• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اس مرتبہ کے انتخابات جتنے اہم ہیں اتنا ہی نگراں وزیراعظم کا تقرر ایک مشکل مرحلہ ہے۔ آئین کے تحت پہلے تو قائدِ اقتدار اور قائدِ اختلاف کو متفقہ طور پر وزیراعظم کا تقرر کرنا ہے اور اگر ان میں اتفاق نہ ہو تو پھر یہ فیصلہ اسمبلی کی کمیٹی کو کرنا ہوگا۔ اس مرتبہ کا نگران وزیراعظم پاکستان کی تاریخ میں بہت اہمیت اختیار کرگیا ہے۔ اس کا اوّلین فریضہ ملک میں عام انتخابات کا کامیابی سے انعقاد کرانا ہے۔ اس کے لئے اسے ملک میں امن و امان قائم کرنا ہے۔ الیکشن کمیشن کے احکامات کو عملی جامہ پہنانا اور اس کے اقدامات کو کامیابی کا ماحول فراہم کرنا ہے۔ قائد اعظم محمد علی جناح نے پاکستان کی دستور ساز اسمبلی کا صدر منتخب ہونے کے بعد اپنی پہلی تقریر میں پاکستان کے نمائندوں کو ان کی ذمہ داریوں کا احساس دلاتے ہوئے بتایا تھا کہ ان کا پہلا کام لوگوں کے جان و مال کا تحفظ اور دوسرا کام ملک سے کرپشن اور اقربا پروری کو روکنا ہے۔ پاکستان میں جمہوریت کا پودا مضبوط ہورہا ہے۔ ایک منتخب حکومت کو پانچ سال پورے کرنے کا موقع مل گیا ہے اور پہلی مرتبہ ایک جمہوری حکومت دوسری جمہوری حکومت کو اقتدار سونپے گی، اس سارے عمل میں نگراں وزیراعظم کی بڑی اہمیت ہے۔پاکستان ایک طویل عرصے سے دہشت گردی کا شکار ہے۔ پاکستان کے دشمن نے ملک میں کنفیوژن کی کیفیت پیدا کردی ہے۔ حالتِ جنگ میں مخالف ملک میں کنفیوژن کا پھیلانا، ایک نفسیاتی حربہ کہلاتا ہے۔ لوگوں کو سمجھ ہی میں نہیں آتا کہ کیا ہو رہا ہے، کون کر رہا ہے،کیوں کر رہا ہے۔ ہر شخص اپنے اپنے انداز سے سوچتا ہے اور معاشرہ ہم آہنگ نہیں ہو پاتا۔فکر کی یکسانیت ختم ہو جاتی ہے اور پریشان خیالی عام ہو جاتی ہے چنانچہ آج ہمارے سیاست دان اسی پریشان خیالی اور مایوسی کی کیفیت میں آکر کہتے ہیں کہ یہ انتخابات بڑے خونی ہوں گی۔ بڑی دہشت گردی ہو گی، بڑی خونریزی ہوگی۔ نگراں وزیراعظم کو سب سے پہلے قوم کو اعتماد کی روشنی دکھانا ہوگی۔ امید کے چراغ روشن کرنے ہوں گے اور ایسے اقدامات کرنے ہوں گے جن کے ذریعے ملک کے لوگوں کا اعتماد بحال ہو۔ دلوں میں ہمت کا احساس پیدا ہو اور نظروں میں ایک روشن پاکستان کی تصویر آئے ۔
نگران وزیراعظم کے ابتدائی چند دنوں کے انقلابی اقدامات اس فضا کو پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ جس شخصیت کو بھی نگراں وزیراعظم بنایا جائے گا ظاہر ہے اس کا اپنا وژن بہت اعلیٰ ہوگا۔ ملک و قوم کا درد اس کے دل میں ہوگا اور اس کو یہ احساس بھی ہوگا کہ90 دن اس کی زندگی کا ایک بڑا امتحان ہوں گے۔ میرے ذہن میں نگراں وزیراعظم کے اقدامات کے تناظر میں جو باتیں آتی ہیں ان میں سے کچھ یہاں درج کر رہا ہوں۔ آنے والے دن بتائیں گے کہ میرا وجدان کہاں تک صحیح ثابت ہوا۔
