• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انگلینڈ اور ویلز میں آتشیں اسلحے کے کیسوں میں 10 ہزار جرائم کا اضافہ ہوگیا، ویسٹ یارکشائر میں 480 جرائم ریکارڈ

بریڈفورڈ (محمد رجاسب مغل )برطانیہ ہوم آفس کے نئے اعداد و شمار میں انکشاف کیاگیا ہے کہ گزشتہ سال کاؤنٹی میں بندوقوں کےمتعدد جرائم درج کیے گئے۔ویسٹ یارکشائر پولیس نے-2018-2019 میں بندوق سے متعلق 480 جرائم ریکارڈ کیے۔برطانیہ کے قومی سطح پر بھی انگلینڈ اور ویلز بھر میں آتشیں اسلحے کا لگ بھگ دس ہزار جرائم کے ساتھ اضافہ ہوا ہے۔ بندوق کی گولیوں کا نشانہ بننے والوں میں بریڈ فورڈ کی ماں جس کا بیٹا کرسمس کے عین بعد گولیوں کا نشانہ بنا  اسے انتہائی خوفناک قرار دیا ۔ان کا کہنا تھا کہ اس کا اثر ہر ایک پر پڑتا ہے۔ایسے کرائم کو روکنے کی ضرورت ہے والدین کو پیغام دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اس حوالے سے اپنے بچوں پر کڑی نظر رکھیں، کل شاید آپ کے گھر کے دروازے پر کوئی دستک دے اور آپ کے عزیز کی موت یا زخمی ہونے کی خبر دے جو کہ کسی بھی والدین کے لیے ناقابل برداشت ہوتی ہے۔ مقامی میڈیا بھی اکثر عدالتی معاملات اور ان واقعات کی اطلاع دیتے ہیں، جہاں بندوق استعمال کی جاتی ہے۔گزشتہ برس اپریل میں ، ایک شخص اور دو نوعمر افراد کو بریڈفورڈکے ایک مکان میں ہونے والی فائرنگ کے جرم میں مجموعی طور پر 33 سال سے زیادہ جیل کی سزا سنائی گئی عدالت نے سنا کہ انہوں نے خود کار طریقے سے "اے کے 47 اسٹائل" رائفل استعمال کی جس میں فل میٹل جیکٹ کی گولیوں کا استعمال کیا گیا تھا۔ آتشیں اسلحے کےحوالے سے اعدادوشمار کے مطابق برطانیہ میں 2008 اور 2018 کے درمیان ریکارڈ شدہ 7 ہزار841 آتشیں اسلحے کے واقعات میں سے صرف 12 میں خودکار رائفلز کا استعمال شامل تھا۔مقامی میڈیا میں پراسیکیوٹر گیلس ہینڈرون نے کہا کہ یہ ان 12 افراد کا واحد معاملہ ہے جہاں مجرموں کی شناخت اور سزا سنائی گئی ہے۔گزشتہ ہفتے انڈر کلف کے 20سالہ پاکستان نژادشخص کو زپ گن رکھنے کے الزام میں پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی اور اس مہینے کے شروع میں ، بریڈفورڈ کے ایک 22 سالہ انگریز شخص کو بھی ایک مکان جہاں پارٹی ہو رہی تھی پر دو بار اپنے توسیع شدہ لائسنس کی مدت والے اسلحہ شاٹ گن سے فائر کرنے کے الزام میں 13 سال سے زیادہ کی سزا سنائی گئی۔ 2017-18 میں جہاں قومی سطح پر آتشیں اسلحے کے اعدادوشمار میں اضافہ ہوا اس کے مقابلے میں ویسٹ یارکشائر میں پچھلے سال جرائم کی تعداد کم ریکارڈ کی گئی ۔ان واقعات میں ایسے جرائم شامل ہیں جہاں آتشیں اسلحہ صرف ڈرانے دھمکانے کے لیے استعمال کیا گیادیگر اسلحے کے حوالے سے پولیس کے اعداد و شمار میں شاٹ گن ، ہینڈگن اور رائفل کے ساتھ کم طاقت والے ہتھیاروں جیسے BBاور کالی مرچ سپرے کرنے والی بندوقیں بھی شامل ہیں۔ تاہم ہوائی فائرنگ سے متعلق جرائم کو چھوڑ کر اعداد و شمار کے ساتھ ، اصل تعداد زیادہ ہوسکتی ہے۔ویسٹ یارکشائر میں کیے گئے سروے میں ایک لاکھ کی آبادی میں 21 آتشیں اسلحے کے جرائم تھے جبکہ قومی اوسط 11 سے زیادہ ہے۔ ویسٹ یارکشائر پولیس کا کہنا ہے کہ اسلحہ برداروں کے خلاف پولیس فورس غیر معمولی طور پر سنجیدگی سے ایکشن لے رہی ہے۔مقامی میڈیا کے مطابق اسسٹنٹ چیف کانسٹیبل مارک رڈلے نے کہا کہ اس ماہ جاری کردہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ گذشتہ سال اپریل اور دسمبر کے درمیان آتشیں اسلحے سے متعلق جرائم کی تعداد میں تقریبا 20 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ برسوں میں ویسٹ یارکشائر پولیس آتشیں اسلحے سے متعلقہ جرائم سے نمٹنے کے لئے تسلسل سے کام جاری رکھے ہوئے ہے جس میں ان ہتھیاروں کی روک تھام کے لئے ایک ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے پوری کر رہی ہے ۔

تازہ ترین