• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹریڈ مذاکرات پر یورپی یونین اور برطانیہ کا سخت مؤقف، نو ڈیل بریگزٹ کا خطرہ بڑھ گیا

لندن ( جنگ نیوز) مستقبل کی ٹریڈ ڈیل پر برطانیہ اور یورپی یونین کے سخت موقف برقرار رکھنے کی وجہ سے نوڈیل بریگزٹ کے خدشات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ ٹریڈ ڈیل پر فریقین کے مذاکرات اگلے ہفتے شروع ہو رہے ہیں ۔ گزشتہ روز برسلز میں یورپی یونین کے ڈپلومیٹس نے برطانیہ کے ساتھ ٹریڈ ڈیل پر مذاکرات کیلئے مینڈیٹ کی منظوری دے دی جس کو فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کی فتح گردانا جارہا ہے۔ اس مینڈیٹ کے تحت برطانیہ کو مسابقت انوائرمنٹل پروٹیکشن ورک پلیس رائٹس پر یورپی یونین جیسے رولز پر اتفاق کرنا پڑے گا اور خلاف ورزیوں پر سرعت کے ساتھ پابندیاں لگانا ہوں گی۔ تاہم ڈائوننگ سٹریٹ نے اصرار کیا ہے کہ برطانیہ کی مذاکرات میں یورپی ریگولیشنز سے ریڈ لائن اور یورپی کورٹ سے نگرانی اب ختم ہو گئی ہے اور31دسمبر کو ٹرانزیشن پیریڈ کے خاتمے کے بعد فریقین اچھے ٹریڈ تعلقات برقرار رکھیں گے۔ بورس جانسن کے سرکاری ترجمان نے کہا کہ ایسا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ وزیراعظم بورس جانسن یورپی یونین سے مستقبل کے تعلقات پر مذاکرات کو مقررہ تاریخ سے آگے لے جائیں ۔ اس کے بعد اگر نو ڈیل پر اتفاق ہوا تو برطانیہ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن ( ڈبلیو ٹی او) کی شرائط سے کریش آوٹ کر جائے گا جس سے ممکنہ طور پر ٹریڈ اینڈ ٹریول تعطل پیدا ہو سکتا ہے۔ دریں اثنا آئرش وزیراعظم لیو وارادکر نے لندن کو متنبہ کیا کہ آئرش سی کے ساتھ کسٹمز بارڈر قائم کرنے کے وزیراعظم بورس جانسن کے وعدے سے کسی طور پیچھے نہیں ہٹنا چاہئے جبکہ پیرس نے متنبہ کیا ہے کہ یورپی یونین ایک خراب ڈیل کیلئے بورس جانسن کی یورپی بلاک کو بلیک میل کرنے کیلئے خود مسلط کردہ ڈیڈ لائن کی اجازت نہیں دے گی ۔پیر کو برسلز میں ہونے والے اجلاس میں مذاکرات کیلئے مینڈیٹ کی منظوری دی گئی اس مینڈیٹ کے مطابق اگر کسی ٹریڈ ایگریمنٹ پر اتفاق کیا جاتا ہے تو اس میں یہ یقینی بنایا جائے گا کہ اس میں اوپن اور منصفانہ مسابقت ہو ‘ فریقین کیلئے لیول پلیئنگ فیلڈ یقینی بنانے کیلئے مضبوط وعدوں کو شامل کریں ۔ یہ مینڈیٹ کے مطابق برسلز کوڈ ہے جس کا مطلب یورپی ریگولیشنز اور سٹینڈرڈز کو یقینی بنانا ہے ۔ فرانس کے مطالبے پر مذاکرات کیلئے مینڈیٹ میں آخری منٹوں میں تبدیلی کی گئی ۔ فرانس کا کہنا ہے کہ ریفرنس پوانئنٹ کے طور پر یورپی یونین کے کامن ہائی سٹینڈرڈز کو برقراررکھا جانا چاہیے اور یہ واضح کرنا چاہیے کہ برطانیہ سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ برسلز ریگولیشنز کو تبدیل کرتے وقت انہیں یورپی یونین کے سینڈرڈز کے مطابق رکھے گا اور انہیں سنگل مارکیٹ تک رسائی کیلئے برقرار رکھاجائے گا ۔ پلان کے مطابق مسابقت کی شرائط کو تعطل سے بچانے کیلئے برسلز کی جانب سے آٹونومس بشمول عبوری اقدامات اپلائی کرنے کے امکانات ہیں۔ اور موثر طور پر برطانیہ کی جانب سے کسی خلاف ورزی پر یورپی یونین کو پابندیاں عائد کرنے کے اختیارات دیئے جائیں گے۔ مینڈیٹ کے ان الفاظ نے یورپی یونین کو مذاکرات سے قبل ہی ڈائوننگ سٹریٹ کے ساتھ تصادم کی راہ پر ڈال دیا ہے۔ جس نے مذاکرات میں پہلی بار اپنی آزادی کے سب سے بڑے مقصد کا اظہار کیا ہے۔ بورس جانسن کے سرکاری ترجمان نے کہاکہ یورپی یونین سے مذاکرات میں برطانیہ کا بنیادی ہدف اور مقاصد یہ یقینی بنانا ہے کہ یم جنوری 2021 کو ہم اپنی سیاسی اور اقتصادی آزادی کو بحال کریں ۔ جب یہ پوچھا گیا کہ آیا اس کا مقصد ایک اچھی ٹریڈ ڈیل کو یقینی بنانے کے مقابلے میں یورپی یونین کے ریگولیشنز کی برابری اور مستقبل کے ٹریڈ تنازعات میں یورپی کورٹ آف جسٹس کی رولنگ کے کردار سے بچنا ترجیح ہے تو ترجمان نے کہا کہ ہاں۔ 10 ڈائوننگ سٹریٹ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں ہمارا بڑا مقصد یکم جنوری 2021 کو کنٹروول واپس اپنے ہاتھوں میں لینا ہے اور ہم کسی ایسی چیز پر اتفاق نہیں کریں گغے جس سے یہ مقاصد پورے نہ ہوتے ہوں۔ اس کامطالب یہ ہے کہ یورپی یونین سے کوئی قانون نہیں لیا جائے گا اور یورپیئن کورٹ آف جسٹس کا بھی کوئی کردار نہیں ہوگا ۔ یورپی یونین کے ساتھ مذاکرات کی سٹریٹیجی کیلئے برطانوی منسٹرز کا اجلاس 10 ڈائوننگ سٹریٹ میں ہو گا جس میں ایگزٹ سٹریٹیجی ( ایک ایس ) کی منظوری دی جائے گی اور یورپییونین کے ساتھ مستقبل کے تعلقات کیلئے مینڈیٹ پر تفصیلی غور ہو گا۔برطانیہ جمعرات کو اس کی تفصیلات جاری کرے گا۔ آئرش وزیراعظم واردکر نے لندن کو متنبہ کیا ہے کہ وہ برٹش مین لینڈ سے ناردرن آئرلینڈ میں ڈاخل ہونے والی اشیا اور چیکس کے حوالے سے اپنے وعدوں کی مکمل پاسداری کرے گا اور ان سے انحراف نہیں کرے گا۔ ان وعدوں سے پیچھے ہٹنے کو کسی طور قبول نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے بورس جانسن کی حکومت پر زور دیا کہ وہ مذاکرات کے اگلے مرحلے فری ٹریڈ ایگریمنٹ پر توجہ مرکوز کرے۔ انہوں نے ہم یہ بات اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ وہ ناردرن آئرلینڈ میں پورٹس اور ایئرپورٹس پر چیکس کو کیوں کم سے کم کرنا چاہتے ہیں، ہم بھی ایسا ہی چاہتے ہیں لیکن ایگریمنٹ واضح طور پر یہ کہتا ہے کہ اگر کہیں بھی چیکس ہوں گے تو نارتھ اینڈ سائوتھ کے درمیان لینڈ بارڈر کے بجائے ناردرن آئرلینڈ کے ایئر پورٹس اور پورٹس پر ہوں گے۔ اس لئے میں برطانوی حکومت سے کہتا ہوں کہ وہ انخلا کے معاہدے سے پیچھے نہ ہٹے اور ادھر ادھر جانے کے بجائے مذاکرات کے اگلے مرحلے پر توجہ دے جو کہ یورپی یونین اور برطانیہ اور آئرلینڈ کے مابین فری ٹریڈ ایگریمنٹ ہے تاکہ ہم اپنی جابس اور معیشت کا تحفظ کر سکیں ۔ وزیراعظم جانسن کے ترجمان نے کہا کہ ہم نے کسی بھی پورٹ کو یہ نہیں کہا ہے کہ وہ برطانیہ اور ناردرن آئرلینڈ ک درمیان کسی بھی نئے چیکس یا کنٹرول کیلئے تیار رہے۔ تاہم انہوں نے بظاہر یہ اعتراف کیا کہ برطانیہ سے ناردرن آئرلینڈ جانے والی گڈز پر یکم جنوری 2021 سے کچھ نہ کچھ چیکس یا کنٹرول کی ضرورت ہو گی ۔ ترجمان نے کہا کہ نیا نظام شمالی آئرلینڈ سغ برطانیہ جانے والے سامان کیلئے بلا رکاوٹ مارکیٹ رسائی کو یقینی بنائے گا۔ لیکن بار بار پوچھا گیا کہ کیا دوسری سمتوں میں جانے والے سامان کو بھی ایسی ہی بلا رکاوٹ رسائی ہوگی تو انہوں نے صرف اتنا کہاکہ وزیراعظم واضح تھے کہ پروٹوکول کے ذریعے پیش کی گئی محدود تبدیلیوں سے آگے برطانیہ آئرلینڈ تجارت میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ہم اپنی ذمہ داریوں کی تعمیل کریں گے۔ برسلز کااصرار ہے کہ مین لینڈ سے سفر کرنے والی اشیا پر چیکس ہونے چاہئیں کیونکہ ان کے آئرش بارڈر کراس کر کے یورپی یونین مارکیٹ میں داخل ہونے کے امکانات ہوں گے۔ فرانسیسی یورپ منسٹر ایمیلی ڈی مونٹچلن نے اصرار کیا کہ ان کے ملک کے کسان ، ماہی گیر اور بزنسز سال کے آخر میں ہونے والے معاہدے کی قیمت ادا نہیں کریں گے۔ انہوں نے ٹی وی اسٹیشن فرانس 2 سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان مذاکرات میں برطانیہ کو یہ سمجھنا چاہئے کہ ہم یقینا اس کے ساتھ کوئی برا ایگریمنٹ نہیں چاہتے۔ ہم کسی بھی بلیک میل پر دستخط نہیں کریں گے۔ انہوں نے برطانیہ کو ٹائم ٹیبل پر ڈکٹیشن کی اجازت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ اس لئے نہیں ہے کہ بورس جانسن 31 دسمبر تک ہر قیمت پر ایک معاہدہ کرنا چاہتے ہیں جس پر ہم دباؤ کے تحت دستخط کردیں گے۔ فرانسیسی وزیر نے کہا کہ مذاکرات کا ایک فلیش پوائنٹ یوکے فشنگ گرائونڈز تک ماہی گیروں کی رسائی ہوگا ۔ ماہی گیروں تحفظ فراہم کرنے کا حق ہے ، وہ اس بات کو بخوبی جانتے ہیں کہ اگر ہم کسی خراب معاہدے پر دستخط کرتے ہیں تو وہ یہ بخوبی جانتے ہیں کہ ہم بہت زیادہ کھو دیں گے۔

تازہ ترین