• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بارشی پانی سے’’ہائیڈرو پانک،ایکوا پانک کاشت کاری‘‘زرعی انقلاب کی بنیاد

فیصل آباد (شہباز احمد) پاکستان میں بارشی پانی کے استعمال سے ʼہائیڈروپانکʼ اور ʼایکوا پانکʼ کے جدید طریقہ کاشت کاری کو فروغ دے کر ناصرف غذائی قلت پر قابو پایا جا سکتا بلکہ زراعت کے شعبے میں انقلاب برپا کیا جا سکتا ہے۔ اس سلسلے میں محکمہ زراعت اور شعبہ زراعت سے متعلق یونیورسٹیوں و دیگر تحقیقی اداروں کو فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے کم رقبے سے زیادہ پیداوار اور ʼآرگینکʼ خوراک کی دستیابی بھی ممکن بنائی جا سکتی ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان میں سالانہ 760 سے 1270 ملی میٹر بارش ہوتی ہے تاہم زیادہ تر بارشی پانی بغیر استعمال کے ضائع ہو رہا ہے۔ بارانی یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر اور ʼواٹر مینجمنٹʼ کے شعبے میں متعدد پراجیکٹ مکمل کر کے عالمی اعزازات حاصل کرنے والے زرعی سائنسدان پروفیسر ڈاکٹر رائے نیاز نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ بارشی پانی کو زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کے لئے ʼہائیڈروپانک ایگریکلچرʼ کو رائج کر کے ایک ایکڑ سے عام طریقہ کاشت کے مقابلے میں سو گنا زیادہ پیداوار حاصل کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طریقہ کاشت میں کسی قسم کی کیمیائی کھادیں یا کیڑے مار ادویات استعمال نہیں کی جاتی ہیں جس کی وجہ سے سو فیصد آرگینک خوراک کی فراہمی ممکن ہے۔ ڈاکٹر رائے نیاز کے مطابق بارشی پانی سے مزید فائدہ حاصل کرنے کے لئے اسے ماہی پروری ʼبائیو فلاکʼ کے لئے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے اور اس پانی سے سبزیوں کی کاشت کو ʼایکوا پانک ایگریکلچرʼ کہا جاتا ہے جو ʼہائیڈروپانک ایگریکلچرʼ سے بھی زیادہ مفید طریقہ کاشت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے زیر زمین پانی کو ʼریچارجʼ کرنے میں بھی مدد ملے گی اور پانی کے معیار میں بہتری سے ہیپاٹائٹس جیسی کئی مہلک بیماریوں سے نجات ملے گی۔
تازہ ترین