالٰی تمہارے ساتھ ہے۔ یہ تین فضیلتیں ہیںجو حضرت ابوبکر صدیق ؓکے لیئے نص قرآن مجید سے ثابت ہیں، جس میں اشارہ ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ سب سے افضل ہیںاور ہی سب سے زیادہ مستحق خلافت ہیں(شرح الشمائل) حضرت امام فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے حضرت امام حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی فضیلت کے دلائل میں فقط تین فضائل کے ذکر پر اکتفا فرمایا کہ جو روز روشن کی طرح بالکل واضح تھے،ورنہ اس آیت کے سیاق و سباق میں سید صدیق رضی اللہ عنہ کی افضلیت کے اور بھی دلائل موجود ہیں۔ استاد الاساتذہ شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد ادریس کاندھلویؒ نے اپنی شہرہ آفاق مقبول عام کتاب سیرت المصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم کی جلد دو میں سورہ توبہ کی اس آیت کی روشنی میں محققانہ اور عالمانہ استدلال کرتے ہوئے سیدنا امام ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کی سات خصوصیات بیان فرمائی ہیںاے خلیفہ اول سید صدیق اکبررضی اللہ عنہ‏ فلک نے انبیاء کے بعد کب تجھ سا بشر دیکھازمانے نے سدا تجھ کو نبیؐ کا ہم سفر دیکھاسفر ہو یا حضر ہو، غار ہو یا گنبدِ خضراجہاں آقاؐ نظر آئے تجھے سب نے اُدھر دیکھا 
تازہ ترین