• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اوقاف اور پولیس افسران کے تبادلوں کا بشریٰ بی بی کے دورے سے تعلق نہیں ، حکومتی عہدیدار ،خاتون اوّل بغیر پروٹوکول دربار حاضری کیلئے آئیں ، بہشتی دروازہ کا حفاظتی جنگلا نہ کھولنے پر معاملہ بگڑا

پاکپتن، لاہور (نمائندگان جنگ)بیوروکریسی نے وزیراعظم کی اہلیہ کو پاکپتن مزار پرپروٹوکول نہ دینے پرایکشن کاطوفانی سلسلہ دوسرے روزبھی جاری رکھااور اب تک اوقاف، پولیس کے 175 ملازم،افسرتبدیل کردیئے گئے، زونل منیجر اوقاف پاکپتن رانا طارق علی، ڈسٹرکٹ منیجر اوقاف ذیشان نسیم کواوایس ڈی بنادیاگیا، صدر دفتراوقاف لاہور رپورٹ کرنے کاحکم ۔جن میں محکمہ اوقاف کے 35افسروملازمین،35پولیس افسروملازمین اور 105 کانسٹیبلری کے اہلکارشامل ہیں۔تاہم محکمہ اوقاف اور پولیس کے حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ تبادلوں کا بشریٰ بی بی کے دورے سے تعلق نہیں ۔ وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی جمعرات کے روزکسی پروٹوکول کے بغیر درگاہ بابافریدالدین گنج شکرؒ پرحاضری د ینے آئیں اس دوران انہوں نے نوری دروازہ کے باہر حاضری دی اور اپنے ہمراہ ذاتی سیکورٹی اہلکاروں کو لے کر بہشتی دروازہ کے دلان میں جانے کےلئے جنگلا نما دروازہ کے باہر کھڑی ہوگئیں لیکن جنگلا کوتالا لگا ہواتھا بشریٰ بی بی کے ہمراہ سیکورٹی خواتین نے نوری دروازہ کے باہر موجود اوقاف اہلکار کو جفاظتی جنگلا کاتالا کھولنے کےلئے کہا لیکن اس نے دروازہ کھولنے سے انکار کردیا تھا ،بہشتی دروازہ کاحفاظتی جنگلا نہ کھولنے پرمعاملہ بگڑ ا۔ ادھر غفار کلیہ نے بتایا کہ انہیں نہیں معلوم تھا کہ وہ بشریٰ بی بی ہیں تاہم وہ اپنے مہمانوں کولے کربہشتی دروازہ کی طرف جانے لگے تھے کہ خاتون سیکورٹی والوں نے بہشتی دروازہ کے دلان میں جانے سے روک دیا تھا ۔ادھر اس واقعہ کے بعد چیف ایڈمنسٹریٹر اوقاف نے درگاہ بابافریدؒ پرتعینات ایڈمنسٹریٹر اوقاف، ڈسٹرکٹ مینجر اوقاف کوای ایس ڈی بناتے ہوئے ان سمیت 35 ملازمین وعملہ کو فوری طورپر تبدیل کردیا ہے، جبکہ منیجر اوقاف اوکاڑہ سرکل بشیر احمد کھچی کومینجر اوقاف پاکپتن اور راناجعفر علی کو منیجر اوقاف اوکاڑہ سرکل تعینات کرنے کے احکامات جاری کردئیے ہیں بشیر احمد کھچی اس سے قبل بھی منیجر اوقاف پاکپتن رہ چکے ہیں۔ وقائع نگارخصوصی لاہورکے مطابق ترجمان محکمہ اوقاف پنجاب نے کہا ہے کہ پاکپتن میں تمام تبادلے روٹین کے تحت کئے گئے ہیں۔ ان کا بشریٰ بی بی کے دورہ پاکپتن سے کوئی تعلق نہیں ہے۔اس حوالے سے صوبائی وزیر اوقاف سعید الحسن شاہ نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ بشریٰ بی بی نے دربار پر حاضری دی تاہم وہ خاموشی سے دربار پر آکر نوافل ادا کر کے 20منٹ بعد واپس چلی گئیں ،اگر انھیں کوئی پروٹوکو ل لینا ہوتا تو اس کا ایک باضابطہ طریقہ ہے جس کے مطابق وہ ڈپٹی کمشنر کو آگاہ کیا جاتا ہے اور اگر انھوں نے پرٹوکول لینا تھا تو وہ ان کا استحقاق ہے لیکن انھوں نے خاموشی سے حاضری دینی تھی بشریٰ بی بی ویسے بھی کسی قسم کے پروٹوکول کی عادی نہیں ہے۔ لہذا ان سے منسوب جو بات کی جا رہی ہیں وہ بے بنیاد اور حقیقت کے برعکس ہیں ،جہاں تک تبادلوں کا تعلق ہے تو صرف پاکپتن کے نہیں دیگر شہروں کے افسران بھی تبدیل ہوئے ہیں یہ ہمارا ایڈمنسٹریٹو فیصلہ ہوتا ہے ہم نے دیگر شہروں کے بھی افسران تبدیل کرتے ہیں ،اس لئے ان افسران کی تبدیلی کو کوئی رنگ دینا ٹھیک نہیں ہے۔ترجمان پاکپتن پولیس سعید نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ بشریٰ بی بی دربار پر آئیں لیکن ہم نے جو پولیس اہلکار تبدیل کئے ہیں وہ ہمارا روٹین کا پراسیس ہے جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا 28 پولیس اہلکاروں کو ایک ہی دن ایک ہی آرڈر سے تبدیل کیا جاتا ہے اور کیا جو سنیئر پولیس اہلکار تعینات ہوتے ہیں انھیں اس طرح تبدیل کر کے نئے پولیس اہلکار لگائے جائے تو کیا سیکیورٹی رسک نہیں ہوگا تو ترجمان پاکپتن پولیس نے فون بند کر دیا اور دوبارہ بار بار رابطہ کرنے کے باوجود ان سوالوں کا جواب نہیں دیا۔
تازہ ترین