اسلام آباد (مہتاب حیدر) مستقل بنیادوں پر نئے چیئرمین ایف بی آر کی تلاش میں حکومت کی ناکامی پر ٹیکس مشینری کے لئے تنظیم نو کے منصوبے نے مسائل کھڑے کردئیے ہیں جیسا کہ ایف بی آر متروکہ ٹیکس ڈھانچے کے نظام میں اصلاحات لانے کے لئے اپنی سفارشات کو حتمی شکل دینے میں اس کی آخری تاریخ پر پورا اترنے میں ناکام رہا۔
دوسری جانب چیئرمین FBR کے عہدے کیلئے مختلف نام زیر غور ہیں جن میںجاوید غنی، طارق محمود پاشا، نوشین جاوید، مجتبیٰ میمن اور دیگر شامل ہیں۔ ڈاکٹر عشرت حسین کی سربراہی میں ادارہ جاتی اصلاحاتی کمیٹی کو مختلف وزارتوں یا ڈویژنوں اور منسلک محکموں میں اصلاحاتی عمل شروع کرنے کے لئے ذمہ داری دی گئی ہے۔
ایف بی آر کیلئے تنظیم نو کے منصوبے کو حتمی شکل دینے کیلئے 20 جنوری 2020 کی ڈیڈلائن تھی لیکن چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کی جانب سے طبی رخصت پر جانے کے بعد ایف بی آر میں اصلاحات کے عمل کو شدید سست روی کا سامنا کرنا پڑا۔
تقریباً ایک ماہ سے زائد کا عرصہ گزر گیا لیکن ایف بی آر اب تک اپنی سفارشات کو حتمی شکل دینے میں ناکام رہا۔ اعلیٰ عہدیدار سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے تصدیق کی کہ چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کی علالت کے نتیجے میں اصلاح کا عمل شدید متاثر ہوا اور متوقع تاریخ گزرنے کے بعد اب تک کسی بھی چیز کو حتمی شکل نہیں دی جاسکی۔
حکومت کی جانب سے 2تقرریاں کئے جانے کا امکان ہے۔ ایک وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے محصولات ہے اور حکومت اس عہدے پر ہارون اختر خان کی تقرری کے آپشن پر غور کر رہی ہے۔
چیئرمین ایف بی آر کے عہدے کے لئے مختلف نام زیر غور ہیں جن میں جاوید غنی، طارق محمود پاشا، نوشین جاوید، مجتبیٰ میمن اور چند دیگر افراد شامل ہیں۔