• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈپٹی سیکریٹری آبپاشی کا نئی گج ڈیم میں کرپشن کا اعتراف

ڈپٹی سیکریٹری آبپاشی کا نئی گج ڈیم میں کرپشن کا اعتراف


ڈپٹی سیکریٹری آبپاشی سندھ نے نئی گج ڈیم میں کرپشن کا اعتراف کرلیا۔

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پانی کی قیمتوں اور استعمال کے طریقہ کار سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

سماعت کے دوران سندھ حکومت کی جانب سے پیشرفت رپورٹ جمع نہ ہونے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔

سماعت کے دوران تمام صوبوں نے اپنی رپورٹس جمع کروادیں جبکہ سندھ کی جانب سے رپورٹ جمع نہ ہونے پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سندھ آخر میں کیوں آتا ہے؟

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ نئی گج ڈیم کے لیے جاری وفاق کے 6 ارب روپے بھی خردبرد ہوگئے۔

ڈپٹی سیکریٹری آبپاشی سندھ نے نئی گج ڈیم کی تعمیر میں کرپشن کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کارروائی کے لیے اجازت مانگی ہے، اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ وزیراعلیٰ سندھ اینٹی کرپشن کو کارروائی کی اجازت دیں گے؟

ڈپٹی سیکریٹری نے کہا کہ تحقیقات بھی وزیراعلیٰ سندھ کے حکم پر ہی شروع ہوئی تھیں۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ سارے جہاں کا گندا پانی کینجھر جھیل میں جا رہا ہے، سب سے بڑا ذخیرہ ہونے کے باوجود سندھ والے پانی کو ترس رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے پنجاب کی رپورٹ سے متعلق ریمارکس دیے کہ پنجاب نے صرف کاغذی کارروائی کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صرف کاغذ نہیں بھرنے بلکہ تمام صوبوں نے نتائج دینے ہیں۔

چیف جسٹس گلزار احمد  نے ریمارکس دیے کہ ہمارے ملک میں فصل کاشت کرنے کا کوئی نظام نہیں،  کپاس کی جگہ گنے کی کاشت سے ملک کو نقصان ہو رہا ہے۔

چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ زرعی ملک ہوتے ہوئے بھی ہمیں کپاس درآمد کرنی پڑتی ہے، کاشت کار مل مالکان کے دباؤ میں بھی گنا کاشت کرتے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی ریمارکس دیے کہ کاشت کار کو ڈر ہوتا ہے اگر گنا نہ اگایا تو مل مالک زمین ہی ہتھیالے گا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایک فصل سے آمدن کروڑوں کی اور پانی کے صرف 200 روپے ہی وصول ہوتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے واٹر سمپیوزیم پر عملدرآمد سے متعلق تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

تازہ ترین