• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زیادہ عمر مردوں کے لئے باپ بننے کی راہ میں رکاوٹ

لندن (جنگ نیوز)برسوں سے خواتین کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ بچوں کی پیدائش کیلئے عمر کی تیسری یا چوتھی دہائی کا انتظار مت کریں مگر اب یہ حقیقت سامنے آئی ہے کہ مردوں پر بھی اس کا اطلاق ہونا چاہیے۔ درحقیقت عمر میں اضافے کے ساتھ مردوں کیلئے باپ بننا مشکل تر ہو جاتا ہے۔ یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ طبی جریدے جرنل ہیومین ری پروڈکشن میں شائع ہونے والی تحقیق میں دریافت ہوا کہ عمر بڑھنے کے ساتھ مردوں میں شریک حیات کو حاملہ کرنے کی صلاحیت نمایاں حد تک کم ہوجاتی ہے۔آسٹریلیا کی موناش یونیورسٹی کی تحقیق میں پتہ لگایا گیا کہ بچوں کی پیدائش کیلئے مردوں کی عمر انتہائی اہمیت رکھتی ہے۔ تحقیق میں سامنے آیا کہ عمر میں ہر سال اضافے کے ساتھ مردوں میں باپ بننے کا امکان 4.1 فیصد تک کم ہو جاتا ہے چاہے بیوی کی عمر کتنی ہی کم کیوں نہ ہو ۔ تحقیق کے مطابق مردوں میں 40 سال کے بعد اس صلاحیت میں نمایاں کمی آنے لگتی ہے اور 45 سال کی عمر میں باپ بننے کیلئے 20 کی دہائی کے عمر کے مردوں کے مقابلے میں 5 گنا زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔ تحقیق میں ڈیڑھ ہزار سے زائد جوڑوں کو شامل کیا گیا تھا جن کو اولاد کے حصول میں کسی نامعلوم وجہ سے مشکلات کا سامنا تھا اور وہ آئی وی ایف طریقہ علاج کو بھی استعمال کرچکے تھے۔ اس تحقیق میں شامل مردوں کی عمریں 27 سے 77 سال کے درمیان تھی جبکہ خواتین کی عمریں 21 سے 48 سال کے درمیان تھیں ۔ محققین نے بتایا کہ اولاد کیلئے مردوں کی عمر کے اثرات کے نتائج متنازع ہونے کے ساتھ اس بارے میں صحیح طریقے سے جانچ پڑتال نہیں کی گئی، اس کے برعکس یہ معلوم ہے کہ عمر کی چوتھی دہائی کے وسط سے خواتین میں ماں بننے کا امکان کم ہونے لگتا ہے۔انہوں نے کہا کہ عمر بڑھنے کے ساتھ مردوں کے اسپرم ڈی این اے نقصان پہنچنے کی وجہ سے زیادہ کمزور ہونے لگتے ہیں۔محققین نے اعتراف کیا کہ یہ ریسرچ محدود سطح پر ہے اور فرٹیلیٹی مسائل کے اسباب کو دریافت کرنا مشکل ہے تاہم انہوں نے کہا کہ لوگ اس بات کو سمجھیں کہ عمر بڑھنے کے ساتھ انہیں اولاد کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خواتین کے معاملے میں زیادہ معلومات نظر آتی ہے جبکہ مردوں کے مسائل کو چھپایا جاتا ہے۔ اس سے قبل 2018 میں امریکہ کی سٹینفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق کے دوران 4 کروڑ سے زائد بچوں کی پیدائش کے ڈیٹا کا جائزہ لے کر والدین کی عمر اور بچے کی صحت پر اس کے اثرات کا تجزیہ کیا گیا ۔ ریسرچ کے نتائج سے معلوم ہوا کہ والد کی عمر اگر 45 سال ہو تو بچوں کی قبل از وقت پیدائش، کم پیدائشی وزن اور زچگی کے بعد طبی امداد جیسے وینٹی لیشن یا دیگر کی ضرورت پڑسکتی ہے۔ تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ والد کی عمر اگر 45 تک ہو تو بچے کی قبل از وقت پیدائش یا کم پیدائشی وزن کا خطرہ 14 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ ماہرین کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ اس عمر کے مردوں کی بیویوں میں بھی دوران زچگی ہائی بلڈ شوگر کا مسئلہ سامنے آسکتا ہے، جس کی وجہ عمر بڑھنے سے مردوں کے سپرم میں آنے والی تبدیلیاں ہیں ۔ محققین کا کہنا تھا کہ اس طرح کے منفی نتائج سے بچنا اسی صورت میں ممکن ہے کہ اگر مرد بچوں کی پیدائش کیلئے 45 سال تک کی عمر کا انتظار مت کریں۔
تازہ ترین