1) نگران وزیراعظم قانون کی حکمرانی قائم کرنے کے لئے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے حالیہ دنوں میں کئے گئے تمام فیصلوں پر فوری عملدرآمد کا حکم دیں گے۔
2) کابینہ صرف10/افراد پر مشتمل ہوگی اور اس طرح بھاری بھر کم کابینہ کے اخراجات سے جو بچت ہوگی اس کو ملک میں اشیاء کی قیمتوں میں کمی کے لئے استعمال کیا جائے گا۔3) پیٹرول مافیا کا زور توڑتے ہوئے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں پہلے اقدام کے طور پر10روپے فی لیٹر کی کمی کی جائے گی۔ ڈالر کی قیمت میں بھی کم از کم10روپے فی ڈالر کمی کا اہتمام کیا جائے گا۔4) بے شمار وزیروں اور اسمبلی ممبروں کی حفاظت پر مامور رینجرز اور پولیس کی نفری کو عوام کی حفاظت پر تعینات کیا جائے گا تاکہ ملک میں دہشت گردی کی کوئی کارروائی نہ ہو سکے۔5) صدر پاکستان کا تعلق پیپلزپارٹی سے ہے۔ ان کو بتایا جائے گا کہ پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کا بنایا ہوا آئین ملک میں نافذ ہے۔ جناب بھٹو نے صدر کے عہدے پر فضل الٰہی چوہدری کا تقررکیا تھا۔ جس طرح جناب بھٹو کے دور میں صدر رہتا تھا آج بھی صدر کو اسی انداز سے رہنا ہو گا اور فضل الٰہی چوہدری کو رول ماڈل سمجھنا ہوگا۔ 6) نگراں وزیراعظم امریکہ کو یہ بتائے گا کہ ان کے فرائض میں ملک میں کامیاب انتخابات کے لئے امن و امان اور سلامتی کی فضا قائم کرنا شامل ہے۔ وہ کسی جنگ کا حصہ نہیں ہیں۔ اس لئے امریکہ کو ان کے عہد میں فوری طور پر ڈرون حملے بند کرنا ہوں گے۔7) حکومت نے ہزاروں امریکیوں کو واشنگٹن اور دبئی سے جو ویزے جاری کئے ہیں۔ ان کی جانچ پڑتال کی جائے گی کہ وہ ویزے کتنی مدت اور کن مقاصد کے لئے دیئے گئے اور ان ویزوں پر آنے والے کتنے عرصے سے ہیں اور کہاں کہاں مقیم ہیں۔
8) پاکستانی عوام کی عزت یا غیرت اور زندگی کی حفاظت کے لئے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے بارے اس میمورنڈم پر دستخط کئے جائیں گے جس پر امریکہ نے دستخط کر دیئے ہیں۔ اس میمو کے تحت عافیہ صدیقی اپنی سزا پاکستان کی سرزمین پر مکمل کرے گی۔ جمہوری حکومت اس دستخط سے نامعلوم وجوہ کی بنا پر گریزاں رہی۔ پاکستان کے یہ دستخط پاکستانی عوام میں اعتماد کی فضا بحال کریں گے۔ ان کو احساس ہوگا کہ پاکستان میں ایسی حکومت موجود ہے جو وطن کی بیٹیوں کو چند ہزار ڈالر کے عوض امریکہ کے حوالے نہیں کرتی بلکہ ان کی باعزت واپسی کے لئے اقدام کرتی ہے۔ نگراں وزیراعظم پاکستان کی آنے والی حکومت کے لئے ایسے نقوش چھوڑ جائیں گے کہ ان کے لئے آئین کا پرچم تھام کر چلنا آسان ہوجائے گا۔ خوش آمدید نگراں وزیراعظم۔ مبارک ہوں، پُرامن انتخابات اور مبارک ہو نئی جمہوری حکومت۔
تازہ ترین