• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینٹ پال کیتھیڈرل، داعش کی ہمدرد خاتون نے چرچ میں خودکش حملے کے منصوبے کا اعتراف کرلیا

لندن ( جنگ نیوز)کالعدم دہشت گرد تنظیم داعش کی ایک ہمدرد صفیہ شیخ نے لندن میں سینٹ پال کیتھیڈرل کو خودکش حملے میں بم سے اڑانے کے منصوبے کا اعتراف کیا ہے۔مغربی لندن کے علاقے ہیز سے تعلق رکھنے والی صفیہ شیخ اس منصوبے کے تحت لندن کے اس مشہور مقام اور ایک ہوٹل کا جائزہ لینے گئی تھیں۔36 سالہ صفیہ شیخ کو جن کا پہلا نام مشیل ریمسڈن تھا اس وقت گرفتار کیا گیا جب انہوں نے انڈر کور پولیس افسر سے بم حاصل کرنے میں مدد چاہی تھی ۔ صفیہ شیخ نے عدالت میں دہشت گردی کی واردات کی تیاری کا اعتراف کیا اور اب انہیں مئی کے مہینے میں سزا سنائی جائے گی۔ صفیہ شیخ کو اکتوبر 2019 میں گرفتار کیا گیا تھا ۔ اس سے پہلے وہ دو ماہ تک خفیہ پولیس کے اہلکاروں کے ساتھ رابطے میں تھیں جو انتہا پسند میاں بیوی کے روپ میں ان سے ملتے رہے۔ اس کا کہنا تھا کہ میں بم دھماکے میں بہت سے افراد کو مارنا چاہتی ہوں۔ اس نے پولیس افسر سے کہا میں چرچ کو نشانہ بنانا چاہتی ہوں کرسمس یا ایسٹر، اس طرح کے کسی دن ۔ میں اکثر دھمکیاں دیتی رہی ہوں لیکن میں دھمکی کو حقیقت کا روپ دینا چاہتی ہوں۔صفیہ شیخ نے اس پولیس افسر کو سینٹ پال کی تصویر بھیجی اور کہا کہ میں اس جگہ کو یقیناً نشانہ بنانا چاہتی ہوں۔ میں مرنے تک بم سے حملہ اور شوٹ کرنا چاہوں گی۔ ایک سائبر کارروائی کے ذریعے معلوم ہوا کہ صفیہ شیخ داعش کیلئے ایک سوشل میڈیا پلیٹ فارم بھی چلاتی ہے جس میں یورپ میں حملوں کی تلقین کی جاتی تھی۔ ہالینڈ میں تفتیش کاروں نےبتایا کہ اس کے اکاؤنٹ سے ان کے ملک میں بہت سے مقامات کے بارے میں دھمکیاں دی گئیں اور ایک بار ایک چرچ کو خالی بھی کروانا پڑا تھا ۔اس کے بعد صفیہ شیخ کے خلاف دو خفیہ کارروائیوں کا آغاز کیا گیا۔صفیہ شیخ نے سینٹ پال کا جائزہ لیا اور اپنے رابطے میں شخص کو ویڈیو پیغام بھیجا کہ میں گنبد کے نیچے بم رکھوں گی۔میں ہوٹل میں کچھ کروں گی بھر چرچ میں اور پھر اس وقت تک ماروں گی جب تک خود نہیں مر جاتی۔سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ صفیہ شیخ نے خفیہ پولیس اہلکار کو جسے وہ اپنا ساتھی سمجھ رہی تھی دو بیگ دیے کہ وہ ان میں بم فٹ کر دے۔ صفیہ شیخ نے 2007 میں اپنے مسلمان پڑوسیوں کے اچھے سلوک سے متاثر ہو کر اسلام قبول کیا تھا۔ لیکن اس کے کچھ ہی عرصے بعد وہ تنہائی پسند ہو گئی اور بظاہراسلام کے مرکزی دھارے سے دور ہو گئی۔ صفیہ شیخ نے 2016 میں مسجد جانا بھی چھوڑ دیا تھا ۔ پولیس کو انٹرویو کے دوران صفیہ شیخ نے انتہا پسند مواد نشر کرنے اور بم حملے کا منصوبہ بنانے کا اعتراف کیا تاہم اس نے کہا کہ ضروری نہیں کہ اس پر عمل بھی کرتی ۔ نومبر میں انسداد دہشت گردی پولیس کے افسر نیل باسو نے کہا تھا کہ ان کی ٹیم کے پاس انسداد دہشت گردی کے 800 معاملات میں تفتیش ہو رہی ہے۔ باسو نے کہا کہ مارچ 2017 کے بعد سے حملوں کے 24 منصوبے ناکام بنائے جا چکے ہیں۔

تازہ ترین